• صفحہ اول
  • /
  • اداریہ
  • /
  • سپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز کے نام ای سی ایل میں شامل،خوش آئند فیصلہ

سپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز کے نام ای سی ایل میں شامل،خوش آئند فیصلہ

سپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز کے نام ای سی ایل میں شامل،خوش آئند فیصلہ
طاہر یاسین طاہر
وہ معاشرے کبھی بھی ترقی نہیں کر پاتے جن معاشروں میں مجرموں کے ساتھ رعایت برتی جائے۔یا کمزوروں کو سزا دی جائے اور طاقت وروں کے ساتھ رعایت کی جائے۔کرکٹ جب سے گلیمرائز ہوا ہے اس کھیل میں کئی قباحتیں بھی در آئی ہیں۔ سائنس کی ترقی نے کرپشن کے طریقے بھی سائنٹیفک کر دیے ہیں۔یہ امر واقعی ہے کہ پاکستانی کرکٹرز پر میچ فکسنک کے الزامات لگتے رہے ہیں۔معروف کرکٹر سلیم ملک اس حوالے سے تا حیات پابندی کا شکار ہو چکے ہیں۔جسٹس عبد القیوم کی اس حوالے سے رپورٹ بھی ایک چشم کشا دستاویز ہے۔ہمارا مگر مجموعی رویہ یہی ہے کہ در گذر کیا جائے۔یہی در گذر کرنے کا رویہ ہی کرکٹ جیسے مقبول کھیل میں فکسنگ کی کئی جہتیں متعارف کرا رہا ہے۔
پہلے پہل پورا میچ فکس کیا جاتا تھا۔ ریورس سوئنگ کے موجد سرفراز خان کئی لائیو پروگرامز میں وسیم اکرم سمیت کئی کھلاڑیوں پر ایسے الزامات لگا چکے ہیں۔ بلکہ گاہے تو انھوں نے پوری کی پوری ٹیم کو بھی اس حوالے سے قصور وار قرار دیا ہے۔یہ امر واقعی ہے کہ اب پورا میچ فکس کرنے کے بجائےچند میچ وننگ کھلاڑی سپاٹ فکسنگ کے ذریعے جلد از جلد اور زیادہ دولت کمانے کی طرف راغب ہو چکے ہیں۔چند برس قبل جب پاکستان کرکٹ ٹیم انگلینڈ کے دورے پر تھی تو پاکستان کرکٹ ٹیم کے تین مقبول کھلاڑی سپاٹ فکسنگ میں ملوث پائے گئے۔ ان میں سے ٹیم کے کپتان سلمان بٹ،فاسٹ باولر محمد آصف اور فاسٹ باولر محمد عامر اس گھناونے اور وطن فروش مہم کا حصہ تھے۔پہلے پہل پی سی بی اور ہمارے میڈیا نے بھی اسےبھارتی لابی کا وار قرار دیا،ازاں بعد کھلاڑیوں کو معطل کرکے انکوائریاں کی گئیں اور برطانیہ،دبئی میں اس کیس کی کئی بار سماعت بھی ہوئی۔محمد عامر کے حوالے سے پی سی بی اور کئی کھلاڑیوں کاخیال یہ تھا کہ وہ ابھی نئے نئے ٹیم میں آئے ہیں اور کپتان کی باتوں میں آکر سازش کا شکار ہو گئے۔حتی کہ نجم سیٹھی صاحب جیسے جہاندیدہ شخص بھی یہی کہتے پائے گئے کہ عامر کواس کی کم عمری کا فائدہ دیا جائے گا۔
فائدہ دینے اور کم عمری کی گردان نے نئے آنے والے کھلاڑیوں کی اس حوالے سے حوصلہ افزائی کی اور وہ سوچنے لگے کہ اگر دو چار میچوں میں سپاٹ فکسنگ کی جائے تو پیسہ بھی ملے گا اور اگر پکڑے گئے تو کم عمری کا فائدہ بھی مل جائے گا۔بلاشبہ کرکٹ کے کھیل نے ان کھلاڑیوںکو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا جنھیں اپنے شہر میں بھی کوئی نہیں جانتا تھا۔یہ شہرت،دولت اور عزت ایسے کم ظرف کھلاڑیوں کو ہضم نہیں ہوئی اور وہ ملک کو ہی بیچنے لگ گئے۔یہ صرف دو چار کھلاڑیوں کا ذاتی فعل نہیں بلکہ اس کھیل،ملک اور کروڑوں شائقین کے ساتھ بھی دھوکہ ہے۔وہ ناصر جمشید ہو یا محمد عرفان،شرجیل خان ہو یا شاہ زیب حسن یا خالد لطیف یا کوئی اور کھلاڑی۔جو بھی سپاٹ فکنگ،جوئے اور بکیز کے ساتھ رابطے میں ملوث ہے اس پر تاحیات پابندی لگانے کے ساتھ اس کی وہ ساری دولت جو کرکٹ کے کھیل سے کمائی گئی وہ ضبط کر لی جائے نیز جائیداد و کاروبار بھی بحق سرکار ضبط کر لیا جائے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سے پیوستہ روز وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث تمام کرکٹرز کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی منظوری دیتے ہوئے بکیز کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔اس بات کا فیصلہ وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیرِ صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا جس میں سیکریٹری داخلہ، ایڈووکیٹ جنرل اور نادرا، پی ٹی اے، ایف آئی اے اور وزارتِ داخلہ کے سینئر افسران شریک تھے۔ای سی ایل میں جن کھلاڑیوں کے نام ڈالے گئے ہیں ان میں شرجیل خان، خالد لطیف، ناصر جمشید، شاہ زیب حسن خان اور محمد عرفان شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے ناصر جمشید کو بھی طلب کر رکھا ہے لیکن وہ اس وقت پاکستان نہیں آ سکتے کیونکہ ان کا پاسپورٹ برطانوی حکام کے پاس ہے اور انہیں جلد ہی کسی بھی وقت گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
اسپاٹ فکسنگ کے معاملے پر ایف آئی اے حکام کی جانب سے وزیرِ داخلہ کو بتایا گیا کہ خالد لطیف اور محمد عرفان نے ایف آئی اے کو اپنے بیانات ریکارڈ کرا دیئے ہیں جبکہ دیگر کھلاڑی جلد اپنے بیانات دیں گے۔وزیرِ داخلہ نے پی ٹی اے حکام کو ہدایت جاری کیں کہ کرکٹ میں جوا لگانے اور اس کو فروغ دینے والی تمام ویب سائٹس کو بھی بند کرنے کے حوالے سے اقدامات کیے جائیں تاکہ اس گھناؤنے کاروبار کا سدباب کیا جا سکے۔وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ اسپاٹ فکسنگ معاملے کی ہر پہلو سے شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں تاکہ پاکستان کا نام بدنام کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لا کر کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کی تفتیش میں بالکل نرمی نہ برتی جائے اور کسی بھی ملوث شخص کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہ کی جائے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ وزیر داخلہ نے درست احکامات جاری ہیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سپاٹ فکسنگ اور جوئے میں ملوث کھلاڑیوں پر تا حیات پابندی عائد کی جائے۔بے شک اگر ان کھلاڑیوں پر جرم ثابت ہو تا ہے تو ان پر تاحیات کرکٹ کھیلنے پر پابندی کافی نہیں بلکہ تا عمر بیرون ملک جانے پر پابندی بھی برقرار رکھی جائے نیز وہ تمام دولت جو کرکٹ کھیل کر کمائی گئی ہے وہ کسی ضبط کر کے کسی ٹرسٹ کو دے دی جائے۔۔ ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ محمد آصف،سلمان بٹ اور محمد عامر پر بھی تا حیات ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کی جائے۔یعنی ہر وہ کھلاڑی جو جوئے،سپاٹ فکسنگ وغیرہ میں ملوث پایا گیا،اسے نشان عبرت بنا دیا جائے۔ اس کھیل اور ملک کے وقار کی خاطر چند کھلاڑیوں کی قربانی بہر حال کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply