ایک اور ایدھی ہم سے جدا ہو گیا۔۔بلبیر سنگھ

ازل سے مارا جارہا ہے انسان
ابد تک جاری رہے گا یہ دستور!
یہ خوبصورت سا چہرہ،بالوں میں بے تحاشا چاندنی،سر پہ سجا تاج۔۔۔
اس عظیم شخصیت کا نام سردار چرن جیت سنگھ ہے. لیکن دیکھا جائے تو وہ سچائی پہ ڈٹے رہنے والے معاشرے کے ایک سقراط تھے. رمضان میں گزشته سالوں سے جابجا غریبوں،یتیموں،مسافروں اور بے سہاروں کو افطاری کروانے والے خضر تھے. ظالم کے آگے ڈٹے رہنے والے ایک حقیقی سنگھ تھے. پاکستان میں رہنے والے لوگوں کو ہندو, مسلم, سکھ یا مسیحی کہنے سے زیادہ پاکستانی اور صرف پاکستانی کہنے پہ فخر کرنے والے ایک حب الوطن تھے.

سردار چرن جیت سنگھ معاشرتی اور مذہبی دونوں لحاظ سے ہی سکھ کمیونٹی میں اہمیت کے حامل انسان تھے۔چرن جیت سنگھ نے ہمیشه بابا فرید(رح) جی کے عظیم درس ” فریدا برے دا بھلا کر” یعنی اس شخص کے ساتھ بھی بھلا کرو جس نے تمہارے ساتھ بُرا کیا ہو پر عمل کیا.
“ہم نہیں چنگے برا نہیں کوئی” بابا گورونانک جی کے اس فرمان پہ عمل کر کے وقت سے اپنے آپ کو بابا جی کا حقیقی مرید کہلوایا.
میری مذہبی تہواروں پر جب بھی ان سے ملاقات ہوئی ہمیشہ انسانیت امن محبت اور بھائی چارے کا درس دیتے پایا۔ کبھی وہ کسی کو کپڑے لے کر دے رہے ہوتے تھے اور کبھی بھوکوں کو کھانا کھلاتے۔ بچوں سے بہت پیار کرتے تھے۔ غرض میں نے ان میں عبدالستار ایدھی کی طرح ہمیشہ عاجزی اور پیار ہی پایا۔ میرے لیے تو وہ بھی ایدھی کا ایک رخ تھے۔

بروز 29 مئی 2018 کو جب اپنے اور سب کی خاطر دکان پر چار آنے کمانے کے لیے نکلے تو کسی کو معلوم نہ تھا کہ آج کچھ ایسے افراد جو اس ملک میں امن کے دشمن تھے جو آج کے معاشرے کے یزید یا پھر فرعون ہیں ان کے ہاتھوں سے آج یہ شخصیت اپنی سانسوں کو خیرآباد کہہ دے گی۔۔
29 مئی 2018 کو چرنجیت سنگھ کو اپنی دکان سے نکلتے ہوئے نامعلوم افراد نے گولی مار کر ان کی زندگی کی شمع کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بجھا دیا. پشاور سے تعلق رکھنے والے اس عظیم شخصیت سنگھ صاحب چرنجیت سنگھ نے  کیرت کرو(کماؤ لیکن ایمانداری اور محنت سے)،نام جپو(خدا رب العزت کی حمدوثنا کرو)،ونڈ چھکو(جو بھی ہے جتنا بھی ہے مل بانٹ کے کھاؤ)بابا گرورو نانک جی کے ان تین احکامات پر ایسا عمل کیا کہ جب ان کی میت کو آخری رسومات کے لیے شام کے وقت گورودوارہ بھائی جوگا سنگھ(پشاور) لایا گیا تو ٹھیک چند لمحات کے بعد دو دیگیں افطاری کے لیے گورودورہ صاحب لائی گئیں. معلوم ہورہا تھا جیسا کہ انہوں نے نیکی کا ایک ایسا سلسلہ قائم کیا تھا جو کہ ان کے جدا ہوجانے سے بھی نہ رکا.

Advertisements
julia rana solicitors

چرن جیت سنگھ نے خود 28 مئی 2018 کی رات اپنے دستِ مبارک سے دیگوں کے لیے سیوادار کے پاس سارا سامان پہنچایا تا کہ اگلے روز کی افطاری تک ہر کام اطمینان سے اور بروقت ہوجائے. لیکن کیا معلوم تھا کہ اگلے روز یہ افطاری تو ہوگی پر افطاری کروانے والا نہ ہوگا.

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply