پروٹوکول کلچر کی پیداوار

Vipپروٹوکول، vip پروٹوکول، vip پروٹوکول کے یہ وہ الفاظ ہیں جو ہم روز سنتے رہتے ہیں مگر اس وقت ان الفاظ سے سخت تکلیف ہوتی ہے۔ جب اس کی وجہ سے کوئی حاملہ راستے میں ہی بچے کو جنم دیتی ہے اورکبھی کوئی معصوم بیمار بچہ اس سفاک اور نام نہاد جنگ پروٹوکول کی نذرہو جاتا ہے. پروٹوکول صرف یہی نہیں کہ کوئی vip گزرے تو ٹریفک روک دی جائے.بلکہ اب یہ vip پروٹوکول ایک vip کلچر بن گیا ہے جو کہ ہمارے معاشرے کے اندر تک سرایت کر گیا ہے۔ کیونکہ ہم خاص و عام کو ایک ہی لاٹھی سے نہیں ہانکتے. اگر ایک امیر جرم کرے تو اس سےکوئی پوچھ گچھ نہیں جب کہ بیچارے غریب کے سر پر قانون کی تلوار ہر وقت لٹکتی رہتی ہےہزار یہ سب اس ملک پاکستان میں چلتا ہے جو کہ اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا.۔
اب ذرا دور اسلام پر ایک نظر ڈالتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم کا دربار لگا ہے اس میں ایک امیر عورت کا مقدمہ پیش ہوتا ہے کہ اس نے چوری کی ہے۔ فیصلہ اس کے خلاف ہوتا ہے ۔اتنے میں ایک صحابی رسول اللہ سے سفارش کرتے ہیں کہ اس کو چھوڑ دیا جائے، تو آپ صلعم کتنا پیارا جواب دیتے ہیں کہ خدا کی قسم اگر میری بیٹی فاطمہ بھی یہ کام کرتی تو میں اس کے بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔اب ذرا واپس اپنے پیارے وطن پاکستان میں آتے ہیں جو کہ لیا ہی اسلام کے نام پر تھا تو ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ عرصہ پہلے جب ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کو گرفتار کیا جاتا ہے تو چند گھنٹوں کے بعد ہی ان کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور اس کی ایک اور مثال جب ایک لمبے انتظار کے بعد پیپلز پارٹی کے شرجیل میمن پاکستان تشریف لاتے ہیں تو نیب ان کو سرراہ دھر لیتی ہے، مگر پھر وہی قصہ ان کو بھی کچھ دیر میں رہا کر دیا جاتا ہے اور ڈاکٹر عاصم حسین کو تو ہم ابھی تک سزا نہ دے سکے۔اب میرا متعلقہ اداروں سے سوال ہے کہ اگر ان کی جگہ کوئی غریب ہوتا تو کیا اس کو بھی چھوڑ دیا جاتا؟ مگر ہمارے معاشرے میں تو غریب کو پیس کر انصاف کا خون کرنا عام سی بات ہے پھر بھی ہم اسی امید پر جی رہے ہیں کہ اس vip کلچر کا زہر ہماری رگوں سے نکلے گا،اور ہمیں امید ہے بھی ان سے جو خود اسی کلچر کی پیداوار ہیں. بقول شاعر
ہم کو ان سے ہے وفا کی امید
جو نہیں جانتے کہ وفا کیا ہے

Facebook Comments

مشہوداحمدباجوہ
پریس ریپورٹر سوہنی دھرتی،ہومیو ڈاکٹر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply