اپریل فول اور ہماری حقیقت

سنا ہے یکم اپریل کو اپریل فول کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جس میں لوگوں کے سامنے بڑی دلیری سے جھوٹ بولا جاتا ہے اور اپنے جھوٹ کے بل بوتے پر دوسروں کو بے وقوف بنا کر ان کا مذاق بنایا جاتا ہے۔ ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ یہ رسم ہم نے انگریزوں سے مستعار لی ہے۔ وہ بھی یکم اپریل کو ایسے ہی مناتے ہیں۔ کوئی سمجھانے والا ہمیں سمجھائے کہ وہ تو اس دن اس لئے جھوٹ بولتے ہیں کہ کیونکہ 264 دن مسلسل وہ سچ بول رہے ہوتے ہیں اور ایک دن اپریل فول کا سہارا لے کر اپنا ذائقہ بدل رہے ہوتے ہیں۔ ہم کس بل بوتے پر ان کی نقل کرنے کی خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔ ہم تو عادی ہیں 265 دن جھوٹ بولنے کے ہمارے لئے اس رسم کو منانے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ ہمارا تو ہر دن اپریل فول ہے۔ آپ دیکھئے گا آج جب کہ اپریل فول منایا جا رہا ہے تو کوئی فرد واحد کی صورت میں تو کوئی گروپ کی صورت میں کیا پرنٹ میڈیا اور کیا الیکٹرانک میڈیا اور کیا سوشل میڈیا ہر کوئی اپنے اپنے دائرہ میں اس رسم کی پیروی میں نکل کھڑا ہو گا۔ مذاق ہی مذاق میں کسی کو کسی کے عزیز کے ساتھ ہوئے سانحے کی خبر دی جائے گی۔ کسی کی لاٹری نکلنے کا اعلان کیا جائے گا۔ گویا ایک مقابلہ ہو گا کہ کون سب سے پہلے اور سب سے بڑا جھوٹ بولتا ہے۔ پھر اس کا نتیجہ بھلے کتنا ہی بھیانک کیوں نہ نکلے۔ کیا ہمیں یہی تعلیم دی گئی تھی؟ ہماری بدقسمتی کے بھی کیا کہنے کہ گوروں نے ہماری اچھی تعلیم کو اپنا لیا ہے اور ہم ان کی پھٹیچر رسموں کو گلے لگائے بیٹھے ہیں۔آئیے ذرا نظر دوڑاتے ہیں اس تعلیم پر جو ہم تک آج سے چودہ پندرہ سو سال قبل پہنچی تھی۔ جسے ہم نے یکسر بھلا دیا ہے۔
قرآن کریم میں اکثر جھوٹ کا شرک کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے جس سے ہمیں سمجھ جانا چاہیے کہ شرک کے بعدسب سے بڑا گناہ جھوٹ ہی ہے بلکہ جھوٹ بھی ایک قسم کا شرک ہے جس پہ بھروسہ کر کے بولنے والا بول رہا ہو تا ہے۔ قرآن نے تو جھوٹوں پر لعنت کی ہے اور فرمایا ہے کہ جھوٹے شیطان کے ساتھی ہوتے ہیں جھوٹے بے ایمان ہوتے ہیں اور ان پر شیاطین نازل ہوتے ہیں. خدا نے ہمیں صرف جھوٹ بولنے سے منع نہیں فرمایا بلکہ جھوٹوں کی صحبت چھوڑنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ ایک شخص رسول کریم ﷺ کے پاس آیا اور اپنے گناہوں کے متعلق بتایا جو اس میں پائے جاتے تھے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ میں ان میں سے کوئی ایک گناہ چھوڑ سکتا ہوں۔ سارے گناہ چھوڑنے کی ابھی طاقت نہیں۔ تو پیارے نبیﷺ نے اسے جھوٹ ترک کرنے کی تلقین کر دی۔ پس یہ جھوٹ چھوڑنے کا ہی نتیجہ تھا کہ اس کی تمام برائیاں چھوٹ گئیں۔ گویا معلوم ہوا کہ جھوٹ ہی اصل میں تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ اگر یہ جڑ موجود ہے تو انسان کبھی گناہوں سے پاک نہیں ہو سکتا اور بحیثیت فرد یا قوم اگر ہم اپنے آپ کو برائیوں سے بچانا چاہتے ہیں تو یہی وہ جڑ ہے جسے سب سے پہلے کاٹنا ہو گا۔ پھر دیکھئے کیسے ترقی ہمارا مقدر بنتی ہے۔
حدیث میں آیا ہے کہ جس شخص میں چارخصلتیں ہوں وہ پکا منافق ہے ان خصلتوں میں سے ایک خصلت یہ ہے کہ جب بات کرے تو جھوٹ بولے ۔ایک حدیث میں مذکور ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص جھوٹ ترک کر دے خواہ وہ مذاق میں ہی کر رہا ہو، میں اس کے لئے جنت کے وسط میں ایک محل کا ضامن ہوں، ایک حدیث میں کچھ اس طرح ذکر ہے کہ ایک شخص اپنے جانور کو بلانے کے لئے جھولی اٹھا کر اس طرح دکھا رہا تھا جیسے اس میں واقعی کچھ ہو جبکہ حقیقت میں وہ خالی تھی۔ حضور اکرم ﷺ کو پتا چلا تو فرمایا یہ بھی جھوٹ ہے۔ کہاں اتنی باریکی سے ایک چیز کو واضح کرنا اور کہاں ہماری آج کی حالت۔ آج ہم بہانے ڈھونڈتے ہیں جھوٹ بولنے کے لئے اور پھر ساتھ ہی ہم سوال بھی اٹھاتے ہیں کہ پتا نہیں ہماری آج یہ حالت کیوں ہے؟ خدارا آنکھیں کھولیے اور سوچیے کہ کسی کی اندھا دھند تقلید کہیں ہمارے لئے ہلاکت کا موجب تو نہیں بن رہی، اگر نہیں تو سو بسم اللہ ورنہ اجازت چاہتا ہوں۔

Facebook Comments

محمد شفیق عادل
ذیادہ لکھنا پڑھنا نہیں آتا. اور ذیادہ کوشش بھی نہیں کی. بس کبھی آنکھ کھلتی ہے تو قلم پکڑ لیتا ہوں.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply