• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • عاصمہ جہانگیر کو سرکاری اعزاز کیساتھ سپرد خاک کرنے کا مطالبہ، تدفین آج ہوگی

عاصمہ جہانگیر کو سرکاری اعزاز کیساتھ سپرد خاک کرنے کا مطالبہ، تدفین آج ہوگی

مرحومہ کی نماز جنازہ میں وکلا برادری سمیت سیاسی، سماجی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات شرکت کریں گی۔

عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ کے لئے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی جب کہ ان کی رہائشگاہ اور نماز جنازہ کے مقام پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔

عاصمہ جہانگیر کی تدفین لاہور کے علاقے بیدیاں روڈ پر واقع ان کے فارم ہاؤس میں کی جائے گی۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے عاصمہ جہانگیر کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور اس حوالے سے انہوں نے وزیراعظم کو خط بھی لکھا۔

جب کہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، سینیٹر پرویز رشید، وکیل رہنما علی احمد کرد سمیت دیگر نے وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ عاصمہ جہانگیر کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے۔

بے زبانوں، بےسہاروں اور ظالموں کے ستائے ہوئے مظلوموں کی آواز بننے والی عاصمہ جہانگیر کو 11 فروری کو ہائی بلڈپریشر کے باعث برین ہیمرج ہوا جس کے بعد وہ دنیائے فانی سے کوچ کر گئیں۔

مرحومہ کی صاحبزادی بیرون ملک میں موجود تھیں، جس کی وجہ سے نماز جنازہ میں تاخیر کی گئی۔

66 سالہ عاصمہ جہانگیر 27 جنوری 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئیں اور وہ سماجی کارکن اور انسانی حقوق کی علمبردار کے طور پر جانی جاتی تھیں۔

نڈر، باہمت اور بے باک خاتون عاصمہ جہانگیر کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی پہلی خاتون صدر ہونے کا اعزاز حاصل تھا اور وہ ججز بحالی تحریک میں بھی پیش پیش رہیں۔

2007 میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد عاصمہ جہانگیر کو گھر میں نظربند کیا گیا لیکن اس کے باوجود وہ خاموش نہ بیٹھیں اور اس وقت کے صدر پروز مشرف کے فیصلے کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

عاصمہ جہانگیر کو 2010 میں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا جب کہ 1995 میں انہیں مارٹن انل ایوارڈ، ریمن میکسیسے ایوارڈ، 2002 میں لیو ایٹنگر ایوارڈ اور 2010 میں فور فریڈم ایوارڈ سے نوازا گیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عاصمہ جہانگیر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کے مقدمے میں بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں اور آخری مرتبہ انہوں نے 9 فروری کو عدالت کے روبرو پیش ہوکر دلائل دیے

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply