دنیا کی معمر ترین خاتون کا انتقال

سسٹرآندرے کے نام سے مشہور فرانسیسی راہبہ دنیا کی معمر ترین خاتون لوسیل رینڈن 118 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں۔

رپورٹ کے مطابق فرانس سے تعلق رکھنے والی لوسیل رینڈن 11 فروری 1904 کو فرانس میں پیداہوئی تھیں اور انہوں نے دونوں جنگ عظیم دیکھیں، کورونا وبا کا مقابلہ کیا اور 108 برس کی عمر تک کام کاج میں خود کومصروف رکھا۔

ایک ماہ قبل نجی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں لوسیل رینڈن کا کہنا تھا کہ انہیں بڑھاپا اس لیے برا لگتا ہے کیونکہ وہ کام کاج کرنہیں کر سکتی ہیں۔

لوسیل رینڈن کا کہنا تھا کہ وہ بچوں کو ڈانس سکھاتی تھیں لیکن اب وہ دوسروں کی محتاج ہیں۔لوسیل رینڈن کے انتقال سے دنیا کی معمر ترین خاتون کا اعزاز ماریہ برانیس موریراکو مل گیا ہے۔ جن کی عمر115 ہے اور وہ امریکا میں پیداہوئیں، اب اسپین میں مقیم ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس دنیا کی معمر ترین خاتون کا اعزاز حاصل کرنے والی جاپانی خاتون 119 سال کی عمر میں چلی بسی تھی ۔

کین تناکا نامی خاتون 1903 میں پیدا ہوئیں تھیں اور یہ ایک ایسا وقت تھا جب جاپان ایک عالمی طاقت کے طور پر ابھر رہا تھا۔ کین تنا نے اپنی زندگی کے آخری سال ایک جاپانی کیئر ہوم میں گزارے جہاں انھوں نے بورڈ گیمز اور چاکلیٹ کا لطف اٹھایا تھا۔ کین تنا کی موت کے بعد اب دنیا کے سب سے طویل العمر شخص قرار دی جانے والی خاتون لوسائل رینڈن تھی جو اب انتقال کر گئی ہیں۔

کین تناکی پیدائش کے وقت تھیوڈور روزویلٹ امریکی صدر تھے اور ایڈورڈ ہفتم اس وقت کے برطانوی بادشاہ تھے۔اس دور میں انسان کی فضا میں پرواز کو ممکن بنانے کے بانی قرار دیے جانے والے رائٹ برادران نے اپنے موٹر سے چلنے والے ہوائی جہاز کی پہلی کنٹرولڈ پرواز بھی کی تھی۔ اسی برس پہلی بار ٹور ڈی فرانس کا انعقاد بھی کیا گیا تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors

کہن تنا کی پیدائش کے اگلے سال ہی روس نے جاپان کے خلاف جنگ شروع کی تھی جہاں اسے بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply