کیا آپ ڈیجا وو‘ کے بارے میں جانتے ہیں ؟

ہمارے ساتھ اکثر و بیشتر کچھ نہ کچھ ایسا ضرور ہوتا ہے جس کے بارے میں ہم سوچتے ہیں کہ ایسا ہمارے ساتھ پہلے بھی ہو چکا ہے۔ جیسا کے ہم کبھی کسی ریستوران میں بیٹھے ہوں اور کوئی ویٹر کسی دوسرے گاہک کو کوئی کھانا دینے لگے اور اس کے ہاتھ سے کھانا گر جائے تو ہمیں ایک لمحے کے لیے محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ساتھ پہلے بھی بالکل ایسا ہی ہو چکا ہے یعنی ہم پہلے بھی بالکل ایسا ہی واقعہ اسی جگہ پر دیکھ چکے ہیں۔ ’ڈیجا وو‘ کی یہ کیفیت ہمارے ساتھ کچھ ہی لمحات کے لیے ہوتی ہے
اور اس کے بعد سب کچھ بالکل معمول کے مطابق ہوجاتا ہے۔ کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ ’ڈیجا وو‘ کیا ہے؟ اور ہمیں ایسا کیوں لگتا ہے کہ جو ہو رہا ہے وہ آج سے پہلے سے بھی ہو چکا ہے؟ ٹیڈ ایڈ کی یوٹیوب ویڈیو کے مطابق بدقسمتی سے ’ڈیجا وو‘ کو کسی ایک طریقے سے بیان نہیں کیا جا سکتا۔ ’ڈیجا وو‘ بہت ہی تھوڑی دیر کے لیے ہوتا ہے اور اچانک ہوتا ہے جس کے باعث سائنسدانوں کے لیے اس کا مشاہدہ کرنا یا اس پر تحقیق کرنا ناممکن ہے۔ یہ خالصتاً ایک نفسیاتی معاملہ ہے جس کے بارے میں کوئی بھی یہ اندازہ نہیں لگا سکتا کہ اس کیفیت کا سامنا کیسے اور کہاں ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ’ڈیجا وو‘ کے بارے میں ٹھوس ثبوت نہیں مل پاتے اس لیے برسوں سے اس کے بارے میں سائنسی طور پر قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ اس نفسیاتی عمل کو فرانسیسی فلسفی اور پیراسائیکولوجسٹ ایمیل بوراک نے ’ڈیجا وو‘ کا نام دیا ہے جس کا فرانسیسی زبان میں مطلب ’پہلے دیکھا ہوا‘ ہے۔ اس نفسیاتی عمل پر اب تک 40 سے زائد تھیوریز پیش کی جا چکی ہیں۔ ’ڈیجا وو‘ کے بارے میں ایک تھیوری یہ ہے کہ ہمارے دماغ میں جو معلومات جا رہی ہوتی ہے وہ براہ راست اور ایک ساتھ تین مراحل کے ساتھ جاتی ہے۔ اس معلومات کے ہمارے دماغ میں جانے کے دوران اگر کوئی ایک مرحلہ تھوڑا تاخیر کا شکار ہوجائے تو اس صورت میں ہمیں معلومات تھوڑی تاخیر کے ساتھ ملتی ہے۔ واضح رہے یہاں معاملہ دماغ کا ہے اور کچھ ہی ملی سیکنڈوں کا ہے۔ اس صورت میں جب تاخیر سے ملنے والی معلومات ہمارے دماغ تک پہنچتی ہے تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم نے پہلے بھی یہ چیز اپنے ماضی میں دیکھ رکھی ہے۔ اسی سلسلے میں دوسری تھیوری حال ہی میں ہونے والی غلطی کے بجائے ماضی میں ہونے والی الجھن (کنفویژن) کے گرد گھومتی ہے اور اس تھیوری کو ہولوگرام تھیوری کہتے ہیں۔ ہم اس تھیوری کو سمجھنے کے لیے کسی ریستوران کی میز پر لگے ٹیبل کلاتھ کی مثال کو سامنے لیں گے جس پر ڈبیا بنی ہوئی ہیں۔ اگر آپ اس ٹیبل کلاتھ پر بنی ہوئی چکور (سکوئر) ڈبیوں کو دیکھیں تو آپ کے دماغ کے گہرے حصہ میں بکھری ہوئی یاداشت جنم لینا شروع کرے گی۔ اس تھیوری کے مطابق ایسا اس وجہ سے ہوتا ہے کہ یاداشت ہولوگرام کی صورت میں ہمارے دماغ میں محفوظ ہوتی ہے اور ہولوگرام میں آپ کو پوری تصویر (یاداشت) دیکھنے کے لیے صرف ایک ٹکڑا دیکھنا ہی کافی ہوتا ہے۔ آپ کے دماغ نے ٹیبل کلاتھ کو دیکھ کر ماضی میں دیکھے ہوئے ٹیبل کلاتھ کو یاد کیا ہے۔ وہ ٹیبل کلاتھ شاید آپ نے اپنی نانی کے گھر دیکھا ہو یا پھر کسی خالہ یا پھپھو کے گھر، لہذا آپ کا دماغ شناخت کیے بغیر اُس یاداشت کو یاد کرتا ہے۔ اس کے بعد آپ ایسا محسوس کرتے ہیں کہ آپ نے ایسا ہی ٹیبل کلاتھ کہیں دیکھا ہے لیکن کہاں دیکھا ہے یہ پتا نہیں چلتا اور یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ اس ریستوران میں پہلے کبھی آئے بھی نہیں ہیں۔ اس کے بعد ڈیجا وو کی تیسری تھیوری ’ڈیوائیڈڈ اٹینشن‘ کہلاتی ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ آپ ایک وقت میں کئی چیزیں دیکھ رہے ہوتے ہیں تاہم ان تمام چیزوں پر ایک ہی جتنی توجہ نہیں دے پاتے۔ مثال کے طور پر آپ اسی ریستوران میں بیٹھے ہیں۔ آپ کے سامنے چمچے، کانٹے، پلیٹیں اور ٹیبل کلاتھ موجود ہے۔ آپ کے اوپر پنکھا چل رہا ہے اور آپ کے ارد گرد دیگر لوگ اور ریستوران کا عملہ موجود ہے لیکن اس سارے وقت کے دوران آپ سب چیزوں کو دیکھ رہے ہوں گے لیکن آپ کی توجہ کسی ایک چیز پر مرکوز ہوگی۔ مثال کے طور پر آپ اپنے سامنے پڑے ہوئے کانٹے پر توجہ رکھے ہوئے ہیں اور آپ کے سامنے باقی جو چیزیں پڑی ہیں وہ آپ دیکھ تو رہے ہیں لیکن ان پر آپ کی توجہ نہیں ہے۔ اسی دوران جیسے ہی آپ کانٹے سے توجہ ہٹا کر بقایا چیزوں کو دیکھیں گے آپ کو ایک دم سے کچھ لمحات کے لیے محسوس ہوگا کہ آپ پہلے یہاں آئے ہوئے ہیں یا پھر اردگرد ہونے والی کوئی حرکت پہلے یہاں ہو چکی ہے۔ ایسا اس وجہ سے ہوتا ہے کہ آپ تمام چیزوں کو دیکھ رہے ہوتے ہیں اور اس کے برعکس آپ کی توجہ ایک چیز پر ہوتی ہے آپ کا دماغ انجانے میں باقی چیزوں کو بھی ریکارڈ کر رہا ہوتا ہے۔ واضح رہے اس نفسیاتی عمل کی تینوں تھیوریز بھی حتمی طور پر یہ ثابت نہیں کر سکتیں کہ ڈیجا وو انہی وجوہات کے باعث ہوتا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply