احتیاط بہت ضروری ہے۔

وہ گھرداخل ہوا‘ہاتھ میں پکڑا ہوا شاپنگ بیگ اپنی بہن کے حوالے کیا۔ اپنے کمرے کا دروازہ کھولا اور بستر پر نڈھا ل ہو گیا، اُس کی طبعیت دوپہر سے ہی خراب تھی اور وہ نہیں جانتا تھا کہ اس کی وجہ کیا ہے۔اسی دوران میں اُس کو متلی محسوس ہوئی ۔وہ کمرے سے منسلک باتھ روم میں پہنچا اور واش بیسن پر جھک گیا۔ اُس کے منہ سے کڑوا تھوک بہہ رہا تھا لیکن متلی نہیں آئی تھی ۔ وہ سیدھا ہوا اور پھر دوہرا ہو گیا۔ اب کی مرتبہ منہ بھر پر ایک متلی آئی، اس کے بعد دوسری اور پھر تیسری۔اُس نے دیکھا کہ اُس کی متلی میں خون بھی تھا۔ یہ خطرے کی علامت تھی‘دماغ نے محض ایک شبیہہ محفوظ کی ،اُس کے بعد اُس کو ہوش نہ تھا۔
خوش قسمتی سے وہ زندہ ہے‘ لاہور کے ایک ہسپتال میں موجود ہے کہ گرنے کی آواز باتھ روم کے کھلے دروازے سے باہر چلی گئی تھی اور بر وقت وہ ہسپتال پہنچ گیا تھا۔ انڈواسکوپی نے مزید باتیں بھی کھول کر بیان کر دیں کہ معدے میں زخم موجود ہے ۔ڈاکٹر کے پوچھنے پر کہ اُس کی خوراک کیا ہے ،اُس نے بتایا کہ وہ دوپہر کا کھانا بازار سے کھاتا ہے۔ اُس کے بعد وہ شربت کا رسیا ہے تو وہ ٹھیلے سے شربت کا گلاس لیکر پیتا ہے ۔ یہ شربت کا گلاس آپ کو لاہور سمیت ہر ہی شہر بھی با آسانی سڑ ک کنارے ریڑھیوں سے مل سکتا ہے ۔ عموماًاس کی قیمت دس روپے سے تیس روپے تک ہوتی ہے اور عوام بالخصوص موٹر سائیکل سوار اس کو شوق سے پیتے ہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ شربت بیحد ٹھنڈا بھی ہوتا ہے اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ وہ ذائقے دار بھی ہوتا ہے لیکن ا س بات میں شک ضرور ہے کہ وہ صحت کیلئے فائدہ مند ہوتاہے یا مضر ہوتا ہے۔ اگر ہم تھوڑا سا بھی سوچیں تو یہ جان جائیں گے وہ شربت نہ صرف مضر صحت ہوتا ہے بلکہ زہر قاتل بھی ثابت ہو سکتا ہے ۔
کیا ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ یہ دس روپے ہمیں کس قدر مہنگے پڑ سکتے ہیں؟ آپ یہ معلوم کیجئے کہ یہ شربت کیسے بنتا ہے؟ اچھی کوالٹی کی املی اور آلو بخارے کا ریٹ کیا ہے؟ کسی بھی اچھی کمپنی کا صندل کتنے کا ملتاہے؟ سڑک کنارے موجود جام شیریں واقعی میں جام شیریں ہوتاہے یاں اُس کے نام پر سکرین ملا گھٹیا کوالٹی کا کوئی مشروب ہمارے معدوں میں اتا ر دیا جاتا ہے؟ یہ بھی سوچیں کہ ایک ٹھنڈے پانی میں دو چمچ شربت کے ملا کر ہمیں پلائے جا رہے ہیں تو کیسے؟ جبکہ لاہور میں بھی صاف پانی کی قلت پیدا ہونا شروع ہو چکی ہے او ر صاف پانی اب ایک کاروبار کی شکل اختیار کرتا چلا جا رہا ہے۔
اب اگر یہ املی اور آلو بخارا نہیں ہے تو پھر کیا ہے؟ یہ حقیقتاً سکرین ملا گھٹیا کوالٹی کا وہ مشروب ہوتا ہے جو کہ زہر قاتل ہوتا ہے ۔ جلدی میں سوچنے کا وقت ہوتا نہیں ہے، گرمی نے برا حال کیا ہوتا ہے اور جلد بازی میں ہم زہر ہی اپنے معدے میں اتارتے ہیں۔اس حوالے سے میری فاضل دوست ڈاکٹر علیشبہ نے ایک نجی چینل پر اسی حوالے سے ایک زبردست پروگرام بھی کیا ہے جو کہ یوٹیوب پر مل سکتا ہے ۔ یہ پروگرام واقعی میں دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے ۔ اس میں بڑی محنت سے ان شربت فروشوں کے خلاف ثبوت کے ساتھ بات کی گئی ہے اور مجھے قوی یقین ہے کہ حکام بالا کے کانوں پر شاید ہی جوں رینگی ہوگی ۔جوں رینگی ہوتی تو کچھ تو نتائج ہوتے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ پھر متبادل کیا ہے ؟میں نے یہ مسئلہ ملک کی معروف ہر بل لیبارٹریز ‘ مرحبا لیبارٹریز‘ کے سی ای او حکیم محمد عثمان کے سامنے رکھا۔ میرا سوال تھا کہ ناقص اور مضر صحت مشروبات سے بیماریاں پھیل رہی ہیں اور بظاہر کوئی متبادل بھی نہیں ہے تو اب کیا کریں جبکہ رمضان المبارک کا آغاز بھی ہو چکا ہے اور گرمیوں کے روزے سخت بھی ہوتے ہیں۔ اُن کی مہربانی ہے کہ اُنہوں نے وقت دیا اور گفتگو کی۔ اُنہوں نے میرا سوال سن کر اپنے سامنے پڑی ہوئی ڈائری کوبند کیا ، قلم کو کیپ لگا کر اپنی جیب میں لگایا اور مسکر ا کر کرسی پر پہلو بدلتے ہوئے کہا کہ اس کا حل قدرتی چیزیں ہیں۔ انسانی جسم قدرت کا ایک عظیم شاہکار ہے جس میں توانائی سے بھرپورزندگی گزارنے کی معجزانہ صلاحیت مکمل طور پرموجود ہے لیکن ہمارے طرز زندگی اور بہت سے دوسرے عوامل کی بنا پر یہ صلاحیت متاثر ہو جاتی ہے۔
آج کل گرمیوں کے موسم میں جب سورج پوری شدت کے ساتھ آگ برسا رہا ہے گرمی کی اس لہر کو برداشت کرنا ہمارے جسم کے لئے ایک اہم مسئلہ ہے۔ایسے میں جب بجلی غائب ہو جائے اور لوڈ شیڈنگ کا جن قابو میں نہ آئے تو گرمی ایک عذاب بن جاتی ہے۔ان حالات میں رمضان المبارک کے روزے رکھنا ایک آزمائش سے کم نہیں۔گرمیوں کے ا س شدید موسم میں جسم کوہائیڈریٹ اورتوانائی سے بھرپور رکھنا ایک مشکل کام ہے ۔ مسلسل بڑھتے ہوئے درجہ حرارت میں گھر سے باہر گزارا ہر لمحہ جسم سے توانائی اور پانی کو کھینچ لیتا ہے جو ہمیں تھکن سے نڈھا ل کر دیتا ہے۔ تھکن نہ صرف ہمیں سست بنا دیتی ہے بلکہ پیشہ وارانہ امورکو سر انجام دینے کی صلاحیت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔
میں نے درمیان سے بات اچک لی اور کہا کہ لیکن اس مسئلے کا حل بھی تو بتائیں۔ وہ مسکرائے اور کہا کہ وہی بتا رہا ہوں۔ انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ گرمیوں کے اس موسم میں جب رمضان المبارک کا برکتوں بھراخاص مہینہ ہو تو یہ بات بہت اہم ہوجاتی ہے کہ ہم اپنے کھانے اور پینے کی ہر شے کا خیال رکھیں۔سحری اور افطار میں ہم جو بھی کھائیں گے اس کے اثرات سارا دن رہیں گے۔ اس لئے ہمیں صرف ایسی غذا استعمال کرنی چاہئے جو صحت بخش ہو،تاکہ رحمتوں بھرے اس ماہ سے ہم مکمل طور پر مستفید ہو سکیں۔ صحت خدا کی ایک بہت بڑی نعمت ہے جس کا صحت بخش اور قدرتی غذا سے خیال رکھنا ہمارا فرض ہے تاکہ ہم ایک بھرپور زندگی گزار سکیں۔
میں نے سوال کیا کہ آپ بھی مرحبا لیبارٹریز کے نام سے کمپنی چلا رہے ہیں ۔ کیا آپ ضمانت دیتے ہیں کہ آپ جو فروخت کر رہے ہیں وہ حفظان صحت کے اصولوں کے عین مطابق ہے ۔انہوں نے جواب دیا کہ میں نے کمپنی ہی اسی مقصد کے تحت شروع کی تھی کہ عوام کو صحت مندپراڈکٹس میسر ہو سکیں۔ہم بنیادی طور پر جدید اور تخلیقی نباتاتی حل پیش کرتے ہیں اور ریسرچ بھی جاری رہتی ہے۔ میں نے کہا کہ چلیں مان لیا کہ آپ کی پراڈکٹس حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق ہوتی ہیں لیکن اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ اُن کا معیاربھی واقعی میں قابل ستائش ہے۔ حکیم صاحب نے مسکرا کر میری جانب دیکھا اور کہا کہ ہمارے لئے معیار پر سمجھوتہ ممکن نہیں۔اسی معیار کو برقرار رکھنے کے لئے جدید ترین مشینری کا استعمال کیا جاتا ہے جس کو قابل اور ہنر مند لوگ چلاتے ہیں تاکہ ہمارے صارفین تک صرف معیاری اور محفوط پراڈکٹس ہی پہنچیں۔مرحبا کی بہت سی پراڈکٹس ہیں جو عمدہ اور قدرتی نباتات سے تیار کی جاتی ہیں جو نہ صرف توانائی بحال کرنے کے ساتھ تازگی بخشتی ہیں بلکہ ان میں قدرتی ادویاتی تاثیربھی ہے جو ہمارے جسم کو تندرست کر کے توانائی کی سطح کو برقرار رکھتی ہیں۔
میں اُن کی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں۔شدید موسم اور لوڈ شیڈنگ سے لڑنا آسان نہیں لیکن ان حالات میں ہم بہتر اور سمجھدار انتخاب ضرور کر سکتے ہیں جو ان کے اثرات کوکم کر دے۔ ا ب یہ ہم پر ہے کہ بازار سے سب اسٹینڈرڈ مشروبات لیں اور سستے کے چکر میں ڈاکٹر حضرات کے ’کسٹمر‘ بن جائیں یااُسی بازار سے قابل اعتبار کمپنیوں کی پراڈکٹس لے کر خود کی اور اپنے خاندان والوں کی حفاظت کریں ۔ اگر ہم حساب لگائیں تو بازار کے سستے شربت حقیقت میں جیب اور صحت دونوں پر مہنگے ہیں ۔ کیا آپ بھی میری بات سے اتفاق کرتے ہیں؟

Facebook Comments

سالار سلیمان
ایک صحافی اور کالم نگار،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply