بیوروکریسی

خود ہی کاغذ محکمے میں جمع کروائے۔
انہی میں سے ایک کی کاپی چاہیے تھی،
ہزار روپے لگیں گے، چند لمحوں بعد کاپی حاضر۔۔۔
ہرکارے نے پیشکش کی،،،
دل نے کہا، کیوں رشوت دوں، قانونی طریقے سے چلوں گا۔ دو روپے کی کاپی ہی تو ہے۔
درخواست دی، ایک دفتر گئی ، دوسرے دفتر گئی۔۔۔
ایک افسر نے ایک لائن لکھی، دوسرے نے پورا پیراگراف لکھا۔۔۔
پانچ منٹ کے کام کے لیے پورا دن لگایا۔۔۔
دن گزرا، درخواست پہ سرخ سیاہی میں کاپی دینے سے انکار درج تھا۔۔۔
واپسی پہ ہرکارہ نہ جانے کیوں مجھے دیکھ کر مسکرا رہا تھا۔

Facebook Comments

سید شاہد عباس
مکتب صحافت کی پہلی سیڑھی پہ قدم رکھنے کی کوشش ہے۔ "الف" کو پڑھ پایا نہیں" ی" پہ نظر ہے۔ www.facebook.com/100lafz www.twitter.com/ssakmashadi

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply