• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کیا ام المومنین حضرت ماریہ قبطیہ ؓ عیسائی تھیں ؟۔۔۔کمیل اسدی/قسط1

کیا ام المومنین حضرت ماریہ قبطیہ ؓ عیسائی تھیں ؟۔۔۔کمیل اسدی/قسط1

رانا انعام صاحب کی وال پر کمنٹ سے تحقیق کا آغاز شروع کیا۔ بات ہی کچھ عجب تھی کہ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ ام المومنین حضرت ماریہ نے اسلام قبول نہیں کیا تھا یا یہ وجہ تھی کہ مسلم اس بات کو قبول کرنے سے اس لئے انکاری ہیں کہ پھر تو عیسائی بھی بھائی بند بن جائیں گے۔ اور بہت سی روایات پر سوالات کھڑے ہو جائیں گے جن کے جوابات تلخ بھی ہو سکتے ہیں۔ تحقیق کے دوران چند ضروری نکات زیر غور اور زیر بحث لائے جائیں گے۔
1- اکثر کتب میں ازواج رسول اللہ کی فہرست میں سے بی بی کا نام غائب ہے۔ کیا لونڈی ، باندی یا کنیز امہات المومنین میں شامل نہیں ہے ؟
2۔ کیا حضرت ماریہ پہلے سے ہی مطلقہ یا بیوہ تھیں؟
3۔۔ بی بی کنیز تھی یا عیسائی۔ یا دونوں ہی باتیں درست ہیں؟
4۔ رئیس زادی تھی اور مسلمان بھی۔ حقیقت کیا ہے؟
5۔ بی بی سے ایک بھی حدیث روایت نہیں کی گئی جبکہ ان کا وصال 16 ہجری میں ہوا۔

فقہ حنفیہ اور فقہ جعفریہ دونوں کی کیا رائے ہے، پہلے فقہ حنفی کی روایات سے معاملہ کی جانچ پڑتال کرتے ہیں۔
فضائل امہات المومنین کا تذکرہ عنبرین ( ترجمہ عبدالحمید اطہر) ، امہات المومنین (پروفیسر خالد پرویز)، امہات المومنین (ناشر مکتہ المدینہ فیضان مدینہ پرانی سبزی منڈی)، فیضان امہات المومنین ( فیصان مدینہ)، مناقب امہات المومنین ( ڈاکٹر طاہر القادری)۔ العِقد الثّمين في مناقب أمهات المؤمنين (ڈاکٹر طاہر القادری)
ان تمام کتب میں ام المومنین حضرت ماریہ قبطیہ کا ذکر امہات المومنین کی فہرست میں موجود نہیں ہے۔

امہات المومنین( محمدعبدا لخالق توکلی ) اس کتاب میں بی بی کا ذکر باندیوں میں کیا گیا ہے کہ حضور پاک کی 4 باندیاں تھیں جن میں سے ایک بی بی ماریہ بھی تھیں۔
سیرت امہات المومنین (محمد عبدالمعبود) ام المومنین کے لقب سے ضرورلکھا گیا ہے لیکن جس طرح باقی ازواج کو نمبرز کے ساتھ لکھا گیا ہے۔ اس کے برعکس بی بی کے بارے میں الگ سے تذکرہ کیا ہے۔
سیرت امہات المومنین میں مولانا محمد اسحاق بھٹی لکھتے ہیں کہ 11 خواتین بالاتفاق امہات المومنین ہیں۔ بارہویں بی بی حضرت ریحانہ کے بارے میں اختلاف ہے کہ وہ آپکی بیوی ہیں یا لونڈی۔ یہ بنو قریظہ کے ایک شخص کے عقد میں ہیں۔ غزوہ بنو قریظہ میں قید ہوئیں اور آپ نے انہیں اپنے لئے منتخب کیا۔ بعض کا خیال ہے کہ آپ نے انہیں آزاد کر کےشادی کی اور وہ ام المومنین ہیں لیکن بعض کا خیال اس سے مختلف ہے اس لئے انہیں امہات المومنین تذکرے میں شامل نہیں کیا گیا۔ مزید لکھتے ہیں کہ ماریہ قبطیہ کو لونڈی ہونے کی وجہ سے امہات المومنین کے تذکرہ میں شامل نہیں کیا گیا۔
ایک اور قابل ذکر بات کہ حنفی کتب کے مطابق حضرت عائشہ رض کے علاوہ باقی سب امہات المومنین مطلقہ یا بیوہ تھیں۔
بی بی ماریہ قطبیہ کے بارے میں تفصیلات ایک جیسی ہی ہیں ہم معلومات کے لئے نقشبندی صاحب کی تحریر کا حوالہ صفحہ قرطاس کی زینت بناتے ہیں۔ البتہ باقی تمام مصنفین سےہٹ کر انہوں نے صرف ایک بات کا اضافہ کیا ہے کہ بی بی رئیس زادی تھیں نا کہ کنیز یا لونڈی۔
ضیاالدین نقشبندی کتاب “امہات المومنین” میں بی بی ماریہ قبطیہ کے بارے میں مختصرلکھتے ہیں۔
ماریہ قبطیہ بنت شمعون رضی اللہ عنہا ، آپ کو مقوقس کے شاہ اسکندریہ نے بطور نذرانہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا، حضرت ماریہ مصر کی رئیس زادی تھیں، عزیز مصر، مقوقس نے قافلۂ ماریہ کو بڑے اہتمام اور عظیم الشان تحائف کے ساتھ رخصت کیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قافلہ کا شاندار استقبال کیا اور حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کو ام سلیم بنت ملحان کے گھر اتارا جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ تھیں۔ حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا واپسی میں راستہ میں حاطب بن بلتعہ کی دعوت اسلام سے مشرف بہ اسلام ہو گئیں۔ حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کی بہن سیرین بھی آئی تھیں، جن کا نکاح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے کر دیا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ بھی ازواج مطہرات جیسا سلوک کرتے تھے۔

حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا بہت حسین و جمیل، نہایت خوش اخلاق اور بڑی دیندار خاتون تھیں، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو ان کے خوبصورت بال اور حعد مشکیں بے حد پسند تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت ماریہ کے بطن سے ایک نرینہ اولاد حضرت ابراہیم 8 ذو الحجہ میں پیدا ہوئے اور 18 ماہ رہ کر وصال فرمائے، حضرت ماریہ ، حضرت ابراہیم کے وصال پر اشکبار ہو گئیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی اشکبار ہو گئے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ کسی زوجہ مطہرہ سے اولاد نہیں ہوئی۔
وصال مبارک: حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا نے 16 ھ وفات پائی۔ اور جنت البقیع میں تدفین ہوئی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جاری ہے

Facebook Comments

محمد کمیل اسدی
پروفیشن کے لحاظ سے انجنیئر اور ٹیلی کام فیلڈ سے وابستہ ہوں . کچھ لکھنے لکھانے کا شغف تھا اور امید ھے مکالمہ کے پلیٹ فارم پر یہ کوشش جاری رہے گی۔ انشا ء اللہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”کیا ام المومنین حضرت ماریہ قبطیہ ؓ عیسائی تھیں ؟۔۔۔کمیل اسدی/قسط1

Leave a Reply