توپ کا رخ مولوی کی طرف ہی کیوں؟

کچھ دن پہلے فیس بک پر ایک تحریر پڑھی جس میں کسی دل جلے نے علماء کرام مدارس اور طلباء مدارس کے خلاف زہر آلود تیروں سے اپنے مقاصد کی تکمیل کی پوری کوشش کی۔لیکن اس بے چارے کو علم نہیں ہوگا کہ علوم دینیہ اور مدارس دینیہ کے محافظ بھی سوشل میڈیا پر پیش پیش ہیں۔ جن کو آپ مولوی مولوی کے لقب سے پکار کر ذلیل کرنے کی لیئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔عالی قدر موصوف مولویت کے خلاف کتابیں بھی تالیف فرماچکے ہیں۔
محترم قارئین۔
مضمون کو غور سے پڑھیئے گا مشکور ہونگا۔
مولوی اور مولویت سے وابستہ لوگ ویسے تومیرے خیال میں فرشتہ کے روپ میں انسان ہیں شرط یہ ہے کہ وہ اصلی حقیقی مولوی ہی ہوں لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ہم ہر اس بندے کو مولوی کا لقب دے دیتے ہیں جس بیچارے کے پاس کلین شیو کیلیئے پیسے نہ ہوں اور اس نے داڑھی رکھ لی ہو۔یہ سوچے سمجھے بغیر کہ اسکا مولویت سے کوئی تعلق بھی ہےکہ نہیں۔
حقیقتاًمولوی کی اصطلاح ایک مبارک اصطلاح ہے جو ایسے بندے کیلیئے بولی جاتی ہے جسکا چہرہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے چمکتا دمکتا ہو۔ تعلیمات پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور طریق صحابہ رضی اللہ عنہم کو لیئے سلف صالحین کی اتباع میں عمل کرتا ہوتو یہ بندہ حقیقی مولوی ہے اور جسکا چہرہ تو سنت سے بھرا ہے لیکن اعمال سنت کے خلاف ہیں توایسے بندے کو نہ مولوی کہنا چاہیئے اور نہ ہی وہ مولوی ہے۔
ہاں اگر آپ اسکو مولوی کہیں یا مولویوں کی صف میں شمارکریں تویہ آپکی بے وقوفی ہوگی۔مولویت کو ہانکنے والے اتنے بے وقوف ہوگئے ہیں کہ جو بھی داڑھی والا ملتا ہے چاہے وہ چور ہو ڈاکو ہو یاقاتل اعلیٰ۔یافحاشی و عریانی کو عام کرنے والا دھرتی پہ بوجھ انسان ہو، ہم اسے مولوی سمجھنا اور مولوی کہناشروع کردیتے ہیں اور ایسے انسان سے وہ سب توقعات کررہے ہوتے ہیں جو ایک حقیقی مولوی کی پہچان ہوتی ہے ۔جب یہی شخص مولویت کا لبادہ اوڑھ کر اپنی حقیت دکھاتاہے تو پھر ہم ایک اور انتہا کو ہاتھ لگالیتے ہیں وہ یہ کہ ہم سب مولویوں کو ایک ہی ڈنڈے سے ہانکنا شروع کردیتے ہیں ۔جس طرح آج کل غیروں کے ایجنڈے کی تکمیل کیلیئے سوشل میڈیا خصوصاً فیس بک پر ہانکاجارہاہے۔ایک حضرت کتابیں لکھ کر مولویت کو ذلیل کرنے کا فریضہ بخوبی سرانجام دے رہے ہیں اور یہ میری گزارشات بھی انہیں کی مرہون منت ہیں۔
ہر مذہب کے اندر اس مذہب کو سکھانے والے کچھ لوگ ہوتے ہیں اسی طرح اسلام سکھانے والے کو مولوی کہا جاتاہے۔ اس وقت اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو پورے قد کے ساتھ ہر کفر کے سامنے کھڑا ہے،اور اس اسلام کی بنیاد کو مضبوط کرنے والی شخصیت کا نام مولوی ہے۔
مولوی، عربی زبان کا لفظ ہے جوکہ اپنے اندر کثیر تعداد میں معانی سموئے ہوئے ہیں اور یہ لفظ جب کسی صاحب علم شخص کے متعلق بولے جائیں تو اسکا مطلب ہوتا ہے عالم دین۔اسی طرح مولویت کا لفظ بسا اوقات ان لوگوں کیلیئے بھی خاص کیا جاتا ہےجو کم علم ۔نیم جاہل افراد ہوتےہیں اوردین کے ٹھکیدار بن بیٹھتے ہیں تو ایسے نام نہاد مولویوں اور بہت سوں نے دین کو بگاڑا ہے اور اصلی مولویت سے متنفر کیا ہے جیسا کہ اب بھی سوشل میڈیا پر کیا جارہا ہے۔
عالم کفر نے ایک منصوبے کے تحت اسلام کی بنیادیں ہلانا چاہیں لیکن نہ ہلا سکا توانگریز نے مولوی کو بدنام کرنے کیلیئے مخصوص ذہنیت کے لوگوں کو مولویت پر مسلط کردیا۔جس طرح ایک ننھا منھا لکھاری آج کل مولویوں کے خلاف کتابیں لکھے جارہا ہے۔یہ لکھاری اگر نماز پڑھتا ہے تو مجھے 100 فیصد یقین ہے کہ کسی مولوی کے پیچھے پڑھتا ہوگا۔بے چارہ کیا کرے مجبور ہے اسکے بغیر یہ کر ہی کیا سکتا ہے۔
اسلیئے مولویوں پر زہر اگلنے والوں سے ادباً گزارش ہے کہ اپنی بے وقوفی کو دوسروں پر لاگو مت کریں بلکہ اپنے آپکو سدھارنے کی کوشش کریں۔مولوی چونکہ انسان ہے ۔اور انسان غلطیوں کا پتلا ہوتا ہے۔ اور نہ ہی دنیا کی کسی کتاب میں لکھا ہے کہ مولوی بننے کے بعد گناہ منع ہے۔ اسلیئے فرد واحد کے عمل کو آڑ بناکر پوری ملائیت پر حملہ کرنے سے پرہیز بہتر ہے۔کچھ افراد مدارس اور طلباء کے خلاف بھی خوب زہر اگل رہے ہیں۔انکی خدمت میں گزارش ہے کہ عالی قدر،دینی مدارس خواہ وہ کسی بھی مکتب فکر کے ہوں اپنے تمام انحطاط اور زوال کے باوجود اس امت کا قیمتی سرمایہ ہیں، ان مدارس نے ہنگاموں،بحرانوں اور روشنی سے محرومی میں بھی امت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے۔
اپنی روشن خیالی اور علم پرور دماغ سے روشنی کی کرنیں بکھیرتے ہوئے اس بات پر( لائٹ) ڈالیئے کہ ملک پاکستان میں تقریباً 30 کے لگ بھگ افراد اعلیٰ عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں جن کو پاکستانی تاریخ کی کریم کہہ سکتے ہیں ان میں سے کوئی بھی مدرسے کا فارغ التحصیل نہیں ہے پھر آخر کیا وجہ ہے کہ یہ ملک دن بدن تنزلی کا شکار ہورہا ہے۔جی اصل بات یہ ہے کہ یہ زوال مدارس کی وجہ سے نہیں بلکہ جعلی ڈگریوں اور رشوت خوریوں کا کاروبار کرنے والے معزز افسران ہیں جو عصری علوم پڑھکر دینی علوم پڑھنے والوں پر پھبتیاں کستے ہیں۔جناب مدارس کی شان دیکھیئے پاکستان میں اچھا ڈاکٹر اچھا انجینیئر وہ ہے جو بیرون ملک سے پڑھ کر آیا ہو۔لیکن مغربی آقاؤں کو خوش کرنے والو اور محب وطن پاکستانیو، آپکی اطلاع کیلیئے عرض ہے کہ دنیا کے بہترین اور اچھے حفاظ قرآن وہ ہیں جو پاکستان کے مدارس سے پڑھے ہوئے ہیں۔
کیا آپ کو پتہ نہیں ہے کہ امام کعبہ الشیخ خالد الغامدی پچھلے دنوں بتارہے تھے کہ وہ ایک پاکستانی استاد کے شاگرد ہیں؟ شاید آپکو یہ بھی خبر نہ ہو کہ مسجد نبوی میں 500 کے لگ بھگ کلاسز ہیں جن میں 300 سے زائد کلاسز میں پاکستانی مدارس کے پڑھے ہوئے قراء حضرات قرآنی تعلیم کی کرنوں سے سینہ معطر کررہے ہیں۔
مدارس کےطلباء۔
طلباء مدارس کو بھی خوب نفرت کے تیروں سے حملہ کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے۔ہر طرف سے مخالفت ۔اعتراضات اور طعنوں کے بوچھاڑ ،یہ زمانے کی رفتار کا ساتھ نہیں دے سکتے ،بسم اللہ کے گنبد میں بند،انکی دوڑمسجد تک انکی باتیں ہماری عقل سے ماورا ،زمانے بھر کے الزام ودشنام کی توپوں کا رخ ان فاقہ مستوں کی طرف موڑ دیا جاتا ہے۔لکھنے والوں نے کنویں کا مینڈک تک لکھ دیا ۔انگلش سے ناواقف کے طعنے،سکریچ کارڈ ریچارج کرنے کیلیئے عصری علوم کے حامل افراد سے بھیک مانگنا،نہ جانے یہ کس وقت کی بات کررہے ہیں۔کس دور کی بات کررہے۔
موجودہ دینی مدارس کا معیار بہت عالیشان ہے۔برصغیر ہند کے علماء کے علاوہ ،مدارس نے ایسے ایسے طلباء معاشرے کو دیے ہیں جن کا نام سن کر دنیا آج بھی رشک کرتی ہے۔جو دین و دنیا کے علوم و فنون کے ماہر تھے۔کچھ کے نام بہ طور مثال ہیں۔
علامہ احسان الہٰی ظہیر شہید ،مولانا عبداللہ بہاولپوری ،علامہ یوسف بنوری،مولانا غلا م اللہ خان،علامہ ابتسام الہیٰ ظہیر،پروفیسر ساجد میر سینیٹر،مفتی تقی عثمانی ،مفتی مبشر احمد ربانی ،قاری حنیف جالندھری ،پروفیسر یسٰین ظفر،بقیتہ السلف ارشادالحق اثری ،مفتی راغب نعیمی۔
یہ سب مدارس کی پیداوارہیں الحمدللہ ۔اللہ تعالی ہمیں علماء حق سے محبت کرنے کی اورمدارس دینیہ سے محبت کرنے کی توفیق عطافرمائے۔دعا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔

Facebook Comments

اعظم سلفی مغل
حافظ قرآن مطالعہ کا شوقین

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 2 تبصرے برائے تحریر ”توپ کا رخ مولوی کی طرف ہی کیوں؟

  1. دلائل بھرپور ہیں ماشاءاللہ. مگر ایک گذارش ہے کہ آپ لوگ جب مولوی کے حق میں لکھتے ہیں تو defensive ہو جاتے ہیں. اس معاملے میں offensive ہو کر لکھیں. بخیے ادھیڑ کر رکھ دیں جن کے اعصاب پر ہر وقت مولویت کا خوف سوار رہتا ہے

Leave a Reply