بڑھاپے کا عشق

بڑھاپے کا عشق
پکڑے گئے، آج صبح جب اُنہیں جامعہ کراچی تلک ہمراہی کا شرف بخشا تو کہنے لگیں، اتی چلچلاتی دھوپ میں آپ کو میں ایسے تو نہیں جانے دوں گی، ایسا کرتے ہیں دو گھڑی، کچھ ٹھنڈا ہو لیں کچھ پی لیں، ہم نے کہا جیسے مزاج یار میں آوے، ایک مناسب جگہ بیٹھ گئے، ابھی گلاس سے ایک گھونٹ ہی مشروب کا اترا تھا کہ کیا دیکھتا ہوں محترمہ کی آنکھوں میں خوف ہراس کا ایک عالم امنڈ آیا ، بدن پر مانو جاڑے کی سی کپکپی طاری تھی ایک لمحے کو تو خیال آیا کہیں بیگم صاحبہ نے تو چھاپہ نہیں مار دیا، مگر اس امکان کو رد کر کے جو پلٹ کر دیکھا تو۔۔۔۔
چند جمیعت کے بانکے چلے آ رہے تھے ، سوچا کے چلو اب اس بڑھاپے میں عشق کو بہن بھی کہنا پڑے گا اور تھپڑ بھی کھانے پڑیں، گے، لڑکے قریب آئے تو ان کے ناظم نے مسکراتے ہوئے مجھے دیکھا، جان میں جان آئی، سمجھ گیا کہ یہ مجھ جیسے مشہور صحافی کو پہچان گیا ہے، فوراً، بھرم سے اُن کی طرف دیکھا اور کہا دیکھا یہ ہوتا ہے صحافی، اور پلٹ کر نوجوان سے کہا۔۔۔یہ یہ میری کزن ہیں!
ناظم نے بہت محبت سے سے میرا ہاتھ تھام کر کہا۔۔۔۔۔۔
کوئی بات نہیں سر۔۔۔۔۔ انجوائے کریں، پچھلے سال یہ میری کزن تھیں!

Facebook Comments

منصور مانی
صحافی، کالم نگار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply