اگر آپ بورخیس کا کوئی کردار ہیں

آپ سو کر اٹھتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کل رات سارا نظام آپ کیلئے تبدیل ہو چکا ہے۔
آپ دنیا کا سب سے عظیم ڈرامہ لکھ چکے ہیں۔
آپ دنیا گھومنے کا ارادہ کرتے ہیں اور پوری دنیا کا ایک ایک کونا سامنے آن کھڑا ہوتا ہے اور کہتا ہے میری سیر کریں۔ سارے فاصلے مٹ جاتے ہیں
آپ خود کو کسی ایسے کتب خانے میں پاتے ہیں، جہاں دنیا کی ہر کتاب موجود ہے۔ جہاں دنیا سے تلف ہو جانے والی ہر کتاب کا مسودہ ہے
ساری دنیا آپ کو ٹویٹر پر فالو کرتی ہے
آپ کو بھوک لگی ہے۔ آپ ساری دنیا کی خوراک کھا جانا چاہتے ہیں لیکن نہیں چاہتے کہ کوئی دوسرا بھی بھوکا رہے اور آپ کا دستر خوان ساری دنیا کا دسترخوان بن جاتا ہے
آپ کا پہلا فیس بک اسٹیٹس وائرل ہو جاتا ہے
آپ خود کو جادوگر بنا کر ایک قلعہ میں قید کر کے ایک خواب بنتے ہیں اور اسی خواب میں الجھ کر بھول جاتے ہیں کہ آپ کون ہیں
اور اگر ایسا کچھ نہیں تو یقینناً آپ اس کے ایک پرجوش قاری ہیں اور یہ ساری باتیں اسکی ادبی عظمت کی وسعت کو خراج تحسین ہیں، جو آج کے دن 1986 کو فوت ہوا

Facebook Comments

جنید عاصم
جنید میٹرو رائٹر ہے جس کی کہانیاں میٹرو کے انتظار میں سوچی اور میٹرو کے اندر لکھی جاتی ہیں۔ لاہور میں رہتا ہے اور کسی بھی راوین کی طرح گورنمنٹ کالج لاہور کی محبت (تعصب ) میں مبتلا ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply