فاطمہ!تو آبروئے امتِ مرحوم ہے

ننھی کلیاں مسلی جارہی ہیں اوربن کھلے ہی پھول مرجھارہے ہیں۔بچے قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور اگر انہیں نونہالوں کے اذہان کو یرغمال بنالیاجائے تو مستقبل میں پوری قوم نظریات سے ہٹ جاتی ہے ۔جوقومیں اپنے بچوں تک نظریات پہنچادیتی ہیں وہ دنیا بھرکے ظلم وستم سہہ کربھی اپنا نام زندہ وتابندہ رکھتی ہیں ۔دشمن جہاں ہمارے جسموں پر حملہ آور ہے وہیں ہمارے افکارونظریات پربھی نقب لگاچکا ہے۔اس وقت جہاں مسلم معاشروں پر الحاد، سیکولرازم، لبرل ازم،قومیت ،صوبائیت اوران جیسے دیگر نظریات مسلط کیے جارہے ہیں وہیں مظلوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کے بچوں پر ظلم وستم کا بازارگرم کیا جارہا ہے ۔
مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے مختلف طریقوں کو بروئے کار لایا جارہا ہے اور اس کے ساتھ بھارتی و صیہونی افواج نہتے مسلمانوں کے بچوں تک کو شہید کررہے ہیں ۔شام ،افغانستان ، عراق،برما اور دیگر ممالک میں امن کے نام پر مسلمانوں کاخون بہایا جارہا ہے۔کشمیر میں بھارتی افواج تاک تاک کر نہتے کشمیری بچوں کی آنکھوں اور سروں کو نشانہ بنا رہی ہے اور فلسطین میں صیہونی فوج فلسطینی قوم کی نسل کشی میں سب سے آگے ہوکر فلسطینی بچوں کے جسموں پر 20, 20گولیاں برسارہے ہیں ۔ اس سب کے باوجود اقوام عالم صرف مذمتی قراردادیں پاس کرنے پر اکتفاء کررہی ہیں اور اکثر اوقات تو اس کی بھی ضرورت تک محسوس نہیں کی جاتی ۔
7مئی کو رام اللہ کے نواحی علاقے بنی زید میں فاطمہ عفیف بن عبدالرحمن حجیجی کو تقریباََ20گولیاں مار کرشہید کردیا ۔اسرائیلی فوجیوں سے کافی فاصلے پر کھڑی شاعرہ ،سوشل ایکٹویسٹ اور ریاضی کی طالبہ فاطمہ کی طرف ایک صیہونی فوجی نے’’ چاقو چاقو‘‘ کہہ کرپکارا جس کے نتیجے میں وہاں کھڑے 5اسرائیلی فوجیوں نے گولیوں کی بوچھاڑ کردی ۔ایک منٹ کے لیے سچ ما ن لیں کہ فاطمہ حجیجی نے حملہ کیا لیکن ذرااندازہ کریں 1سولہ سالہ لڑکی جس کے ہاتھ میں کچن میں استعمال ہونے والا عام سا چاقو’’مغربی میڈیاکے مطابق‘‘اور 5فوجی جو بیرئیرکے پیچھے جدید ترین اسلحہ سے لیس ہیں کس طرح سے مقابلہ کرسکتے ہیں ،کیا فوجیوں کوصرف گولیاں چلانی آتی ہیں ؟15مارچ کوبیت فجار میں فاطمہ جبریل عاید طقاطقہ کو گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا گیا ۔فاطمہ جبریل مسلسل دو ماہ تک موت وحیات کی کشمکش میں رہتے ہوئے 22مئی کو شہید ہوگئی ۔ فاطمہ جبریل عاید طقاطقہ کا آخری دیدار کرنے اورجنازے میں فلسطینیوں کی کثیرتعداد نے شرکت کی۔Palestinian Prisoner& Club کے مطابق 2017ء کے شروع میں اسرائیلی فوج 300 فلسطینی بچوں کو گرفتار کرچکی ہے ۔اسرائیلی فلسطینی اسکولوں میں آنسوگیس کے گولے فائرکرتے ہیں جس کی وجہ سے 7سالہ حسن بن عیسیٰ جیسے معصوم اور ننھی جانیں زخمی ہوتی ہیں اور ا ن کی آنکھوں اور سروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے ۔فلسطین میں جہاں بچوں ، جوانوں ،بڑوں ، بوڑھوں ، ماؤں ، بہنوں اور طالب علموں کی تمیز ختم ہوچکی ہے وہیں صیہونی فوج صحافی حضرات کو تختہ مشق پر لٹا چکی ہے ۔غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے جنوبی قصبے حوارہ میں بھوک ہڑتالی اسیران سے اظہار یکجہتی میں نکالی گئی ریلی کی کوریج کے لیے 23سالہ معتزحسین ھلال بن شمسہ کیمرہ مین کو گولیاں مار کر شہید کردیا گیا جبکہ امریکی خبررساں ایجنسی APکا فوٹو گرافرمجدی اشتیہ شدید زخمی ہوا۔شہید بنی شمسہ ماضی میں بھی اسرائیلی جیلوں میں ظلم وتشدد کا نشانہ بن چکے ہیں اور انہوں نے شہادت سے قبل اپنے دوستوں سے کہا کہ جب سے اسیران نے بھوک ہڑتال کی ہے میں ان سے اظہار یکجہتی کی خاطر ہونے والی کسی بھی ریلی میں غیر حاضر نہیں رہا ۔بھوک ہڑتال اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں نے 17اپریل سے شروع کی ہے اور اپنے مطالبات کے ماننے تک اسے جاری رکھنے کاکہا ہے ۔
کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت بھی اسی نوعیت کی ہے بلکہ بھارت اسرائیل کے قدم پر قدم رکھ کر چل رہا ہے ۔اسرائیل فلسطینیوں پر جس طرح سے ظلم وستم کرتا ہے بالکل اسی طرح سے بھارت نہتے کشمیریوں پر ظلم روا رکھتا ہے ۔کشمیر میں برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے جاری انتقاضہ میں اب ہرسطح کا کشمیری شامل ہوچکا ہے ۔نوجوان ، بوڑھا ، دکان دار ، کاروباری ، مردوعورت اور استادوطالب علم اور الغرض چھوٹے سے چھوٹا کشمیری بچہ اور بوڑھاکشمیری لاٹھی کی ٹیک سے مظاہروں میں شریک ہورہے ہیں۔بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر آنسوگیس اور پیلٹ گن سمیت جدید ترین اسلحہ آزمارہی ہے ۔کشمیری طلبا کالج کی عمارتوں پر پاکستانی جھنڈے لہرا رہے ہیں ۔بھارتی مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے خلاف بھارتی انتہاپسند کھلم کھلا اپنے عزائم کا نہ صرف اظہار کررہے ہیں بلکہ عمل پیرا ہیں۔گائے کی حرمت کے نام پر زدوکوب کرنا اور قتل کرنا ہندوستان میں ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے ۔مبینہ بم دھماکوں میں مسلمانوں کو ملوث قرار دے کر ان کے خلاف مقدمات بنانا اور انہیں ٹارچر کرنا ایک پرانی روایت ہے ۔
اقبالؒ نے تو طرابلس جنگ میں غازیوں کو پانی پلاتی فاطمہ پر نظم لکھ کراپنے جذبات کااظہارکردیا لیکن آج کی مسلم دنیا دولت کے انبار اور جدید ترین اسلحہ پاس ہونے کے باوجود فاطمہ کی حفاظت کرنے سے نظریں چرائے ہوئے ہے۔روز کسی نہ کسی فاطمہ کی عزت کو سربازار اچھالاجاتا ہے ۔روز کوئی مسلمان عورت، حکمران وقت کو پکارتی ہے لیکن آہ کوئی بھی تو مردمجاہد اس وقت میسر نہیں ہورہا۔مسلم معاشروں پر بڑھتی ہوئی یلغار اور مسلمانوں پر ہورہے ظلم وستم سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم وغصہ کی لہر پائی جارہی ہے۔مسلم حکمرانوں کی باہمی چپقلش اور دوسرے ممالک کے ساتھ دوستیاں مسلمانوں کو دُکھ دے رہے ہیں ۔ دہش گردداعش اور دیگر تکفیری ٹولے بانت بانت کی بولیاں بول رہے ہیں۔مسلم نوجوانوں کے نظریات سے کھیلتی تنظیمیں مسلمانوں پر ہی پھٹنے کے لیے مسلمانوں کو تیار کرتی ہیں۔
مسلمان جوسلامتی کا روادارتھا آج دہشت کی علامت بن چکا ہے ۔مسلم حکمرانوں کودیکھنا ہوگا کہ ہم کس طرح اقوام عالم کے سامنے بچھے جارہے ہیں اور وہ کس طرح سے ہماری نسلوں کو کاٹ رہا ہے ۔عالمی طاقتوں کی مجرمانہ خاموشی کے پیچھے کہیں ہماری چھپی چھپی حمایت بھی شامل ہے ۔عالمی فورم پر بیٹھ کر ہم اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے مفادات کو ایک طرف رکھتے ہوئے اگرہم مظلوموں کی مددکے لیے اٹھ کھڑے ہوں تو کچھ بعید نہیں کہ ہمارے آدھے سے زیادہ مسائل حل ہوجائیں ۔اسرائیل کو بچانے کی خاطر عرب ممالک میں خانہ جنگی کروائی جارہی ہے اور مسلم ممالک کو کمزور کیا جارہا ہے ۔جنوبی ایشیا میں کشمیر کا تنازعہ کھڑا کرکے ایک ایسا لاواتیار کردیا گیا جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے ۔ایسے میں اقوام متحدہ سمیت دیگر طاقتوں کا فرض بنتا ہے کہ مسلمانوں پر ظلم وستم کوجلد سے جلد بند کیا جائے۔

Facebook Comments

محمد عتیق
"سعودی عرب کے اردواخبار "اردونیوز" میں کالم لکھتے ہیں اور کالم نگاروں کی تنظیم پاکستان فیڈریشن آف کالمسٹ کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری ہیں ۔فیصل آباد سے تعلق ہے ۔تعلیم ابھی جاری ہےویسے ایم ۔اے کی ڈگری پاس رہتی ہے اور مزید ڈگریوں پر کوشش جاری ہے ۔" فیس بک رابطہ https://www.facebook.com/AtiQFsd01 ؎ قلم اٹھتا ہے تو سوچیں بدل جاتی ہیں اک شخص کی محنت سے ملّتیں تشکیل پاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply