ایک کہانی جو ایک موڑ نے مجھے سنائی

اس کہانی کی ابتداء اور اختتام فطری سا ہے۔۔ اس کے کردار روایتی ہیں۔ اس کا راوی ایک موڑ ہے۔۔ میں وہی موڑ ہوں، اگر آئیو آنڈرچ زندہ ہوتے تو شاید میرا محل وقوع زیادہ اچھا بیان کر سکتے۔۔ دو آدمی گھر سے نکلتے ہیں، ایک پتلا ہے، ایک موٹا، دونوں ایک دوسرے کو ناپسند کرتے ہیں۔۔ ان کی منزل ایک ہے۔
میں وہاں تک جانے کے لئے سنگم کا کام کرتا ہوں۔۔ دونوں مجھ سے مخصوص فاصلے پر ایک دوسرے کو میری طرف آتے دیکھتے ہیں، پتلا اپنی رفتار بڑھا دیتا ہے، موٹا خود کو مزید سُست کر دیتا ہے، دونوں ایک دوسرے کا سامنا نہیں کرنا چاہتے۔۔ پتلا تیز رفتاری کے باعث مجھ تک پہلے پہنچتا ہے اور موٹے سے مخصوص فاصلہ اختیار کر لینا چاہتا ہے۔ جب وہ تھوڑا آگے نکلتا ہے تو محسوس کرتا ہے کہ موٹا کسی سکوٹر والے کے ساتھ بیٹھ چکا ہے۔۔ پتلا اپنی روایتی رفتار کے ساتھ چلنے لگتا ہے!

Facebook Comments

جنید عاصم
جنید میٹرو رائٹر ہے جس کی کہانیاں میٹرو کے انتظار میں سوچی اور میٹرو کے اندر لکھی جاتی ہیں۔ لاہور میں رہتا ہے اور کسی بھی راوین کی طرح گورنمنٹ کالج لاہور کی محبت (تعصب ) میں مبتلا ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply