وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے۔۔محسن علی

ہاں وہ بچی ۔۔۔بچی ہی تو تھی!ابھی  عُمر  ہی کتنی تھی، ارے سات سال ۔۔کیوں ایسے کیوں پوچھا؟
اُس کا ریپ ہوا ۔۔کیا؟ سات سال کی بچی کا ریپ ؟؟ ہاں ہاں سات سال کی بچی کا ریپ ۔۔یقیناً ماں باپ کی غلطی ہوگی ؟ بے پرواہ ہوں گے ۔
ارے نہیں وہ لوگ تو اُس کو کسی کے پاس چھوڑ کر عُمرے کی غرض سے گئے تھے ۔۔ارے جی لعنت بھیجو بچی ساتھ لے جاتے ۔یار بات یہ ہے کہ  بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی جو غلط ہوئی سراسر غلط اور قبیح عمل ۔
تو والدین کی ذمہ داری نہیں؟ ۔
سُنوجس شخص نے یہ گھناؤنی حرکت کی،وہ تو ماں باپ کے یہاں رہتے بھی کر جاتا۔۔
تو تم کیا کہنا چاہ رہے ہو کہ  ماں باپ کی غلطی نہیں ہے ؟
میں کہنا چاہا رہا ہوں جُرم کو جُرم کہو اور مُجرم کو سزا ہو ۔باقی یہ اگر مگر ،یوں ہوتا، ایسے ہوتا، کہنے کا وقت گزرچُکا ۔اب مُجرم کو سزا ہونی چاہیے، باقی وجوہات یا تاویلیں مُجرم کو  تحفظ  دینے کے مترادف ہوگا میری نظر میں ۔
تو یعنی تم نہیں مانوگے  کہ ماں باپ کی غلطی  ہے؟
اوہ ! بھائی غلطی کا مطلب  کیا یہ ہے کہ  اگلا بندہ     ہوس   کا نشانہ بنا دے معصوم بچی کو ؟ ۔ذہنی مریض ہو کیا تم جو سیدھی بات سمجھ نہیں آرہی ۔معذرت میں قاتلوں  بارے  تاویلیں سُننے والوں کو دوست نہیں رکھ سکتا۔میں جارہا ،زینب کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے،تاکہ کل کو مجھے اپنے انسان ہونے پر شرمندگی نہ ہو ۔ #JusticeForZainabقدم بڑھاؤ آواز ملاؤ ۔۔
ہوٹل پر بیٹھے چند لوگ احتجاج میں شامل ہوجاتے ہیں ۔ معاشرے میں چند لوگ ہی پورے معاشرے کی ذمہ داری پوری کرتے ہیں اُمید نہیں چھوڑنا ۔ ایک بندہ آتے ہوئے انصاف زینب کے لئے مانگ رہے ؟ مشعال ، سلمان تاثیر ، آسیہ بی بی ،شاہزیب ، ڈیرہ اسماعیل خان  کی برہنہ لڑکی اور گمشدگان ۔۔۔ہاہاہا پاکستان میں ہو۔۔چلو میں بھی تمھارے ساتھ ہوں دیکھو ۔کب طلوع سحر ہو۔۔۔

Facebook Comments

محسن علی
اخبار پڑھنا, کتاب پڑھنا , سوچنا , نئے نظریات سمجھنا , بی اے پالیٹیکل سائنس اسٹوڈنٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply