وہ بچہ نہیں تھا امتحا ن تھا / گل بخشالوی

پاکستان کی قومی سیاست میں کل کیا ہوگا ، یہ نگران وزیر ِ اعظم کاکڑ بھی نہیں جانتے ، سوشل میڈیا پر سنسنی خیز جھوٹ کا بازار گرم ہے ، اور ہر ٹی وی چینل پر نگران حکمران کے گیت گائے جا رہے ہیں ، سولہ ماہ کی ظلم اور بربریت کی حکمرانی سے قبل ہر ٹی وی چینل پر جو اینکر ز مہنگائی کا ماتم کر رہے ہوتے تھے ان کے منہ میں ڈالر ٹھونس کر ان کی بولتی بند کر دی گئی ہے ، زباں فروش اینکر منٹو کے اس قول کو جانتے ہیں کہ ایک قلم فروش صحافی ایک جسم فروش عورت سے بھی زیادہ بد کردار ہوتا ہے۔ لیکن جب ضمیر مر جائے تو یاداشت بھی گم ہو جاتی ہے۔

بھارت میں عام انتخابات سے قبل حکمراں جماعت بی جے پی سے نجات کے لئے حزب اختلاف کے ، انڈیا اتحاد   نے 14 ٹی وی اینکرز کے پروگراموں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے کسی بھی پرگرام میں ہم شریک نہیں ہوں گے اس لئے کہ وہ ’نفرت سے بھری‘ خبروں کے مباحثوں سے معاشرے میں نفرت پھیلاتے ہیں ۔ ’ہر شام ٹی وی چینلز پر نفرت کا بازار لگایا جاتا ہے ہم اس بازار کا حصہ نہیں بنیں گے۔‘

پاکستان میں بھی تحریک ِ انصاف کی حکمرانی میں ایسا کچھ ہوتا رہا ، حزب ِ اختلاف کی خواہشات کی تکمیل کے لئے ، لیکن پی ڈی ایم اور پی ڈی ایم کے بعد کاکڑ کی  حکمرانی تو فرشتوں کی حکمرانی ہے ، سب اچھا کے گیت گائے جا رہے ہیں، لگتا ہے حکمران اور اس کے قدر دان بے اولاد ہیں اگر صاحب اولاد ہوتے تو انہیں احساس ہوتا کہ ایک پیار کرنے والا زندگی سے بھرپور بچہ “عمار”  ریاست نے جسے جان سے مار دیا۔ اس کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ اور اس کی فیملی تحریک ِ انصاف کی شیدائی تھی ، عمار کے والد میاں عباد فاروق ، تحریک ِ انصاف کے ٹکٹ ہولڈر ہیں یہ ہی اس کا جر م ہے ۔ عباد فاروق کاکڑ حکومت میں زیر حراست ہیں وہ اپنے قائد عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں ، ا س سے کہا گیا ، تم غدار ہو لیکن اگر پریس کانفرنس  کر کے عمران خان کا ساتھ چھوڑ دو تو تم فرشتہ ہو جاؤ  گے لیکن انکاری ہے ، اس لئے کہ وہ محب وطن پاکستانی ہے  ، لاقانونیت اور ظلم کے خلاف عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔ اپنے اور اپنی قوم کے   لیے آوازِ حق ہیں۔

باپ کی گرفتاری پر سراپا احتجاج  ، عمار،  باپ سے محبت کے غم میں بیمار تھا۔وہ باپ سے محبت میں تڑپتا رہا ، لیکن کسی وردی اور بے وردی والے حکمران کو عمار کے تڑپنے پر ترس نہ آیا۔
میاں عباد فاروق کے نابالغ بچے کی موت ایک بے ایمان  اوربے رحم قتل ہے، اس قتل کا ذمہ دار وہ نظام جنگل ہے جو اس وقت تخت ِ اسلام آباد پر قابض ہے، جس کے کرداروں نے آئین و قانون کی بالادستی کو پاؤں تلے روند کرتحریک ِ انصاف کے محب ِ وطن پاکستانیوں پر اپنے پاکستان کی زمین تنگ کر رکھی ہے ، چیف جسٹس آف پاکستان ،چیف آف آرمی سٹاف، نگران وزیراعلیٰ پنجاب، اور انسپکٹر جنرل پولیس سے قوم کا سوال ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

میاں عباد فاروق کے معصوم بیٹے عمار کا قاتل آپ میں سے کون ہے ، قوم معصوم عمار کے قاتل کو تختہ دار پر دیکھنا چاہتی ہے ۔ لیکن دنیا جانتی ہے ، ہم سب کے پاکستان میں ایسی انہونی ایک خواب ہے ممتاز شاعرہ نیلما درانی کہتی ہیں
بہت رویا تھا اس پر آسماں بھی
وہ ایک بچہ نہیں تھا امتحاں تھا
جو سوئے ہیں ، جو گونگے ہیں جو بہرے
وہ ان لوگوں میں اک چُپ کی زباں تھا!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply