PSL کرکٹ میچ…اک تلخ حقیقت

کچھ حقائق بہت تلخ ہوتے ہیں لیکن محض اس وجہ سے کہ وہ تلخ ہیں ان کو بیان کرنے سے اور سننے سے گریز نہیں کیا جاسکتا, صاحبِ قلم و اربابِ عقل و دانش کا پہلا حق ہے کہ اس کڑوے سچ کو سامنے لائیں اور حق بات کہنے سے تو ہرحال میں دریغ نہ کرنا چاہئے اپنوں کی ناراضگی اور خفا ہونے کا غم بھی نہیں کرنا چاہئے.
اپنے بھی خفا محض سے ہیں بیگانے بھی ہیں ناخوش
میں زہرِ ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قَند!
اسلام اور اس کی روشن تعلیمات یقیناً دنیا میں ہمارے لئے مشعلِ راہ ہیں اور آخرت میں نجات کا مدار بھی اسی پر منحصر ہے,اگر ہم نے اسے پسِ پشت ڈالا اور روگردانی کی تو ایسا نہ ہو کہ ہمارا شمار بھی خدا کے دھتکارے ہوۓ لوگوں میں ہوجاۓ, اسلام کا ضابطہ یہ ہےکہ پورے پورے داخل ہوجاؤ ,کچھ شیطانی اور کچھ رحمانی یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے,دین اسلام سے ہماری ناآشنائی,غیروں کی نقالی اور پیروی میں ہمارے لئے سراسر خسارہ ہے۔
ملکِ پاکستان جو کلمہ طیّبہ کے نام پر بنا تھا جس کا بنیادی اور اوّل مقصدہی دین کے اہم امور مثلاََ نماز وغیرہ کی ادائیگی میں آزادی تھا پھر دوٹکے کے میچ کے لیے خدا کے گھروں کو بند کرنا یہ کہاں کی دانشمندی ہے… ؟
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں PSL کا فائنل میچ شروع ہونے سے تین روز قبل ہی اطراف کی مساجد کو تالے لگادیے گئے اور سیکورٹی خدشات کی بِنا پر نماز جمعہ کی ادائیگی سے بھی روک دیا گیا, اس فضول اور لایعنی کام کے لیے خانہ خدا ہی کو بند کردیا.. یہ کیسی سیکورٹی ہے اور یہ کیسا سیکورٹی پلان ہے…؟
نماز دین کا اہم رکن ہے, خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے بادشاہ وقت کے نام خط میں لکھا کہ “میرے نزدیک دین کے تمام کاموں میں سب سے اہم امر نماز ہے جس نے اسے قائم رکھا اس نے دین کے ستون کو قائم رکھا اور جس نے اسے چھوڑدیا اس نے دین کے ستون کو گرادیا”مساجد کو تا لے لگا کر لاہور انتظامیہ نے اس بات کو بھی ثابت کردیا کہ طوافِ کعبہ تو نماز کے لیے رُک سکتا ہے لیکن ہمارا کرکٹ میچ نہیں, کس قدر غیر سنجیدہ فیصلہ ہے..!!!
گردشِ ایّام نے یہ دن بھی دکھادئیے
کرکٹ کے لیے مسجد میں تالے لگادئیے
یعنی اس بات کا حَل یہی تھا کہ اب کرکٹ کے واسطے اللہ کے گھرکو بند کرنا ہے… ہم کس رُخ اور کس جانب چَل دیے ہیں..!!
سیکورٹی کی بہتری کے لیے کیا اس کے علاوہ کوئی ممکنہ صورت نہیں؟وہ خدا جس کے ہاتھ میں کل جہان کی سیکورٹی ہے آپ اس کو چیلنج کرکے اپنا سیکورٹی پلان کامیاب بنا رہے ہیں! صد افسوس!
ان فیصلوں کے ذریعے آپ نسلِ نو کو کیا پیغام دے رہے ہیں اور ان کی کیسی ذہن سازی کررہے ہیں.!
خدارا.! دین اسلام اور تعلیماتِ قرآنی سے مت ٹکرائیے, اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کیجیے,دین کے کاموں کو غیراہم اور معمولی سمجھ کر خلافِ شریعت فیصلے مت کیجیے,اپنی اداؤں پہ خدا کے واسطے خود ہی نظر کیجیے۔

Facebook Comments

نعیم شاکر
پہلے مجھے جانیئے,پھر جانچیئے اس کے بعد اختلاف اپنا حق سمجھیئے مگر اخلاق کا دامن ہاتھ سے مت چھوڑئیے...!!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply