دھواں دھواں

دھوئیں اور انسان کا تعلق کہتے ہیں اس وقت سے ہے جب انسان اور جہنم وجود میں آئی ۔


آگ جلانے کے لیے لکڑی کا استعمال ہوتا ہے اور لکڑی دھواں دیتی ہے ۔ زندگی کی گاڑی چلنے کے لیے ضروری ہے دھواں نکلتا رہے۔ گاڑی سے یاد آیا ہمارے ملک کی گاڑیاں بھی دھواں دیتی ہیں اور اکثر گاڑیاں اس وقت ذیادہ دھواں دیتی ہیں جب رنگ پسٹن جواب دینے لگتے ہیں۔


کچھ لوگ دھواں نکالتے ہیں اور کچھ دھواں دیتے ہیں۔ دھواں دینے والے حضرات اکثر رٹائرڈ زنگی گزارنے والے ہوتے ہیں جو ہر بات پر اختلاف رکھنا اپنا قانونی حق سمجھتے ہیں اور میڈیا پر آکر دھواں دھار تقریر کرتے ہیں ۔


حکومت نے آنسو گیس چھوڑ کر ہر طرف دھواں پھیلا دیا ۔ شیخ صاحب سگار سلگا کر دھواں نکالتے رہے ۔ سنا ہے بنی گالہ میں سگریٹ کے دھوئیں کی بو لوگ سونگھتے رہے اور جھومتے رہے ۔


سگار اور سگریٹ میں ایک ہی فرق ہے ۔ سگار میں کچھ ڈالا نہیں جاسکتا ہے مگر سگریٹ میں بہت کچھ ڈال کر دھواں نکالا جاسکتا ہے ۔


بنی گالہ کے محاصرے میں تمام سگریٹ کے ختم ہوتے ہی لوگ ہوش میں آنے لگے۔ کھلاڑی نے ثابت کر دیا کھیل کھیل میں کھیل تو کھیلا جاسکتا ہے مگر کھیل کھیل میں ملکی سیاست کھیلی نہیں جاسکتی۔


شیخ صاحب سگار کا دھواں اڑا تے رہے جبکہ لال حویلی کو تالا لگا ہوا تھا معلوم نہیں سگار کون دے کر گیا تھا ۔ بنی گالہ کے کھلاڑیوں کو خفیہ ہاتھ نے آڑے ہاتھوں لیا اور خالی سگریٹ کا دھواں نکالنے پر مجبور کر دیا ۔


دو تاریخ دو نمبری ثابت ہوئی۔


ایمپائر کے انگلیوں میں سگار تھا یا سگریٹ دھواں چھٹے گا تب انصاف کرنے والے انصاف کریں گے ۔


Advertisements
julia rana solicitors

یہ لکیریں نہیں دھوئیں کی یہ ارماں ہیں دل جلوں کے ۔


Facebook Comments

محمد امانت اللہ
محمد امانت اللہ فکاھیہ لکھتے ہیں اب تک تین سو سے ذیادہ کالم اخبار میں چھپ چکے ہیں ۔ فیس بک پر دو سو سے زائد تحریریں پوسٹ کر چکے ہیں ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply