کراچی برابر دشت و ارم ہے

پلکیں اٹھاؤ جانم یہ آسمان کھلے گا، یہ صبح سانس لے گی،اوربادباں کھلے گا!۔۔۔۔محترم سے آشنائی فیس بک کے ذریعے ہی ہوئی،کچھ لوگ ہوتے ہیں جو دل میں اتر جاتے ہیں،اور کچھ ایسے خود پسند ہوتے ہیں کہ دل میں جوتیوں سمیت اتر جاتے ہیں،محترم بھی ایسے ہیں انسان ہیں کہ دل میں جوتیوں سمیت اترے ہوئے ہیں،خود پسند ہیں۔۔۔۔ایک دنیا دیکھی ہے خود پسندی آہی جاتی ہے،مجھے ان کی اکثر باتوں سے نظریاتی اختلاف رہتا ہے،مگر اس کے باوجود مجھے پسندہیں،اور ان سے ملاات کی خواہش بھی رہتی ہے،عزت مآب نے کراچی کے تعلیمی بحران پر ایک اچٹتی نظر ڈالی۔۔۔ظلم بس اہلیانِ کراچی پر یہ کیا کہ لکھتے وقت عینک اتارنا بھول گئے،نتیجہ الفاظ صرف لفظ رہ گئے،علم اُچٹ گیا۔سطح پر رہ کر کراچی شہر کی شعوری سطح کا اندازہ لگایا اور کیا خوب لگایا،سنا ہے ہلکی چیزیں سطح پر آجاتی ہیں اور علم ودانش کے موتی تو گہرائی میں پائے جاتے ہیں،کیا ہی اچھا ہوتا اگر آپ اپنی پیراکی کے جوہر گہرائی میں جا کر ہی دکھاتے،۔۔۔صاحب فرماتے ہیں کہ اس شہر میں شعور کی وہ سطح نظر نہیں آتی جسے کسی سنجیدہ موضوع پر مخاطب کیا جاسکے۔۔۔
صاحب کراچی میں تو بہت کچھ ہے دیکھنے کے لیئے،شعور کی جو آنکھ اور فہم کی جو سطح درکار ہے اس کا استعمال جانے کیوں آپ نے مناسب نہیں سمجھا،آپ نے جانے کن پچاس نشستوں کا ذکر کیا مجھے علم نہیں،مگر کیا آپ حلقہ اربابِ ذوق، آرٹس کونسل کراچی میں ہونے والی ہفتہ وار نشستوں،کراچی پریس کلب میں ہونے والی کسی نا کسی موضوع پر نشست،سلیم فاروقی کے گھر ہونے والی نشست، محترم شکیل عادل زادہ صاحب کے حلقے،آئے دن کسی نا کسی یونیورسٹی میں ہونے والی فکری نشست،آئی بی اے کراچی کے زیرِ اہتمام ہونے والی ورکشاپس اور ایسی کئی نشستیں ہیں جو مجھے یاد نہیں یا میرے علم میں نہیں،کیا آپ کا کبھی یہاں جانانہیں ہوا۔۔۔۔؟صاحب یہ آپ سے کس نے کہا کہ ہندوستان کا علمی اور ثقافتی ورثہ اس قوم نے خود تباہ و برباد کر ڈالا ؟ کراچی ہی تو آج بھی تہذیب و تمدن کا وارث ہے،اور کراچی کے نظامِ تعلیم پر فاتحہ پڑھنے سے پہلے کیا آپ نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پاکستان کے کس شہر کی شرح خواندگی سب سے زیادہ ہے؟ جی کراچی کی شرح خواندگی81فیصد ہے،لاہور کی78جہلم کی51فیصد اور فیصل آباد کی66فیصد ہے۔(جہلم اور فیصل آباد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں شرح خواندگی سب سے زیادہ ہے،یہی وجہ ہے کہ ان کے اعداد و شمار موازنے کے طور پر دئیے گئے،یہ اعداد و شمار15سال اور اس سے اوپر کے افراد کے ہیں،)اسلام آباد(84فیصد)کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ فیصد شرح کراچی کی ہے،
صاحب کرپشن کہاں نہیں؟کیا کراچی،کیا پنجاب،سیاست دانوں نے اپنی سیاست چمکانے کے لیئے تعصب کا جو بیج بویا تھا وہ آب و تاب کے ساتھ ہر صوبے میں پھل دے رہا ہے،کرپشن تعلیمی اداروں میں بھی ہے اس سے انکار ممکن نہیں،جعلی ڈگریاں کس صوبے میں نہیں دی جا رہیں؟نقل کہاں نہیں؟کراچی کی آبادی دو کروڑ چالیس لاکھ کے قریب ہے،دنیا کا ساتواں بڑا شہر ہونے کے ناطے اس کا حق تو کسی نے بھی ادا نہیں کیا،کراچی میں مختلف رنگ و نسل کے لوگ آباد ہیں،اردو بولنے والے آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں،جو تقریباً 54 فیصد یااس سے زیادہ ہے،اس کے بعد تقریباً 13فیصد پنجابی،11فیصد پختون شامل ہیں،جبکہ50،000رجسٹرڈ افغان بھی اسی کراچی کے باسی ہیں،کراچی میں باہر سے آنے والے لوگوں کی کی نہیں،بلکہ اس میں روز بروز اضافہ ہی ہو رہا ہے،کوئی کراچی پڑھنے آتا ہے،ظاہر ہے جلد ڈگری حاصل کرنے کی کوشش باہر سے باہر سے آنے والوں کو نقل کرنے پر بھی مجبور کر دیتی ہے،اور کبھی کوئی نوکری کے حصول کے لیے جعلی ڈگری بھی بنوا لیتا ہے،ایسا نہیں کہ کراچی میں رہنے والے اس علت سے مبرا ہیں مگر یہ سب نقل کرنے والے یا جعلی ڈگری لینے والے کتنے فیصد ہیں اس پر بھی تو غور کیجئے۔۔آپ جرائم کی بات کرتے ہیں،کراچی میں لسانی فساد کس طرح بپا ہوئے سب کے علم میں ہے،کراچی کے تھانوں میں درج ایف آئی آر پڑھ لیجئے کہ اسٹریٹ کرائم میں ملوث لوگ کس جگہ سے تعلق رکھتے ہیں، خیرمیں اس بحث کو یہا ں پر ہی روک دینا مناسب سمجھتا ہو ں کہ کہیں تعصب کی خُو اس میں نہ در آئے۔
ہم دوبارہ بات کرتے ہیں تعلیمی بحران کی جو آپ کے مطابق کراچی کو در پیش ہے،ایسا نہیں کہ بحران نہیں مگر اس کی شدت اور جس طرح سے آپ نے تصویر پیش کی ایسا بالکل نہیں ہے۔کراچی میں3097 سرکاری سکول،جس میں سے 2880فعال ہیں،جب کہ نجی سکولوں کا تو کوئی شمار ہی نہیں،پاکستان کی136یونیورسٹیز میں سے65کراچی میں ہیں،(سرکاری اور نجی)600سے زائد کالجز ہیں (سرکاری،نجی)کراچی میں پرائمری اور سیکنڈری سطح پر بچوں کی رجسٹریشن کا فیصد تیسرے نمبر پر ہے،اور اگر پی ایچ ڈیز کی بات کریں تو ہمارے پنجاب میں6009پی ایچ ڈیز ہیں،جبکہ سندھ میں سرکاری یونیورسٹیز میں پی ایچ ڈیز کی رجسٹریشن 2405 جبکہ نجی یونیورسٹیز میں اس کی تعداد 1775 ہےاور کثیر تعداد کا تعلق کراچی سے ہے،سندھ میں پورے پاکستان کے مقابلے ڈگری دینے والی یونیورسٹیز کی تعدا د47 ہے اور ان میں بھی زیادہ تر کراچی میں ہیں، جبکہ پنجاب دوسرے نمبر پر ہے،جامع کراچی ملک کی بڑی علمی درسگاہ ہے،جہاں ہزاروں طالبعلم ہیں،ہزاروں علم بانٹتے والے،ہزاروں میں وہ بھی شامل ہیں جن کا تعلق کراچی سے نہیں وہ صرف علم حاصل کرنے آئے ہیں،یہ کراچی کا احسان کہ انہیں کوٹے میں جگہ دی ہے،اور وہ بھی ہیں جو یہاں ملازم ہیں،یہ کراچی کی ہی محبت ہے وہ یہاں رزق پا رہے ہیں،ایسے میں اگر کچھ بدعنوان عناصر بد عنوانی میں ملوث ہیں تو کیا اس کا دوش پورے کراچی پر ہوگا؟کیا جامعہ کراچی کا تقدس ان چیزوں سے ختم ہوسکتا؟
صاحب میٹرک کے امتحانات کی میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز غلط نہیں،مگر وہ تصویر کا مکمل رخ نہیں،کیا آپ کسی طرح12 فیصد نقل کرنے والوں کو کسی بھی طرح محنت سے پڑھنے والوں کے مقابل اہمیت دیں گے، بہر حال نقل ایک لعنت ہے،جس کا سدِ باب ضروری ہے،چاہے کسی بھی سطح پر ہو،اپ نے ذکر کیا پان کی پیکوں اور فٹ پاتھ پرموٹر سائیکل چلانے والوں کا،صاحب جو چیز غلط ہے اسے تو کوئی بھی صاحبِ علم درست قرار نہیں دے سکتا،اب پان کی پیکیں چاہے کراچی کے در ودیوار کو گندہ کریں یا کے پی کے اس گاؤں کے ڈیروں کو جہاں کوئی سکول نہیں،اسے غلط ہی کہا جائے گا،آپ نے کہا کہ کراچی والے کبھی کراچی سے باہر ہی نہیں نکلتے۔۔۔معاف کیجئے،آپ نے کہا کہ کراچی میں اردو بولنے والی کمیونٹی کراچی سے باہر نہیں نکلتی،صاحب میں تو جانوں آپ کو اصل شکوہ اردو بولنے والوں سے ہے،یا پھر ایم کیو ایم سے۔۔؟کراچی تو آپ نے گویا تعصب سے پاک رہنے کے لیئے ٹانک دیا ہے،صاحب کراچی صرف ایم کیو ایم نہیں،ایم کیو ایم کراچی کا ایک حصہ ضرور ہے،کراچی آج بھی وہ شہر ہے جہاں پورے پاکستان سے لوگ آتے ہیں،کچھ علم حاصل کرتے ہیں کچھ روزی،کچھ جرائم میں اضافہ کرتے ہیں،اور کچھ صرف باتیں،مگر پھر بھی سب کے لیے محبت سے اپنا در واء رکھتا ہے،محبت جو امر کر دیتی ہے،محبت جو لوگو ں کو جوڑ دیتی ہے،لوگوں کو جوڑیں انہیں توڑیں نہیں۔

Facebook Comments

منصور مانی
صحافی، کالم نگار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply