روزہ

تزکیہ نفس او ر تہذیبِ اخلاق کے لئے بدنی عبادات میں روزہ ایک اہم رکن ہے ۔یہی وجہ ہے کہ جب فرض روزہ کا حکم دیا گیا تو ساتھ ہی سابقہ امتوں کا حال بھی بتادیا کہ یہ ان پر بھی اسی طرح فرض تھا جس طرح مسلمانوںپر کیا جارہاہے ۔طلوعِ فجر سے غروب ِ آفتاب تک بعض حلال امور سے بھی رک جانے کا نام روزہ ہے۔
قرآنی آیات کے مطابق روزہ کے اہم پہلو:
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے مسلمانوں پر روزے فرض کیئے جس طرح ان سے قبل امتوں پر کیئے تاکہ وہ تقویٰ حاصل کرسکیں۔ (البقرہ۲: ۱۸۳)
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے سفر وبیماری میں روزہ چھوڑنے کی رخصت دی ہے اور بعد میں اس کی قضا کا حکم دیا ہے۔ (البقرہ۲: ۱۸۴)
ماہِ رمضان کے روزے رکھنا مسلمانوں پر فرض ہے۔ (البقرہ۲: ۱۸۵)
ماہِ رمضان کی راتوں میں ازدواجی تعلق قائم کرنے پر ممانعت نہیں ہےاور اسی طرح جب تک صبح کی سفید دھاری رات کی سیاہ دھاری سے الگ نہ ہوجائے ۔پھر رات تک روزےکو مکمل کریں۔ (البقرہ۲: ۱۸۷)
قرآنی آیات کے مطابق روزہ کاحکم کفارہ کے ضمن میں :
حج کی ادائیگی کے دوران بیماری یا کسی سبب کے تحت سر کو قربانی سے پہلے مونڈھنے پر کفارہ اداکرنا ہوگا۔ اس کے کفاروں میں سے ایک روزہ رکھنا بھی ہے۔ (البقرہ۲: ۱۹۶)
دورانِ حج شکار کرنے پر ممانعت ہے اور اگر کوئی ایساکربیٹھے تو اس کے کفاروں میں سے ایک روزے رکھنا بھی ہے۔ (المائدہ۵: ۹۵)
کسی مسلمان کو غلطی سے قتل کردینے کے کفاروں میں سے ایک دوماہ لگاتار روزے رکھنا ہے۔ (النساء۴: ۹۲)
قسم توڑنے پر مقرر کردہ کفاروں میں ایک تین دن کے روزے رکھنا ہے۔ (المائدہ ۵: ۸۹، مریم ۱۹: ۱۰)
ظہار(بیوی کو ماں کی طرح کہنا)کے کفاروں میں ایک، دہ ماہ کے مسلسل روزے رکھنا بھی ہے۔ (المجادلہ ۵۸: ۴)
حضرت مریم علیہا السلام جب دردِ زہ کے سبب قوم سے ہٹ کر ساحل کے کنارے جابیٹھتی ہیں تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ انہیں اپنی آنکھوں کو صاف پانی سے ٹھنڈا کرنے کا حکم دیتا ہے اور ساتھ ہی ہدایت فرماتا ہے کہ کوئی شخص بھی ملے اور کچھ پوچھنا چاہے تو یہی سمجھانا کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے لئے روزہ رکھا ہے۔ لہٰذا وہ کسی سے با ت نہیں کریں گی۔ (مریم ۱۹: ۲۶)

Facebook Comments

سید محمد کاشف
شہادۃ العالمیہ، ایم اے جامعہ کراچی، فاضل عربی، ایم فل جامعہ کراچی۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply