مکالمہ کی ریل اور اسکے سوار

مکالمہ نے ہر طرح کے لکھنے والوں کو اپنے ٹیلنٹ کے اظہار کا موقع دیا ہے۔
اس ٹرین میں آپ بھی سوار ہو سکتے ہیں، صرف تھوڑے سے ٹیلنٹ کی ضرورت ہے۔

ہا تھوں کو اللہ نے بے حد کام کی شے بنایا ہے۔ کسی پر اُٹھ بھی سکتے ہیں، کسی کو اُٹھا بھی سکتے ہیں۔ افتتاحی فیتہ بھی کاٹ سکتے ہیں۔ میسج ٹائپ کر سکتے ہیں، سکرین پر سکرول کر سکتے ہیں، لکھ بھی سکتے ہیں۔ 
انسان کے پاس ایک زبردست دماغ ہواور ہل جل والا ہاتھ ہو تو بس۔۔۔ احتجاج، جلاؤ گھیراؤ، بچاؤ، سنگھار بناؤ۔۔۔ کیا کیا کچھ نہیں ان دونوں کو ملا کر کیا جا سکتا۔ لیکن ابھی بات صرف لکھتے ہاتھ، سوچتے دماغ اور چھاپتے افراد (مکالمہ) کی ہے۔ 

مکالمہ اس ریل گاڑی کی طرح ہے جس نے نئے لکھنے والوں کو سوار ہونے کا موقع دیا ہے کہ سب کے لئے اپنے اندر کے رائٹر کو اپنی فنکاری دکھانے کا موقع مل رہا ہے۔ ہر ایک جو رائٹرہے یا اسے وہم بھی ہے کہ کہیں نہ کہیں رائٹنگ کے جراثیم تھوڑے سے بھی موجود ہیں تو ان کو باہر لایا جائے۔ انسان کے لئے مشکل کام ہاتھوں پر پائے جانے والے اشتہاری جراثیموں کو مارنا اور اپنی فطری ذہانت والے جراثیموں کو کام کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ 

زبان کے استعمال نے پہلے ہی ہمارے ہاں سیاستدانوں سے لے کر مزدور طبقے تک، ہر ایک کو لڑنے پر لگا رکھا ہے۔ حسب توفیق یہ کام قلم بھی انجام دے رہا ہے۔ مگر زبان ہو یا قلم، یہ علم کے پھیلاؤ، دوستی کا پیغام، خوشیوں کی آشا اور غم کی بھا شا سنانے کے کام بھی آتا ہے۔ 

جب آپ بول نہ سکیں تو لکھ لیں۔اس سے اگلا مرحلہ جو انسان کو بے چین رکھتا ہے کہ میرا لکھا کوئی پڑھ بھی لے۔ اس کا موقع مکالمہ لوگوں کو فراہم کر رہا ہے۔ ہمارے تمہارے کیسے ہی خیالات کیوں نہ ہوں، بے شمار کیٹیگریز اسی لئے تو دی گئی ہیں کہ کہیں پر تو خیالات فٹ ہوں گے ہی۔ 

ایک سٹوڈنٹ قسم کے بانکے سجیلے سے لے کر ایک ہاؤس وائف تک کے لئے بھی یہ ممکن ہے کہ دماغ کا وبال لکھ ڈالے۔ ایک پکے بزنس مین سے لے کر ایک ماہر رائٹر تک بھی اپنے الفاظ کا جادو جگا سکتے ہیں۔
سب سے مزے کی بات کمنٹس میں بھی آپ منی رائٹر بن سکتے ہیں۔ آپ کتنا لمبا لمبا چوڑا چوڑا جواب لکھنا چاہیں لکھ دیں۔ اس میں مسئلہ نہیں۔ نہ باقی سواریوں کو نہ ٹرین کے ڈرائیور کو۔۔۔ اور ہاں مختصر لکھنے والوں کے لیے “اختصاریہ” کی آپشن بھی موجود ہے۔

کچھ رائٹر ایسے کہ ملک کے لئے بے حد پریشان، کچھ کمنٹر ایسے کہ مذاق میں بات لے جانے کو بے تاب۔ کچھ رائٹر مزاح سے مسکراہٹ بکھیرنے میں مصروف تو کچھ مذاق سے بھی سنجیدگی کشید کرنے میں ماہر۔ کچھ کے لئے معاشرہ موضوع، کچھ کے لئے حکومت پر لکھنا محبوب۔
کچھ لکھیں رہبر نوجوانان قوم واسطے
کچھ بنیں شاعر کچھ بنیں تاریخ دان
مکالمہ ان کی اوربڑھائیں شان

Advertisements
julia rana solicitors london

خصوصی شکریہ مکالمہ کے مدیر انعام رانا صاحب کا جنہوں نے مکالمہ کی شکل میں ایک بہترین پلیٹ فارم فراہم کیا۔

Facebook Comments

صبا ء فہیم
نہ میں مومن وچ مسیتاں نہ میں وچ کفر دی ریت آں نہ میں پاکاں وچ،پلیت آ ں نہ میں موسیٰ نہ فرعون کیہ جاناں میں کون ؟؟؟

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply