9 فروری 1984 کو پاکستان کی تاریخ کے بد ترین آمِر جنرل ضیاءالحق نے طلبہ یونین پر پابندی لگا دی تھی۔ 8 فروری کو ضلع قصور میں منعقد ہونے والے طلبہ یونین بحالی کنونشن پر مبارکباد دیتے ہوئے نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر ساحِر آزاد پلیجو نے اپنے ٹیلیفونک پیغام میں کہا کہ 8 فروری کو پاکستان بھر کے طلبہ یومِ سیاہ کے طور پر منائیں کیونکہ آج کے دن ایک فوجی آمر نے طلبہ یونین پر پابندی لگا کر طلبہ کے جمہوری حق کا خون کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ طلبہ یونین کسی ایک طلبہ تنظیم کا مسئلہ نہیں, بلکہ ہر جمہوریت پسند نوجوان کا مسئلہ ہے۔ تاہم, این ایس ایف پاکستان نے اِس بنیادی عوامی مسئلے کو اجاگر کرنا اپنا فرض سمجھا. اسی لیے ملک بھر میں یکم جنوری 2018 سے این ایس ایف پاکستان کے انقلابی طلبہ اس پیغام کو لے کر اپنے اتحادی مزدور اور کسان طبقوں میں گھر گھر جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے بعد این ایس ایف پاکستان میں قصور کے طلبہ نے اس جبرواستبداد سے انکار کر کے اور شاندار کنونشن منعقد کر کے تاریخی کارنامہ سر انجام دیا ہے۔
آنے والی نسلیں ان کی جدوجہد کو سرخ سلام پیش کریں گی اور انقلاب کی تاریخ میں ان کا نام سنہرے حروف سے لِکھیں گی. ساحِر آزاد پلیجو نے مزید کہا کہ یہ تو صرف آغاز ہے، اگر حکمرانوں نے عام انتخابات سے پہلے طلبہ یونین کے انتخابات نہ کروائے تو کشمیر سے مہران تک اور خیبر سے مکران تک پاکستان بھر کی سڑکوں اور چوراہوں پر دم دما دم این ایس ایف ہو گا۔ اِس لیے حکمران اپنی آنکھیں کھولیں اور فی الفور طلبہ کو ان کی یونین سازی کا حق ادا کر دیں.
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں