موت کا درد بھوک کے درد سے کم ہوتا ہے۔۔۔مدثر اقبال عمیر

یہ 24اپریل ہےائیر پورٹ روڈ کوئٹہ پر کچھ ہی دیر پہلے دھماکہ ہوا ہے ،روڈ پہ لاشیں بکھری ہیں ،زخمی کراہ رہے ہیں ، ایمبولینسز کے سائرن چیخ رہے ہیں ، آ ہ وبکا ہے۔چینلز کی وی این ایس گاڑیاں پہنچ گئیں ہیں ،لوگ ویڈیوز بنا رہے ہیں ،ساتھی اہلکارشہدا کی لاشیں اٹھا رہے ہیں ۔
لاشیں اٹھا دی گئیں ہیں ،ٹریفک رواں دواں ہوگئی ہے ،ویڈیوزفیس بک ،وٹس ایپ پہ اپلوڈ ہوکر ایموجیز سمیٹ رہی  ہیں۔کچھ ہی دیر بعد زندگی اپنی  ڈگر پہ آچکی ہے ۔

ایسا ہی ایک منظر میاں غنڈی کوئٹہ کا ہے جہاں ایف سی کی وردی میں ملبوس اہلکار کچھ دیر ہی پہلے جام شہادت نوش کر چکا ہے ،اوندھے منہ گرے اہلکار کی تصویریں وٹس ایپ گروپ میں شئیر ہورہی ہیں ،ساتھی اہلکار اس کی لاش بھیجنے کی تیاری کر رہے ہیں اور کچھ اہلکار اسی کی پوسٹ پہ جگہ سنبھالنے کی۔

یہ ڈیرہ بگٹی ،جعفر آ باد،نوشکی،خاران، ژ وب اور کوئٹہ کے وہ گھر ہیں جہاں کچھ دیر پہلے اطلاع پہنچی ہے کہ ان کے پیارے جو کالی وردی میں ملبوس تھے انھوں نے سرخ پیرہن پہن لیا ہے،گھر کے ایک کونے میں بوڑھا باپ حواس باختہ کھڑا ہے ،کچھ دن پہلے ہی تو اس نے اپنے بیٹے کے ساتھی پولیس والوں کے جنازے پڑھے تھے ،ان کے والدین کو دلاسہ دیا تھا ،صبر کی تلقین کی تھی ،لیکن اب اسے خود صبر کیوں نہیں آرہا ،بوڑھی ماں کے بین ہیں کہ تھم ہی نہیں رہے ،چھوٹے بچے ماں کو روتا دیکھ کر خود رو رہے ہیں ،بوڑھا باپ سوچ رہا ہے کہ اس سے بہتر تو فاقے تھے،عبدالرشید،عبدالحمید،
احمد علی ،عیدن،کریم بخش ،شاہ نواز ،ظہور بےروزگار رہتے کم سے کم زندہ تو ہوتے،راہگی میں ٹھیک ہے کم ملتا تھا ،بوتار کے مقروض ہی تھے سانسیں تو لیتے تھے۔

یہی جذبات دور خیبر پختونخوا کے کسی گاؤں میں کچے گھر میں بیٹھے ،لرزتے ہوئے ،بیوی ،بہو کو حوصلہ دیتے بوڑھے کے ہیں ،کاش ان بوڑھے ہاتھوں میں اتنی طاقت ہوتی کہ وہ گھر کے نظام کو چلا سکتا تو آج اتنی دور سے بیٹے کی لاش وصول کرنے کے کرب سے تو بچ جاتا ،کچھ دن پہلے ہی تو اس نے اپنے ہمسائے کو جسکی لاش اتنی ہی دور سے آئی تھی پرسہ دیا تھا کہ جو اللہ کی رضا،اب اسے خود قرار کیوں نہیں آرہا ۔

یہ25 اپریل ہے سول ہسپتال کوئٹہ کا ایک وارڈ ہےکل کے حادثے میں زخمی بلوچستان کانسٹبلری کے سپاہی غلام مصطفے اور سپاہی عاشق موت سے لڑ رہے ہیں کچھ دیر پہلے ہی آئی جی صاحب بیس ہزار کی”خطیر رقم”دے کر گئے  ہیں،سپاہی مصطفے کا بھائی جعفرآباد سے کل ہی پہنچا ہے ،ٹوٹے ہوئے خواب لے کر،دم توڑتی امیدیں لے کر ،کہاں سے لاؤں بھائی کے علاج کے لئے پیسے،مرنے دوں بھائی کو ،پھر وہ فیصلہ کرتا ہے اور کچھ دیر بعد وہ بھیک مانگتا ہے ،اپنے بھائی کی زندگی کے لیے ،اسکا درد ،اسکا کرب اس ویڈیو میں نمایاں ہے ،اپنے چھن رہے ہوں تو آنکھ ڈبڈبا ہی جاتی ہے،بےبسی ،بےکسی میں الفاظ کا چناؤ کہاں یاد رہتا ہے۔

یہ 26 اپریل ہے ،ائیر پورٹ روڈ کوئٹہ کی تندوتیز ٹریفک نے دو دن پہلے ہونے والے حادثے کی گرد بٹھا دی ہے ،میاں غنڈی کی چیک پوسٹ بھی اسی طرح الرٹ ہے فرق صرف اتنا ہے کہ سپاہی تبدیل ہوچکا ہے جسے خود بھروسہ نہیں کہ اس کی سانسیں کتنی ہیں ، تبدیل تو ان لوگوں کی ویڈیوز بھی ہوگئیں ہیں جنہوں نے دو دن پہلے فیس بک پیج پہ سینکڑوں لایئکس اورمذمتی کمنٹس سمیٹے – ان پیجز پہ ، وٹس ایپ گروپس میں اس واقعے کی اٹریکشن نہیں رہی۔اور وردی وہ بھی کالی وردی سے محبت کا فیشن کہاں رہا اب۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ بلوچستان کانسٹبلری کا ہیڈ کوارٹر ہے،نئے سپاہی تیار ہیں ٹرکوں پہ بیٹھنے کے لیے اور شاید مزید جنازے اٹھانے کے لئے،
دور خیبر پختونخوا کے بوڑھے کا دوسرا بیٹا ایف سی میں بھرتی کے لیے سفارش ڈھونڈ رہا ہے،یہی کیفیت جعفر آ باد کے نواح میں واقع بوڑھے والد کی بھی کچھ دن بعد ہوگی،
کچھ دن بعد ۔۔۔ہاں ۔۔کچھ دن بعد ایف سی کے دفاتر پر بھرتی کی لمبی قطاریں ہوں گی،بلوچستان پولیس اور بلوچستان کانسٹبلری میں نوکری کے حصول کے امیدوار بھی ہزاروں ہوں گے ۔
باوجود اس کےکہ یہی سب سے بڑے ہدف ہیں ،
باوجود اس کے کہ موت سائے کی طرح منڈلاتی ہے یہاں،
باوجود اس کے کہ موت کبھی بھی ،کسی بھی روڈ پر،کسی بھی چوکی پر آن ملے گی ۔
پھر بھی قطاریں ہوں گی پہلے سے زیادہ کیونکہ
موت کا درد بھوک کے درد سے کم ہوتا ہے-

Facebook Comments

Mudassir Iqbal Umair
بلوچستان کے ضلع جعفرآباد کے شہر اوستہ محمد میں بسلسلہ ملازمت مقیم ہوں۔تحریر اور صاحبان تحریر سے محبت ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 2 تبصرے برائے تحریر ”موت کا درد بھوک کے درد سے کم ہوتا ہے۔۔۔مدثر اقبال عمیر

  1. Sir, very good article but Sir just a recommendation that in FC Balochistan, in black uniform, there are people from Punjab as well who embraces Shahadat, there are many thousand people who are waiting for next selection for FC Balochistan from Punjab areas as well because they are also hungry/unemployed as well, if they might be added in your next articles, i will be highly obliged and thankful, please

Leave a Reply