• صفحہ اول
  • /
  • اداریہ
  • /
  • دہشت گردوں کے سابق ترجمان کی اعترافی ویڈیو اور پیمرا کا فیصلہ

دہشت گردوں کے سابق ترجمان کی اعترافی ویڈیو اور پیمرا کا فیصلہ

دہشت گردوں کے سابق ترجمان کی اعترافی ویڈیو اور پیمرا کا فیصلہ
طاہر یاسین طاہر
پاک فوج نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) اور جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کا اعترافی ویڈیو بیان گذشتہ روز جاری کیا، جس میں دہشت گردوں کے سابق ترجمان نے ٹی ٹی پی کے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی"را"اور افغانستان کی ’این ڈی ایس‘ سے روابط کا انکشاف کیا اور بتایا کہ کالعدم تنظیم اسرائیل سے بھی مدد لینے کے لیے تیارتھی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں احسان اللہ احسان کا کہنا تھا کہ اس نے 2008میں تحریک طالبان میں شمولیت اختیار کی۔احسان اللہ احسان نے ویڈیو میں اعتراف کیا کہ ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف اسرائیل سے مدد لینے کے لیے تیار تھی۔دہشت گردوں کے سابق ترجمان نے مزید کہا کہ ’ہم اسلام کا نعرہ لگاتے تھے مگر اس پر عمل نہیں کرتے تھے، طالبان نے خاص طور پر نوجوان طبقے کو گمراہ کرکے اپنے ساتھ ملایا۔ٹی ٹی پی کے بارے میںاس(احسان اللہ احسان) کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’میں نے ان تنظیموں کے اندر رہ کر بہت کچھ دیکھا، یہ لوگوں کو اسلام کے نام پر ورغلا کر بھرتی کرتے ہیں،جبکہ یہ خود اس تعریف پر پورا نہیں اترتے۔
ٹی ٹی پی کی قیادت کے بارے میں ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان کا کہنا ہے کہ ’چند لوگ امراء بنے ہوئے ہیں، معصوم مسلمانوں سے بھتہ لیتے ہیں، ان کا قتل عام کرتے ہیں،عوامی مقامات، اسکولوں اور کالجوں پر حملہ کرتے ہیں۔احسان اللہ احسان کا مزید کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کے رہنماؤں میں قیادت کی جستجو تھی اورحکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد تو قیادت کی دوڑ میں مزید تیزی آگئی جس کے بعد انتخابات کی طرز پر ایک مہم چلائی گئی، اس مہم میں مولوی فضل اللہ، خالد سجنا اور عمر خالد خراسانی شامل تھے۔احسان اللہ احسان کے مطابق ہر کوئی ٹی ٹی پی کا اقتدار حاصل کرنا چاہتا تھا جس کے بعد شوریٰ نے قرعہ اندازی کرانے کا فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں مولوی فضل اللہ چیف منتخب ہوئے۔دہشت گردوں کے سابق ترجمان نے ٹی ٹی پی سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسی تنظیم سے کیا توقع رکھ سکتے ہیں جن کا امیرقرعہ اندازی سے منتخب ہوا ہو اور اپنے ہی استاد کی بیٹی سے زبردستی شادی کر کے اپنے ساتھ لے گیا ہو، ایسے لوگ اسلام کی خدمت کر رہے ہیں اور نہ ہی کر سکتے ہیں۔شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب شمالی وزیرستان میں آپریشن ہوا تو ہم سب افغانستان چلے گئے۔احسان اللہ احسان نے ٹی ٹی پی کو ملنے والی بھارتی معاونت کا بھی اعتراف کیا، اس کا کہنا تھا کہ ’جب ہم افغانستان پہنچے تو میں نے وہاں دیکھا کہ ٹی ٹی پی کے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ساتھ تعلقات بڑھنے لگے ہیں،’ر‘ا نے ٹی ٹی پی کو افغانستان میں مالی معاونت فراہم کی اور ٹی ٹی پی کو اہداف دیئے اور پاکستان میں کی جانے والی ہر کارروائی کی قیمت بھی ادا کی۔احسان اللہ احسان کا مزید کہنا تھا کہ جب ٹی ٹی پی نے بھارت سے مدد لینی شروع کی تو میں نے عمر خالد خراسانی کو کہا کہ یہ تو ہم کفار کی مدد کر رہے ہیں، اس سے ہم اپنے لوگوں کو مروائیں گے جو کہ کفار کی خدمت ہوگی، جواب میں عمر خالد خراسانی کا کہنا تھا کہ ’اگر پاکستان میں تخریب کاری کرنے کے لیے مجھے اسرائیل سے بھی مدد لینی پڑی تو میں لوں گا۔دریں اثنا پیمرا نے دہشت گردوں کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں نشر ہونے والے اس انٹرویو پر پابندی عائد کر دی ہے جس کی تشہیر گذشتہ دو روز سے جاری تھی اور ٹی وی چینل اس انٹرویو کا پرومو بھی چلا رہا تھا جبکہ اپنی کثیر الاشاعتی روزنامے میں بھی اس انٹرویو کی تشہیر کر رہا تھا۔
اس امر میں کلام نہیں کہ احسان اللہ احسان دہشت گردوں کا سابق ترجمان ہے۔دہشت گردوں کی سفاک تنظیم میں اس ظالم شخص کی حیثیت مرکزی تھی اور یہ دہشت گردی کی ہر کارروائی کی ذمہ داری فخر سے قبول کیا کرتا تھا۔ہمیں اس امر میں بھی کلام نہیں کہ بھارتی خفیہ ایجنسی” را”،اسرائیل کی “موساد “اور افغانستان کی ایجنسیاں مل کر پاکستان کو داخلی طور پر عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتی ہیں۔احسان اللہ احسان کے اس حوالے سے اعترافی بیان سے قبل بھی یہ بیانیہ مقبول ہو چکا تھا کہ دہشت گردوں کو بھارت سے مالی مدد ملتی ہے۔ جبکہ طالبان کو اسلام کا نمائندہ اور مجاہد سمجھنے والے کہا کرتے تھے کہ یہ ایسا نہیں کر سکتے بلکہ یہ سب دشمن ملک کی کارستانیاں ہیں۔یوں احسان اللہ احسان کی اعترافی ویڈیو میں اس سے زیادہ خبر نہیں کہ ملا فضل اللہ کا انتخاب قرعہ اندازی کے ذریعے ہوا۔بھارت اور اسرائیل سے کسی خیر کی توقع نہ پہلی تھی نہ اب ہے،بلکہ اب تو اس تخریب کاری اور پاکستان مخالف اتحاد میں افغانستان کی ایجنسی بھی شامل ہو چکی ہے۔
احسان اللہ احسان کی اعترافی ویڈیو اور اس کے متوقع انٹرویو کی اشاعت کے حوالے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل آیا،بے شک پیمرا کا فیصلہ درست اور نیشنل ایکشن پلان کی ترتیب کردہ نشریاتی اخلاقیات کے مطابق ہے۔احسان اللہ احسان اسی ہزار سے زائد پاکستانیوں کی شہادت کی براہ راست ذمہ داری قبول کر چکا ہے اور ،پی ایس ایل فائنل سے قبل لاہور میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری بھی اس کی نئی دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار نے قبول کی ہے۔ اس کا مقام ٹی وی سکرینیں نہیں بلکہ تختہ دار ہے، اور اسے اس کے عبرت ناک انجام تک پہنچانے میں لیت ولعل سے کام لینے کے بجائے شہدا کے خون سے وفا کے حلف کی پاسدرای کی جائے۔یہ دہشت گرد بھی ہے اور غدار بھی۔پاکستان پائندہ باد ،دہشت گرد اور ان کے سارے ترجمان مردہ باد ہی ہیں۔

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply