سانحہ احمد پور شرقیہ،دہشت گردی کی نئی لہر اور عید الفطر

سانحہ احمد پور شرقیہ،دہشت گردی کی نئی لہر اور عید الفطر
طاہر یاسین طاہر
پاکستانی معاشرے کی تقدیر میں رنج و الم کے سوا شاید کچھ لکھا ہی نہیں۔ہر حادثے اور سانحے کے کچھ زمینی حقائق اور دیگر پہلو ضرور ہوتے ہیں، مگر جب اجتماعی سطح پر ایسے جان لیوا حادثات معمول بن جائیں تو بے نوا لوگ انھیں تقدیر کا لکھا سمجھ کر ان سے سمجھوتہ کر لیا کرتے ہیں۔عید سے صرف دو دن قبل مسلسل گرتی ،جلتی لاشیں ،انسانی شعور اور حساسیت کو جھنجھوڑ رہی ہیں۔عید خوشی کا اور انعام کa دن ہے۔مگر کیا ہم واقعی آج عید الفطر کو ایک مذہبی تہوار کے علاوہ ،اسے سماجی اور علاقائی روایات کے ساتھ منا سکتے ہیں۔شاید کوئی بھی صاحب دل یہ گوارا نہ کرے۔عید الفطر کی نماز کی ادائیگی اور گہرا سوگ۔
یاد رہے کہ میڈیا میں آنے والی تفصیلات اور اعداد و شمار کے مطابق بہاولپور، صوبہ پنجاب کے جنوبی علاقے احمد پور شرقیہ میں نیشنل ہوئے وے پر آئل ٹینکر کے الٹنے کی وجہ سے ہونے والی آتشزدگی کے نتیجے میں 128 افراد جھلس کر ہلاک جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ریسکیو ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ واقعہ قومی شاہراہ پر پکا پل کے قریب پیش آیا جب ایک تیز رفتار آئل ٹینکر الٹ گیا جس سے بڑی مقدار میں آئل بہنے لگا۔
ڈپٹی کمشنر(ڈی سی) رانا محمد سلیم افضل نے 123 ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا اور بتایا کہ زخمیوں کی تعداد درجنوں میں ہے جنہیں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال احمد پور شرقیہ اور بہاولپور کے بہاول وکٹوریہ ہسپتال منتقل کیا گیا۔ دریں اثنا فوج نے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے ہیلی کاپٹر کی مدد سے واقعے میں زخمی ہونے والے متعدد افراد کو بہاولپور کے ہسپتالوں سے ملتان کے نشتر ہسپتال منتقل کیا، جہاں انہیں طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔
نشتر ہسپتال کے ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ یہاں علاج کے لیے لائے گئے 3 زخمی دوران علاج جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 128 ہوگئی ہے۔دوسری جانب بہالپور اور احمد پور شرقیہ کے ہسپتال ذرائع کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں 30 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ فوج نے امدادی کارروائیوں کے دوران بہاولپور سے 60 سے زائد زخمیوں کو ملتان کے نشتر ہسپتال منتقل کیا جبکہ بہاول وکٹوریہ ہسپتال میں 70 سے زائد زخمی زیر علاج ہیں۔
یاد رہے کہ یہ ابتدائی اعداد و شمار ہیں اور مختلف میڈیا ہاوسز کے درمیان جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد میں تھوڑا بہت فرق ہے،شدید زخمی افراد میں سے کئی ایک کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب پارہ چنار میں دہشت گردی کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 67 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ شہدا کے لواحقین پارہ چنار اور صوبائی انتظامیہ کے خلاف مسلسل احتجاجی دھرنا دیے ہوئے ہیں۔اس سارے افسوس ناک عمل میں جو تکلیف دہ بات ہے وہ یہ کہ وزیر اعظم صاحب اپنی فیملی کے ساتھ لندن میں عید منانے میں مصروف عمل ہیں اور انھیں مرنے والے خاندانوں سے اتنی ہی ہمدردی ہے کہ ان کا پرسنل سٹاف ایک پریس ریلیز دے دے۔
بے شک دہشت گردانہ حملے انتظامیہ کی کمزوری سے ہوئے اور یہ چیز ایک بار پھر دہشت گردوں کے حوصلے کا سبب بن رہی ہے۔احمد پور شرقیہ کا حادثہ البتہ اپنے اندر المناک داستان سمیٹے ہوئے ہے۔کہا جا رہا ہے کہ جب آئل ٹینکر الٹا ہوا تو قریبی علاقوں کے لوگ گھروں سے سامان لے کر پیٹرول جمع کرنے کو آ گئے، جبکہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بہت سے موٹر سائیکل سواروں نے بھی جائے حادثہ پہ رک کر پیٹرول جمع کرنا شروع کیا کہ اسی دوران میں آئل ٹینکر پھٹ گیا، آگ نے لمحوں کے اندر لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور150 کے قریب گھرانے قیمتی جانوں سے محروم ہو گئے۔
ہم دہشت گردی اور آئل ٹینکر حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں اور مکالمہ کم از کم اپنے پلیٹ فارم سے یہ عید ایک مذہبی رسم سے آگے نہیں منائے گا۔اس حادثے اور دہشت گردی نے البتہ ایک بار پھر حکمران طبقات کی بے حسی اور ان کی ترجیحات واضح کر دی ہیں۔ اللہ رب العزت شہدائے پارہ چنار،کوئٹہ و کراچی اور ان تمام شہدا کو، جو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں شہید ہوئے ان کے درجات بلند کرے نیز سانحہ احمد پور شرقیہ کے مرحومین کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی ہم دعا گو ہیں۔

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply