اپنی ہو تو غیرت، دوسروں کی ہو تو تفریح

کل سوشل میڈیا پر میں نے ایک ویڈیو شئیر کی تھی جس میں ایک 80 سالہ ضعیف العمر عورت کو دکھایا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں ایک نوجوان اس بوڑھی دادی ماں سے بار بار اصرار کر رہا ہے کہ آپ آئی لو یو I Love You کہہ دیں ۔۔۔
چونکہ وہ انتہا درجے کی بوڑھی ہونے کی وجہ سے منہ میں ایک دانت بھی نہیں تھا۔ اور وہ آئی لو یو کے الفاظ ادا کرتے ہوئے آئی لبڑو کے الفاظ کی ادائیگی کر رہی تھی۔ اور یوں ویڈیو بنانے والے کے لیے، وہاں موجود آس پاس لوگوں کے لیے اور فیس بک پر مذاق اڑانے والوں کے لیے رہتی دنیا تک مذاق و تفریح بن گیا۔
سب کچھ دیکھنے کے بعد کئی سوالات میرے ناقص ذہن میں رات بھر سے چکر کاٹ رہے ہیں، کہ
آخر کیوں ہم صرف و صرف مذاق یا خصوصاً فیس بک کی زبان میں لائک زیادہ حاصل کرنے کے چکروں میں غیر معیاری مواد شئیر کرتے ہیں؟
کیوں ہم کسی کا بڑھاپا بطور مذاق و تفریح پیش کررہے ہیں؟
کیوں ہم ان کی ناخواندگی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں؟

Advertisements
julia rana solicitors

سب سے بڑھ سے بڑھ کر شئیر کرنے والے کی دفاعی انداز نے مجھے چونکا دیا۔
آخر ہم کیوں ایسا کرتے ہیں؟
کیوں نادار و بے بس لوگوں کا مذاق اڑانا تفریح سمجھتے ہیں۔ کیوں ان کی کسی مجبوری کو اپنی ہنسی بناتے ہیں۔
کیوں ان لوگوں سے نازیبا الفاظ کہلوا کر ان کی تذلیل کرتے ہیں؟
کیوں آج تک ہم خود کیمرے کے سامنے بیٹھ کر آئی لو یو کی جگہ آئی لبڑیو کا ورد کرتے ہوئے نظر نہیں آئے؟
چلو ان کی وکالت کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر کچھ دلائل، فرض کیا، مان بھی لیں کہ یہ سب کچھ تفریح کے لیے تھا، تو پھر سوال یہ ہے کہ آج تک ہم نے اپنی سگی دادی ماں یا نانی ماں کی ویڈیو بناکر کیوں یہ تفریح فراہم کرنے کا اعزاز اپنے نام نہیں کیا؟ یہاں تو ہمارا جواب یہی ہوگا کہ نہیں جی نہیں! یہ ہماری غیرت کے اصولوں کے خلاف ہے کہ ہم اپنی ویڈیو شئیر کریں۔ تو پھر ہم یہ کیوں نہیں سوچتے کہ یہ بھی ایسی ہی کسی کی دادی یا نانی ماں ہوگی۔
جب کبھی ہماری انا کی اوپر بات آتی ہے تو خون کی نہریں تک بہا دیتے ہیں۔ تو دوسروں کو کیوں تفریحی کھلونا سمجھ کر سرعام ان کی شان کی اینٹ سے اینٹ بجاتے ہیں؟ ان کی عزت نفس کی دھجیاں اڑاتے ہیں؟ آخر کیوں؟

Facebook Comments

جاوید اقبال خٹک
سنجیدہ ہوکر سنجیدہ معاملات کو سنجیدگی سے ترتیب دے کر لکھنے کی کوشش کرتا ہوں ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply