زندگی اے زندگی

پانچویں کلاس میں اچھا رزلٹ سامنے آیا پھر آٹھویں بھی پاس کرلی گئی۔ اس کے بعد میٹرک کی باری آئی لیکن یہ ناؤ بڑی جدو جہد کے بعد پار لگی۔۔۔ پھر ایک باقاعدہ جنگ کا آغاز ہوگیا۔۔ انٹرمیڈیٹ کی تعلیم ہی اصل تعلیم ہے۔ یہی ہر جگہ مانگی جائے گی ، اس پر توجہ بہت ضروی ہے ۔ یہ تعلیم کی بنیاد ہے ۔ پھر ہوا یوں کہ تگ و دو کے بعد یہ بھی کرلی گئی۔ اگلا پڑاؤ آیا۔۔ اب بیچلر(بی-اے) ضروری ہوگیا۔ اسکے بعد تو کنفرم جاب ہے، نوکری اچھی مل جائے گی۔۔ سوچا یہ آخری بازی لگانی چاہیے سو لگا لی۔ پھر خیال آیا معاشرے میں عزت کے لیئے "بی ایس" کی ڈگری تو ہونی ہی چاہیے۔۔۔جان توڑ کوششوں کے بعد یہ مرحلہ بھی سَر ہوجائے بس پھر تو راوی چین ہی چین لکھے گا۔۔ پھر پورا زور لگا دیا گیا۔ دماغ کے چودہ طبق بھی روشن ہوکر فیوز ہو گئے اور اپنا ہوش ٹھکانے نہیں رہا۔ زندگی میں سے دس سال کم ہو گئے صرف اس "بی ایس" کی وجہ سے ۔ اتنی انرجی ضائع ہوگئی۔۔ پھر آخر کار بے شمار دعاؤں سے "بی ایس" بھی پورا ہوا لیکن اسکے پورا ہوتے تک یہ شک ہمیشہ سر اٹھاتا رہا کہ آیا میں یہ کر بھی پاؤں گا یا نہیں۔۔لیکن دعائیں اور دماغی عرق ریزی کام آئی اور بی ایس بھی پورا ہوا۔ توبہ کرلی گئی کہ اب ایسی کوئی تمنا نہ کریں گے ۔۔۔ پھر یوں ہوا کہ۔۔ یہ رواں زندگی کو سکوں گوارہ نہیں تھا۔۔ آگے مزید نمایاں طور پر انٹری ٹیسٹ میں پاس ہونے کے بعد داخلہ ہوگیا۔ گھر والے خوش سب خوش، اچھے ادارے میں داخلہ ملنا کوئی عام بات نہیں، قدرت مواقع فراہم کرتی ہے ۔۔۔۔۔ خیر یہ میری کہانی ہے، سب ہی ایسی زندگی سے دوچار ہیں۔۔۔ پھر جنہوں نے نوکری کرنا چاہی وہ اپنے دفتروں کی طرف چلے گئے۔۔۔
پھر وہی بھاگ دوڑ شروع ہوگئی۔۔ آفس میں باس کی سختی، کام پورا کرنے کا ڈر۔۔۔۔ دوسری طرف میں ۔۔ وہی کتابوں کا کام۔ وہی پڑھائیاں۔۔ کچھ بھی نہیں بدلا۔۔ صرف اپنے مستقبل کی بہتری کے لئے ایک لمبے عرصے تک جدوجہد۔۔ چلوہم نے تو کچھ کرلیا۔ کچھ لوگوں نے آزادانہ زندگی گزارنے کو شش کی، اتنی محنت اور سر کھپائی نہیں کی، وہ بھی المیوں سے گِھرے ہوئے ہیں کہ ہم کچھ نمایاں نہ کرسکے۔۔ آگے مزید اب کہاں جائیں، مقصد کیا ہوگا۔۔۔ تو یہ تینوں قسم کے لوگ۔۔۔ نوکری والے روز جاتے ہیں شام کو آتے ہیں، کیا اسی لیئے14سال پڑھائی کی تھی ؟ میں روز جاتا ہوں۔۔ وہی پرانے معمول کی طرح سر کھپاتا ہوں ۔۔ کیا یہی میں ساری زندگی کروں گا، اس زندگی کو سنوارتا رہوں گا ؟
تیسرے وہ لوگ جو نارمل رہے ۔۔ کیا یہی زندگی وہ چاہتے تھے۔ فارغ زندگی؟ ۔۔۔۔نہیں!!!
زندگی شاید یہ نہیں ہے ۔۔۔ زندگی ان سب سے دور اک آزادی کا نام ہے، اک ایسی آزادی جو غم سے آزاد اور خوشیوں سے پُر ہے۔۔ جہاں پر کوئی اندیشہ نہیں ہے مستقبل کا، نہ ماضی کا غم، زندگی ننگے پیر ساحل کی ریت پر چلنے کا نام ہے ۔زندگی اپنوں کے درمیان قہقہے بکھیرنے کا نام ہے ۔ زندگی رشتوں کو وقت دینے کا نام ہے ۔ زندگی احساس کا نام ہے ۔ زندگی ہریالی ہے ۔ زندگی شام کے وقت دور افق پر لالی کے نظاروں کا نام ہے ۔ زندگی ان بادلوں کے دیکھنے میں ہے جوآسمان پر آزادانہ ہواؤں کے زور پر اُڑتے ہیں ۔
زندگی کسی جزیرے کی سیر کا نام ہے ، زندگی یہ ہے کہ ساحل کنارے کسی پتھر پر بیٹھ کر سمندر کی لہروں پر بہتے اسرار پڑھے جائیں ۔۔ ہر طرح کے حالات سے نبرد آزما رہتے ہوئے جیئے جانے کا نام زندگی ہے۔

Facebook Comments

شام علی
طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply