پیپلی سائنسدان

ہوسکتا ہے یہ واقعہ کسی دوسری کہانی سے مماثلت ہو مگر میرے لئےاس واقعے کے راوی ہمارے محترم اعجاز بٹ صاحب ہیں جو مرے کالج میں انگریزی زبان و ادب کے نہایت قابل عزت استاد رہے ہیں۔ انھوں نے اپنے مخصوص انداز سے یہ واقعہ سنایا ان جیسی شفگتگی اور سیالکوٹ کے کشمیری محلے کی مخصوص آمیزش میرے لئے ممکن نہیں اس لئے آپ دوست میری تحریر پر ہی اکتفا کریں
ہر اندرون شہر مں مخصوص کردار پائے جاتے ہیں جو اپنی حرکات کی وجہ سے برسوں یاد رکھے جاتے ہیں ایسا ہی ایک کردار ساٹھ کی دہائی میں اڈہ پسروڑیاں شہر سیالکوٹ میں رہتا تھا۔ استاد بلا پتیلی کا چھوٹا بھائی پیپلی سائنسدان
اس واقعے کے راوی ہمارے محترم اعجاز بٹ صاحب ہیں جو مرے کالج میں انگریزی زبان و ادب کے نہایت قابل عزت استاد رہے ہیں۔ انھوں نے اپنے مخصوص انداز سے یہ واقعہ سنایا ان جیسی شفگتگی اور سیالکوٹ کے کشمیری محلے کی مخصوص آمیزش میرے لئے اھ اکتفا کریںاکتفا کریںکتفا کریںتفا کریںفا کریںا کریں کریںکریںریںیںںمزید مضحکہ خیز کردار میں تبدیل کردیا اس نے یہ نتیجہ اخذ کرلیا کہ دنیا میں تمام برائیوں کی جڑ امریکی سامراج ہے اس لئے اس کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔ اس کا خیال تھا کہ امریکی صدر کو کسی طریقے سے قتل کردیا جائے تو امریکی سامراج کو ناقابل تلافی زک پہنچے دی اس لئے وہ اپنے گھر مین قائم سائنسی لیبارٹری میں، جسے کباڑ خانہ کہنا زیاہد بہتر ہوگا میں سائنسی تجربے کرتا تھا۔ وہ ایک ایسا پش بٹن بنانے کی فکر میں تھا جس کو دبانے سے امریکہ میں گولی چلے گی اور امریکی صدر ہلاک ہو جائے گا۔ یہ 1963 کے ستمبر کی بات ہے اس نے اپنے دوستوں کو جمع کیا اور بتلایا کہ ئروہ تجربہ کرنے جا رہا ہے وہ بٹن دبائے گا اور کوئی شخص ہلاک ہوجاءے گا چنانچہ اس نے بٹن دبایا اور سب دوست تالیاں بجاتے رہے۔ دوسرے دن شہر کے ایک حصے میں واقعہ ایک لاش مل گئی اس دور میں کسی لاش کا ملنا ایک انہونی بات ہوتی تھی سارے شہر میں چرچے ہوتے رہے اور پیپلی ہکسائنسدان ہر جگہ فخر سے بتلاتا رہا کہ اس کا تجرب کامیاب رہا ااکرصور ایک شخص ہلاک ہوگیا اب وہ اسے دور تک پھیلائے گا اور امریکی صدر کو ہلاک کرے گا
اس قتل کی تفتیش کرنے والوں کو معلوم ہوا تو انھوں نے اسے پکڑ لیا تفتیشی نے سوال کیا کہ یہ قتل کیسے ہوا اس نے بڑے فخر سے بتلایا کہ اس کا کام ہے اس نے ایک سائنسی تجربہ کیا ہے اور یوں یہ شخص ہلاک ہوا ہے اب وہ امریکی صدر کو بھی ہلاک کرے گا۔ اس کے تجربے کے عینی شاہد موجود ہیں اس نے ان کے سامنے تجربہ کیا تھا۔
پیپلی سائنسدان کے ماں بین کرتی خواجہ صفدر کے گھر گئی اور اسے سارے واقعے سے اآگاہ کیا۔ خواجہ صفدر ٹانگے پر سوار ہوکر تھانے گئے اور تھانیدار سے ملاقات کی۔
پیپلی سائنسداان کی ماں بین کرتی خواجہ صفدر کے گھر گئی اور اسے سارے واقعے سے اآگاہ کیا۔ خواجہ صفدر ٹانگے پر سوار ہوکر تھانے گئے اور تھانیدار سے ملاقات کی۔ پیپلی سائنسدان کو بلایا گیا اس سے تھانیدار نے پوچھا تم قتل کے بارے کیا جانتے ہو اس نے کہا کہ یہ سب میرے تجربے سے ہوا ہے۔ مگر بڑے کاموں کے لئے ایسا کرنا پڑتا ہے۔ میں نے امریکی سامراج کا خاتم ہ کرنا ہے اس کا تجربہ کررہا ہوں ایک مہینے مں امریکی صدر کو بھی اسی طرح ہلاک کردوں گا۔
خواجہ صفدر نے کہا کہ یہ ذہنی مریض ہے اسے چھوڑ دیں۔ پیپلی سائنسدان نے کہہا یہ سامراج اور پرولتاریہ کی جنگ ہے آپ سامراجی ایجنٹ ہو آپ سامراج کو کیوں اتنا بڑا نقصان دینا چاہتے ہو مجھے یہی جیل میں رہنے دو وگرنہ آپ سب سامراجی لوگ پچھتائو گے۔ تھانیدار نے کہا کہ خواجہ صاحب اسے لے جائیں اور اس کی زبان بھی بند کروائیں۔
پیپلی سائنسدان چیختا رہا تم لوگ غلطی کر رہے ہو سامراج کے غلاموں، میں سامراج کا خاتمہ کرنے والا ہو، اور اسے چھوڑ دیا گیا
ایک مہینے بعد امریکی صدر نومبر تریسٹھ میں گولی لگنے سے ہلاک ہوگئے۔ پولیس والوں کا ایک ٹانگہ پیپلی سائنسدان کے گھر آیا اور اس کے ہاتھ چومنے لگا ہ آپ برزرک اسو ایک پہنچے ہوئے شخص ہو۔ پیپلی ائنسدان نے ان کودھکے دیئے اور بولا ایک نئی سامراجی سازش، تیسری دنیا کے ایک عظیم پرولتاری سائنسدان کو اتنے بڑے کامیاب تجربے کے بعد اسے سائنسدان تسلیم کرنے کی بجائے اسے ایک فیوڈل دور بزرگ ثابت کیا جا رہا ہے

Facebook Comments

دائود ظفر ندیم
غیر سنجیدہ تحریر کو سنجیدہ انداز میں لکھنے کی کوشش کرتا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply