کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ تین ماہ سے زیر التوا کیسز کوایک ماہ میں حل کیا جائے، انصاف بک نہیں سکتا، ججز کی دیانتداری پرکسی کوشبہ نہیں ہونا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی میں جوڈیشل کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہا کہ کیس دوبارہ سماعت کے لئے نہیں آنا چاہیے، جن ججز کے پاس کیس زیرالتوا ہیں، انھیں ایک ماہ میں حل کریں، عدالتوں پرآج بھی اعتبارہے،جج صاحبان کو ان ہی وسائل اورقوانین کےمطابق اپنی رفتارکوبڑھانا ہے۔،
قبل ازیں چیف جسٹس نے کراچی میں ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کوئی کسی سے کہے کہ عدالت لے جاؤں گا تو مخالف خوش ہوتا ہے۔ انصاف میں تاخیر بڑا مسئلہ ہے جس کو حل کرنا ہوگا۔ لوگوں کو ملک میں سستا انصاف ملنا چاہیئے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مقدمات کے فیصلے جلدی نہیں ہوتے یہ ہر ملک میں شکایت ہے۔ لوگ کئی سال جیلوں میں رہتے ہیں بعد میں پتا چلتا ہے وہ بے گناہ تھے۔ ’کیا کوئی نعم البدل ہے جو جیلوں میں بے گناہ کئی سال گزارتے ہیں۔ جیل میں ایک دن رہنا ہی تکلیف دہ ہوتا ہے‘۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج بھی زمینوں کے معاملے پر کہی باتوں پر ٹرانزیکشن ہوتی ہیں۔ کہی باتوں پر ٹرانزیکشن کے بعد کیس آتا ہے اور چلتا رہتا ہے۔ ’عدلیہ اپنی حدود میں رہتی ہے اختیارات سے تجاوز نہیں کرتی‘۔
انہوں نے کہا کہ ججز آرٹیکل 4 کے تحت پابند ہیں قانون کے مطابق کام کریں۔ ’ہم نے فیصلہ دیا ایک جج کے لیے لازمی ہے 30 دن میں فیصلہ دے‘۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں