امریکہ کی عزت کیوں کریں؟۔۔۔۔عبدالرحمن قدیر

دنیا کو کبھی بھی دانشوروں   کی  کمی نہیں رہی۔  یہ لوگ ہمیں بہت کام کی نصیحتیں کرتے ہیں۔ جن کو پلے باندھنا ہمارا اخلاقی اور معاشرتی فرض ہے۔ جیسا کہ “ووٹ کو عزت دو”۔ “کھانا خود گرم کر لو”۔ “زونگ کے ساتھ سب کہہ دو”۔ “ہارن دو رستہ لو” “او ایل ایکس پر سب بیچ دو”۔ “سڑیا نا کر، دعا کریا کر” وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح ایک نہایت ہی قیمتی قول ہے “امریکہ کو عزت دو۔”

کیا آپ امریکہ کی عزت کرتے ہیں؟ نہیں کرتے؟ تو پھر آپ کافر ہیں۔۔ کیسے؟ نئی شریعت کے مطابق۔ کونسی شریعت؟ کس کی شریعت؟ جس کی لاٹھی اسکی شریعت۔ جیسے کہ جس کی لاٹھی اسکی انسانیت، جس کی لاٹھی اسکی سیاست، جس کا نوٹ اسکا ووٹ۔۔۔ ویسے بھی امریکہ نے ہمارے لیے بہت کچھ کیا ہے۔ اکثر عینک والے پاکستانیوں سے پوچھیں تو بتائیں گے کہ “پاکستان امریکی ویمپائر ہنٹر ابراہام لنکن نے بنایا۔ بلکہ بگ بینگ بھی امریکہ نے ہی کیا۔ کائنات تھی ہی نہیں۔ پھر صدر ٹرمپ کو خیال آیا کہ “اٹس سو لونلی”۔ تو انہوں نے ایک سائنسدان کو ٹائم مشین بنانے کو کہا۔ پھر اس نے کوئی پونے چودہ ارب سال پیچھے جا کر دھماکہ کیا اور کائنات وجود میں آئی۔ ویسے دیکھا جائے تو امریکہ نے ہی دنیا کو ایک دھماکے سے ایک ہی نشست میں دس لاکھ لوگوں کو مارنا سکھایا ہے، تو یہ بات مانی بھی جا سکتی ہے۔ مگر میری وجوہات کچھ الگ اور قدرے زیادہ حقیقت پر مبنی ہیں۔ جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:

مظلوم ترین قوم:
اب آپ کے دماغ میں چھپا انتہا پسند پاکستانی اس بات کو شیئر کرنے سے روکے گا، اوہ۔۔۔ میرا مطلب ہے ماننے سے روکے گا۔ تو یہ بات بالکل سچ ہے۔ امریکہ واقعی دنیا کی سب سے مظلوم قوم ہے۔ داعش، القاعدہ، طالبان، لشکر طیبہ، نازی، روسی، افغانی، ویتنامی۔۔۔۔۔ یہ سب تو پرانی پرانی باتیں ہیں۔ آپ دیکھیں کہ خلائی مخلوق نے جب بھی حملہ کیا، سیدھا امریکہ پر ہی کیا۔ خواہ وہ کلارک کینٹ کا چاچو جنرل زاڈ ہو یا میٹھی میٹھی سبز عطاری “گمورا” کے والد محترم، پیر حضرت تھانوس چشتی۔ دشمنی پوری دنیا سے ہوتی ہے مگر غصہ بیچارے امریکہ پر نکلتا ہے۔خلائی مخلوق ہو یا کوئی ڈارک سپر نیچرل آرمی۔ گاڈزلا ہو یا ڈائنو سارز۔ زومبی اپاکلیپس ہو   یا کوئی اور مہلک وائرس۔ ہر بری چیز کا عتاب امریکہ ہی بنتا ہے۔ یہ ظلم نہیں ہے تو اور کیا ہے۔ میری میٹھے میٹھے امریکی بھائیوں کو دعوت ہے کہ امریکہ جو کہ  خاصا غیر محفوظ ملک بن چکا ہے، وہاں سے آپ چاہیں تو پاکستان آ سکتے ہیں۔ میں آپ کو ٹافی کھلاؤں  گا۔ پاکستان امریکہ سے کہیں زیادہ محفوظ ملک ہے۔ کبھی سنا، میرا مطلب ہے کبھی دیکھا کسی فلم میں پاکستان پر کسی بیرونی طاقت نے حملہ کیا ہو؟ (ہم خود ایک دوسرے پر ہی لشکرکشی کرتے پھریں وہ الگ بات ہے۔)

واحد ملک جو کوئی ڈھائی لاکھ بار دنیا کو بچا چکا ہے:
اس بات سے بھی تقریباً ہم سب ہی واقف ہیں۔ امریکہ ڈھائی لاکھ سے زیادہ بار دنیا کو بچا چکا ہے۔ آرماگیڈن میں تباہ کن ایسٹرائیڈ سے۔ ریزیڈنٹ ایول میں زومبی پلیگ سے۔ جسٹس لیگ میں سٹیپن وولف سے۔ کبھی ویمپائرز سے، کبھی چڑیلوں سے، کبھی مستقبل سے آنے والی انسان نما مشینوں سے۔ اوئے تم مجھے بتاؤ تم پاکستانیوں نے کیا کیا؟ تمھارے سعودیہ کویت نے دنیا کو کیسے بچایا؟ جتنی بھی موویز دیکھ لو مرکزی کردار امریکی تھے۔سب ہیروز امریکی تھے۔ کیپٹن امیریکا سمیت۔

خلائی مخلوق کے لیے اکلوتا محفوظ ملک:
زمین کی سرحدوں سے پار کے لوگ جب بھی زمین پر آئے امریکہ ہی آئے۔ وہاں امریکیوں کے ساتھ رہے۔ اور امریکہ نے انہیں عزت دی، دولت دی، شہرت دی، امریکہ نے ہی انہیں باریک پن والا چارجر بھی دیا۔ سپرمین عرف کال-ایل کو بھی پشاور بھیجنے کا ارادہ تھا۔ پھر جار-ایل کو کسی نے  بتایا کہ وہاں تو پٹھان رہتے ہیں۔ پھر سوچا فیصل آباد بھیج دیں۔ تو سپر مین کی ماں نے وہ تاریخی الفاظ کہے “ہم اسے سپر ہیرو بننے کے لیے بھیج رہے ہیں، میراثی نہیں۔” اور پھر مجبوراً اسے کینساس کے قصبے “سمال ول” کی طرف روانہ کیا۔ اور امریکا ہی واحد ملک ہے جو خلائی مخلوق کے لیے محفوظ ہے۔ باقی پاکستان میں خلائی مخلوق کے آثار میاں صاحب کی سٹیٹمنٹ کے علاوہ کہین نہیں ملے۔

Advertisements
julia rana solicitors

امیریکا از آلویز رائٹ:
یہ بات تو سنی ہوگی کہ، “پھپھو اِز آلویز رائٹ”۔ تو امریکہ بھی اس گول سیارے پر موجود تمام ممالک کی وڈی پھپھو ہے۔ اور پھپھو ہمیشہ صحیح ہی ہوتی ہے۔ اور چاہو یا نہ ، پھپھو کو عزت دینا پڑتی ہے۔ یہی بات امریکا کی ہے۔ آپ ان کی ہر بات مانتے جائیں، انکی انسٹیژیا سٹیل بن کر رہیں تو ویل اینڈ گڈ۔۔۔ ورنہ۔۔۔ ڈرون از آلویز ریڈی  اور امریکا واحد ملک ہے جس کے ہر گناہ، اور ظلم کی ایک جائز وجہ ہوتی ہے۔ چاہے وہ سو نابالغ بچوں کا قتل ہو یا کسی بھی قوم کا ایک سرچ آپریشن کے بہانے ماس مرڈر۔ ہمیشہ ہر ناجائز کام کی جائز وجہ ڈھونڈ ہی لیتے ہیں۔ اور ویسے بھی ان کے ہاتھوں ہلاک شدگان ہمیشہ کولاٹرل ڈیمج ہی تو ہوتے ہیں۔ آپکی پھپھو کبھی غلط ہوئی ہیں؟ نہیں نا؟ تو یہ تو پوری دنیا کی پھپھو ہیں۔

Facebook Comments

عبدالرحمن قدیر
ایک خلائی لکھاری جس کی مصروفیات میں بلاوجہ سیارہ زمین کے چکر لگانا، بے معنی چیزیں اکٹھی کرنا، اور خاص طور پر وقت ضائع کرنا شامل ہے۔ اور کبھی فرصت کے لمحات میں لکھنا، پڑھنا اور تصویروگرافی بھی۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply