طوطا، مداری اور پاکستان۔۔۔عامر عثمان عادل

  کھلے سمندر میں بحری جہاز اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھا، مسافروں میں ایک مداری بھی تھا اس نے سوچا کیوں نا  تماشا دکھایا جائے وقت بھی کٹ جائے گا اور چار پیسے بھی ہاتھ آ جائیں گے سو اس نے اپنے کرتب دکھانا شروع کردیے ایک ایک کر کے مسافر بھی جمع ہوتے گئے ،مداری نے مجمع میں کھڑے ایک صاحب سے قلم مانگا، کوئی  منتر پڑھا اور قلم چھو منتر ۔۔تماشائی حیران !ایک مسافر اپنا پالتو طوطا ہاتھ پہ بٹھائے محو تماشا تھا۔ قلم غائب کرنے کے بعد مداری نے کسی مسافر سے رومال لیا ہاتھ لہرایا گردن کے گرد گھمایا ،ہاتھ جھاڑے اور رومال غائب ۔۔مجمع تالیاں بجا کر مداری کو داد دینے لگا لیکن طوطا بول اٹھا کہ اس نے رومال اپنے کوٹ کے کالر میں چھپایا ہے ،مداری طوطے کی بات گول کر گیا ۔

اب اس نے مجمع سے کرنسی نوٹ مانگا پھر سے منتر پڑھا ہاتھ اوپر نیچے گھمائے لو جی نوٹ بھی غائب لیکن اب کے تالیاں بجنے سے پہلے ہی طوطے نے شور مچا دیا کہ اس نے نوٹ اپنے کوٹ کے بازو میں اڑس لیا ہے، لوگ ہنسنے لگے اور مداری مارے خجالت کے دل ہی دل میں طوطے کو کوستا ہوا اگلا کرتب دکھانے لگا لیکن اب اس کا تماشا خود تماشا بن چکا تھا سو اسے وہاں سے بھاگتے ہی بنی ۔۔۔کرنی خدا کی کیا ہوئی  کہ کچھ ہی دیر کے بعد سمندر میں شدید طوفان آیا اور مسافروں سے بھرا جہاز ہچکولے کھانے لگا، ملاحوں کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئیں بپھری ہوئی  موجوں نے جہاز کے ٹکڑے کر دیے ،مسافر بچے نہ عملہ، سب کے سب سمندر برد ہو گئے، بچا تو صرف مداری اور وہ طوطا، بدقسمت جہاز کی لکڑی کا کوئی تختہ مداری کے ہاتھ آیا تو اس نے شکر کیا اور اسکو سہارا بنا کر سمندری لہروں سے لڑنے لگا ۔۔اتنے میں وہ طوطا بھی اڑتا ہوا آیا اور مداری کے ساتھ تختے پر سوار ہو گیا، دھیرے سے کہا کہ یار چلو پہلے تو مذاق ہی مذاق میں تم کرتب دکھا کر قلم رومال اور نوٹ غائب کر رہے تھے سچی سچی دس جہاز کتھے چھپایا  ای ۔۔۔

جب سے ہم نے ہوش سنبھالا ہے لیڈر نما مداریوں کے تماشے دیکھتے چلے آ رہے ہیں کسی نے اسے پیرس بنانے کے دعوے کئے تو کوئی  بولا اسے نیو یارک بنا دیں گے، کسی نے کہا اب نیا پاکستان بنے گا تو دوسرا بولا کہ ہمیں نیا پاکستان قبول نہیں پرانا ہی ٹھیک ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

پیارے پاکستانیو ! 2018 کے الیکشن  ہو چکے ہیں ،نتیجہ آپ کے سامنے ہے،آپ نے جس کو ووٹ دیا وہ  بے شک اچھے ہوں گے لیکن   اتنا تو پوچھیں کہ  حضور بس اتنا تو بتا دیں کہ ہمارا وہ پاکستان آپ نے کہاں غائب کر دیا جو قائد نے دیا تھا؟

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply