“عشق”مجازی سے حقیقی تک/ڈاکٹر اسد امتیاز

لڑکپن سے سنتے آئے تھے،کتابوں میں پڑھا،پھر ٹی وی ڈراموں میں بھی دیکھا (من چلے کا سودا) صوفی شاعروں اور فلسفیوں کے فلسفے میں بھی اس اینالوجی کی واضح جھلک دیکھی۔۔
لیکن کیا واقعی ایسا ہوتا ہے؟
یا مرد و زن کی باہمی کشش بس ایک “جبلت” کا نام ہے؟
You know, Is it just that positive and negative charges are bound to attract each other (please note ‘negative’ not in literal terms)

چلیں انسانی نسل و فیملی سسٹم کی بقا کیلئے ہی سہی ۔۔یا پھر کچھ “خواص” کیلئے اس سے اوپر بھی کچھ مقصد ہو سکتا ہے؟
مجھے کہنے دیں کہ محبت ایک زمینی حقیقت ہے یہ کوئی مریخ کی چیز نہیں کہ جس پہ بات نہ ہو سکے اور ویسے بھی آجکل کے
‏Co education & co working environment دور میں مرد و زن کے باہمی اختلاط اور ایک دوسرے سے متاثر ہونے کے چانسز بڑھ جاتے ہیں،گو پسند نا پسند سب کا استحقاق ہے لیکن محبت سب کا استحقاق و ڈومین نہیں ہے(کیونکہ اکثریت من کے کھوٹے ہوتے ہیں)
میں کوئی بہت اچھا انسان نہیں رہا لیکن اتنا ضرور ہے کہ جس سے محبت کی اسی سے شادی بھی کی۔۔
اور میرا مُصمم یقین ہے کہ اصل محبت میاں بیوی ہی کی ہو سکتی ہے،لطیفے تو بہت بنتے ہیں اس رشتے کے حوالے سے لیکن لگ پتا جاتا ہے جب لائف پارٹنر جدا ہو جائے ۔۔
ایس توں ڈاڈھا  دُکھ نہ کوئی یار نہ وِچھڑے ۔۔
کسے داپیار نہ وِچھڑے ۔۔
الحمداللہ ،اللہ نے مجھے بہت خوشگوار ازدواجی زندگی سے نوازا اور نواز بھی رہا ہے ۔۔
ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ لِبَاسٌ لَّہُنَّ ؕ
وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے (190)
فَالۡئٰنَ بَاشِرُوۡہُنَّ وَ ابۡتَغُوۡا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمۡ ۪
اور جو لطف اللہ نے تمہارے لیے جائز کر دیا ہے ، اسے حاصل کرو

اور مجھے لگ رہا ہے کہ میرا یہ عّشقِ مجازی مجھے عِشقِ حقیقی کی طرف واقعی میں لے گیا ہے کیونکہ ایک طرف تو میں عشقِ حقیقی کی طلب(یعنی خدا خوفی) میں عشقِ مجازی کی سخت آزمائش سے گزارا جا رہا ہوں اور دوسری طرف پھر نوازا بھی جا رہا ہوں ۔

Advertisements
julia rana solicitors

اپنی پاکیزگی بیان نہیں کرنا چاہتا لیکن برسبیل تذکرہ کہنا پڑ رہا ہے کہ یقین کریں رات گئے کی عبادات و تلاوتِ قرآن مجید لائف پارٹنر کیساتھ مُصلے پہ مزہ دوبالا کر دیتا ہے،خاص طور پہ جب جب پہاڑوں وادیوں اور جھیلوں کے دامن پہ جائیں۔۔
اسی لئے تو بھاگ بھاگ کے جاتا ہوں اور کبھی اکیلا نہیں جاتا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply