جامعہ منصورہ تکمیل ختم بخاری۔۔حمزہ حنیف

درسِ نظامی میں بخاری شریف سب سے آخر میں پڑھائی جاتی ہے، اس کے بعد طلبہ کو فراغت وفضیلت کی سند عطا کی جاتی ہے،اب طلبہ کاایک معنی میں مخصوص انداز کا تعلیمی مرحلہ اختتام پذیر ہوا، اگر کوئی خواہش مند تخصیص وغیرہ کرنا چاہے تو اس کے لیے راہیں کھلی ہیں، ماہِ شعبان مدارس اسلامیہ میں سال کا آخری حصہ ہے، بیشتر مدارس میں ختم بخاری شریف کی تقریب وغیرہ منعقد ہوتی ہے، جس میں بخاری شریف کی آخری حدیث کی تلاوت، پھر اس پر سیر حاصل کلام بھی کیا جاتا ہے، جس کے ساتھ تعلیمی دورانیہ کا اختتام عمل میں آتا ہے، احادیث کی کتابوں میں جن کتابوں کو اللہ تعالیٰ نے شرفِ قبولیت سے نوازا ہے ا ن میں صفِ اول میں بخاری شریف ہے، اس کتاب کے لکھے جانے کے بعد سے اب تک اس کی عظمت کے بے شمار قائلین ہیں؛ بلکہ اس کتاب کے بارے میں بیشتر محدثین نے فرمایا کہ یہ اصح الکتب بعد کتاب اللہ ہے، یعنی قرآن کریم کے بعد روئے زمین پر سب سے صحیح ترین کتاب بخاری شریف ہے، امام بخاری نے اپنی اس کتاب میں صحیح احادیث نقل کرنے کا اہتمام فرمایا ہے؛ البتہ تمام کی تمام صحیح اور قابلِ عمل احادیث صرف بخاری شریف ہی میں نہیں ہے؛ بلکہ جواحادیث امام بخاری کی مخصوص شرائط پر پوری اتری ہیں اسی کو انہوں نے نقل کرنے کا التزام فرمایا ہے۔

الغرض اس کتاب کی قبولیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ امام بخاری کا انتقال 256ھ میں ہوا ،اس کے بعد سے اب تک امتِ محمدیہ اس کتاب سے مستفید ہو رہی ہے ، امام بخاری کی حسن نیت و خلوص اور عرق ریزی کا نتیجہ خود دنیا میں یہ ظاہر ہوا کہ بلا واسطہ نوے ہزار حضرات نے آپ سے بخاری شریف کا سماع کیا، حضرت شیخ الہند فرماتے ہیں کہ امام بخاری زمانہٴ تصنیف کے پورے سولہ سال روزہ دار رہے اور کسی کو اس کا علم نہ تھا، حتی کہ گھر والوں کو بھی معلوم نہ تھا گھر سے جو کھانا آتا کسی مسکین کو کھلا دیتے، جب بھی کوئی حدیث درج کرنے کا ارادہ کرتے تو پہلے غسل فرماتے، دو رکعت نفل نماز ادا کرتے، پھر حدیث درج فرماتے۔۔۔۔۔

جامعہ منصورہ میں یکم اپریل 2018 کو تکمیل بخاری شریف ہوئی ۔ جس میں علماء کی تعداد 17 تھی ۔ جس میں مطہر علی, سہیل ناصر, نعیم اللہ, محمد صدیق، بشیر احمد، وقار باسط ، جاوید علی، محمد علی، اسد اللہ، محمد شریف، ابریم انجم، فاروق حیدر، دوست محمد، عظیم محمد، عبدالفتاح، سلیم ناز، شبیر احمد شامل تھے۔

آج کے دور میں مدارس اسلامیہ سے ہزاروں طلباء تعلیم پاکر فارغ ہو رہے ہیں، انہوں نے اپنا اختتام بخاری شریف کے ذریعہ کیا ہے تو ان سے حدیث کی یہ کتابیں، محدثین کی روحیں تقاضا کر رہی ہیں کہ جس طرح انہوں نے اپنے زمانے میں حدیث رسول کے خلاف اٹھنے والی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، انہوں نے احادیثِ نبویہ کے خلاف ابھرنے والے ہر فتنہ کا منہ  توڑ جواب دیا اور ان فتنوں کو ایسی مات دی کہ پھروہ فتنے دوبارہ  نہ ابھر سکے، جیسے اس زمانے میں وضع حدیث کا فتنہ تھا، سندوں میں اختلاط وہیرا پھیری کا فتنہ تھا، ان سب کا محدثین نے خداداد حافظہ وذہانت کے ذریعے  خاتمہ کردیا، اسی طرح حاملینِ بخاری سے وقت یہ تقاضا  کر رہا ہے کہ وہ فراغت کے بعد خدمتِ حدیث کے لیے اپنے آپ کو وقف کردیں، خدمتِ حدیث کو اپنے لیے سعادت سمجھیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں جو شخص خدمت حدیث میں مصروف ہوتا ہے اس کا تعلق نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے قلب اطہر سے ہو جاتا ہے۔ آج تاریخ اپنے آپ کو دوہرا رہی ہے احادیث رسول کے خلاف انتہائی گھناوٴنا طرزِ عمل اپنایا جا رہا ہے، کہیں احادیث کی حجیت کا انکار ہو رہا ہے تو کہیں احادیث کی من مانی تشریحات کے ذریعہ دیگر احادیث کو ناقابل عمل کہہ کر کوڑے دان کی نذر کیا جا رہا ہے، اسلام کے نام پر اٹھنے والے یہ فتنے احادیث مبارکہ کو   تختہٴ مشق بنائے ہوئے ہیں، احادیثِ مبارکہ کے ساتھ وہ طرز عمل اپنایا جارہا ہے جس کی محدثین نے کبھی اجازت نہ دی اگر ہم ان مجاہدات کو پسِ پشت ڈال دیں یا ان سے صرفِ نظر کرلیں تو پھر سوائے نقصان   کے کچھ  حاصل  نہ ہوگا۔
اللہ تعالیٰ تمام طالبانِ علوم نبوت کو خدمتِ حدیث کی دولت سے مالا مال کرے، آمین!

Facebook Comments

حمزہ حنیف مساعد
مکالمے پر یقین رکهنے والا ایک عام سا انسان

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply