صوبائی دارالحکومت لاہور کا آلودگی کے لحاظ سے مسلسل پہلے نمبر ز پر رہنے کا سلسلہ جاری ہے ،ایسے میں لاہور ہائیکورٹ نے سموگ تدارک سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پرائیویٹ دفاتر کو 2 روز کیلئے ورک فرام ہوم کرنیکا حکم دے دیا ۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک سے متعلق کیس کی سماعت کی،عدالت کی جانب سے کہاگیا ہے کہ اگر سرکاری دفاتر2 روز ورک فرام ہوم کرسکتے ہیں تو وہ بھی کریں، عدالت نے آلودگی کاباعث بننےوالی انڈسٹریز کو کمیشن کےمطمئن ہونےتک انڈسٹریز کوڈی سیل نہ کرنیکاحکم دیدیا۔
ممبر ماحولیاتی کمیشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ہم ایک قدم آگے جانےکی کوشش کرتے یہ 10قدم پیچھے کردیتے ہیں،پی ڈی ایم اے کو سموگ سانس ایپ کےحوالےسےلیٹرلکھا،پی ایم ڈی اےنےیہ معاملہ پنجاب انفارمیشن بورڈکوبھجوادیا۔حناءحفیظ اسحاق کا مزید کہنا تھا کہ ہم نےعدالتی احکامات کےمطابق لیٹرلکھے، پی ڈی ایم اے کا سارا سسٹم خود دیکھ کر آئے ہیں، پی ڈی ایم اےتوکچھ کررہی نہیں رہا۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ تو پھر بھی کچھ کر رہا ہے۔
ممبر ماحولیاتی کمیشن کا کہنا تھا کہ محکمہ ماحولیات والے ہاتھ دھو کر بیٹھے ہوئے ہیں،محکمہ ماحولیات کوکہتے ہیں چالان کی کاپیاں دیں، نہیں دیتے، محکمہ ماحولیات کے چالانوں کے حوالے سے بھی تضاد ہے،صرف وہی یونٹس سیل کئے ہیں جن کی اجازت دی گئی۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ کتنے یونٹس ڈی سیل کئے ہیں؟
ماحولیاتی کمیشن نے بتایا کہ 114میں سے 57 ڈی سیل کئے ہیں،ایک یونٹس کو 12دفعہ سیل کیا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے کسی یونٹ کو ڈی سیل نہیں کرنا جب تک وہ بیان حلفی نہ دے۔
ممبر ماحولیاتی کمیشن حناحفیظ نے جواب دیا کہ کسی یونٹ کو ڈی سیل کی اجازت نہیں دیتے جب تک بیان حلفی جمع نہ کرائے، متعلقہ آلات کی تنصیب کےبعدہی ڈی سیل کرنیکی اجازت دیتے ہیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا آرڈر کریں کہ مانیٹرنگ آپ کے پاس رہے۔
ڈائریکٹرپی ڈی ایم اے نے جواب دیا کہ ہزاروں گرےہوئےپودوں کونہ ہٹانےسےنئےپودےنہیں لگتے،ایور گرین پودےلگنےچاہیے، پیپل کے پودے سود مند نہیں۔
ممبر ماحولیاتی کمیشن نے کہا کہ خبر چلی تھی کہ چنگ چی رکشہ کو قانونی شکل دی جارہی ہے،قانونی تقاضےپورے نہ کرنیوالےچنگ چی رکشوں کوبندکیاجارہاہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ٹرانسپورٹ والے اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں،ٹیکنالوجی کو اپگریڈہوناچاہیے۔
ایڈووکیٹ علی سفیان فیض نے کہا کہ وقت کی پابندی کرنیوالے کیفز کو بغیر نوٹس بند کیا جارہا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ اگر کوئی وقت کی پابندی نہ کرےتو اسےمستقل سیل کردینگے۔
وکیل علی سفیان فیض نے جواب دیا کہ مستقل سیل کردیں،ہم بیرون ملک چلے جائیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کس انداز میں عدالت سے بات کررہے ہیں ؟ یہاں ایسا نہیں چلے گا۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ ڈی آئی جی کو کہوں گا کہ کیفے ڈی سیل کرنے والوں کو اندرکردیں۔
عدالت نے ممبر ماحولیاتی کمیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا ان سیل ہونیوالوں کے بیان حلفی آئے ہیں؟
ممبر ماحولیاتی کمیشن نے جواب دیا کہ ان کے بیان حلفی نہیں آئے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سیل ہونیوالےکیفز کے مالکان منگل تک بیان حلفی جمع کرائیں،پھر دیکھیں گے، کسی کو نہیں کہا کاروبار بند کردیں، جو دئیے گئے تقاضوں کے مطابق کام کریگا ، اسے کچھ نہیں کہا جائیگا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں