شــراب، تـمام گـناہــوں کی جــڑ

کروڑوں ہاشُکرِ عظیم خالق کائنات اللہ رب العالمین کاجس نے آسمان کوہمارے لئے چھت اورزمین کوبچھونابنایاہمیں ہرقسم کی نعمتوں سے نوازاجن کاہم شماربھی نہیں کرسکتے ۔تمام جہانوں کی نعمتوں سے بڑھ کرسب سے بڑی نعمت اپناپیارامحبوب جناب احمدمجتبیٰ محمدمصطفیﷺہمیں عطافرمایا۔ نبی کریمﷺنے ہمیں ایسے وقت میں گمراہی اورضلالت کے گڑھے سے نکالا جب کہ ہم اپنے معبودِحقیقی کوچھوڑکرشیطانی اعمال مثلاًبت پرستی،قتل وغارت،شراب، زنااورجوئے کی طرف راغب تھے اللہ پاک نے ہماری ہدایت کے لئے ہم میں سے اپنے محبوبﷺکومبعوث فرمایا۔
ارشادباری تعالیٰ ہییٰٓاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْااِنَّمَاالْخَمْرُوَالْمَیْسِرُوَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْس’‘مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ۔اِنَّمَا یُرِیْدُالشَّیْطَنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآئَ فِی الْخَمْرِوَالْمَیْسِرِوَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِاللّٰہِ وَعَنِ الصَّلٰوۃِ فَھَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَھُوْنَ۔اے ایمان والو!شراب اورجُوااوربت اورپانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام توان سے بچتے رہناکہ تم فلاح پائو۔شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیراوردشمنی ڈلوادے شراب اورجوئے میں اورتمہیں اللہ کی یاداورنمازسے روکے توکیاتم بازآئے۔قرآن کریم میں ایک اورمقام پرارشادباری تعالیٰ ہے ۔یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِوَالْمَیْسِرِقُلْ فِیْھِمَااِثْم’‘ کَبِیْر’‘وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَاِثْمُھُمَااَکْبَرُمِنْ نَّفْعِھِمَا"تم سے جوئے اورشراب کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہہ دیجیے ان دونوں میں بڑاگناہ ہے اورلوگوں کے لئے فائدے ہیںاوران کاگناہ ان کے نفع سے بڑاہے ۔یہ آیت کریمہ سن کرکچھ لوگوں نے شراب پیناچھوڑدیا مگر چندایک پیتے رہے ایک آدمی شراب پی کرنمازپڑھنے لگااس کے منہ سے غلط سلط الفاظ نکلے تواللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی۔ یَٓاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْالَاتَقْرَبُوْاالصَّلٰوۃَ وَاَنْتُمْ سُکَارِیٰ."اے ایمان والو!جب تم نشہ کی حالت میں ہوتونمازکے قریب مت جائو"اس آیت کریمہ کے بعداکثروبیشترنے شراب چھوڑدی ایک آدمی نے شراب پی رکھی تھی اس نے اونٹ کے جبڑے سے حضرت عبدالرحمان بن عوفؓ کاسر مبارک زخمی کرایااوربدرکے مقتولوں پررونے لگاآپ کواطلاع ملی توآپ غصہ کی حالت میںباہرتشریف فرماہوئے ہاتھ میں جوچیزتھی اس سے اسے مارااس نے اللہ اوراسکے رسول ﷺکے غضب سے پناہ مانگی ۔پھریہ آیت کریمہ نازل ہوئی اِنَّمَا یُرِیْدُالشَّیْطَنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآئَ فِی الْخَمْرِوَالْمَیْسِرِوَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِاللّٰہِ وَعَنِ الصَّلٰوۃِ فَھَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَھُوْنَ۔بے شک شیطان چاہتاہے کہ تمہارے درمیان شراب اورجوئے سے دشمنی اوربغض ڈال دے اس کے آخری کلمات تھے کیاتم رُک جانے والے ہویہ آیت کریمہ سنتے ہی مرادرسول ﷺسیدناامیرالمومنین حضرت عمرفاروقؓ کے منہ سے بے ساختہ نکلاہم رُک گئے ،ہم رک گئے ۔
شراب کوقرآن پاک میں اللہ رب العالمین نے رجس قراردیاہے ۔آقاﷺنے اُمُّ الخبائث یعنی تمام گناہوں کی جڑفرمایاہے ۔اسلئے شراب کاپینے والاہرصورت میں گندہ اور ناپاک ہوجاتاہے ہاتھوں کوشراب لگتی ہے توہاتھ گندے منہ کے ذریعے پیٹ میں جائے گی تومنہ اورپیٹ دونوں گندے ہوجائیں گے اسی طرح شراب کی گندگی سے دل گندہ ہوگااورجسکادل گندہ ہوگیاوہ خداکی یادسے غافل ہوجاتاہے شیطان اس پرغالب آجاتاہے اورجب شیطان غالب آجائے توایمان کامل نہیں رہتا۔آقاﷺنے ارشادفرمایا "زانی جب زناکرتاہے تووہ کامل مومن نہیں ہوتااورچورجب چوری کرتاہے توکامل مومن نہیں ہوتااورشرابی جب شراب پیتا ہے تووہ کامل مومن نہیں رہتا۔
معززقارئین کرام! شراب ایک نشہ آورمشروب ہے جس سے انسان اپنے ہوش وحواس کھوبیٹھتاہے اوراللہ تعالیٰ کی یادسے غافل ہوجاتا ہے۔ انسان کاکھلادشمن شیطان جوپیدائش نسلِ انسانی سے ہی انسان کو گمراہ کرنے کی طرف راغب ہے ہروقت موقع کی تلاش میں رہتاہے کہ کسی وقت بھی انسان اللہ تعالیٰ کی یادسے غافل ہوتومیں اسے خداکی یادسے ہٹاکرشیطانی اعمال کی طرف لے جائوں اسی وجہ سے اللہ پاک نے قرآن پاک میں یہ ارشادفرمادیاکہ اے انسان شیطان تیراکھلادشمن ہے اس سے بچ ۔
حضرت عطابن یسارؓ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے حضرت کعب احبارؓ سے پوچھاکیاتورات میں بھی شراب کوحرام کہاگیاہے ؟آپؓ نے فرمایاہاں یہ آیت طیبہ اِنَّمَاالْخَمْرُوَالْمَیْسِرالاخر تورات میں بھی موجودہے بے شک ہم نے حق نازل کیاتاکہ باطل ملیامیٹ ہوجائے اوراس کے لہولعب ، دف گانے بجانے کے آلات اورشراب وغیرہ باطل ہوگئیں ہلاکت ہے شراب پینے والے کے لئے اللہ پاک نے اپنے عزت وجلال کی قسم اٹھاکر کہاکہ جوشراب نوشی کرکے اپنے چال چلن کوخراب کرے گامیں اُسے روزِقیامت پیاسارکھوں گااوراس شخص کے لئے قسم اٹھاکرکہاجوشراب کے حرام ہوجانے کے بعداُسے چھوڑدے گامیں"حظیرۃ القدس"سے اسے سیراب کروں گاعرض کیاگیا۔"حظیرۃ القدس کیاہے ؟آپؓنے ارشاد فرمایاکہ القدس،اللہ تعالیٰ کی ذات طیبہ اورحظیرہ سے مرادجنت ہے ۔حضرت وائل حضرمیؓ سے روایت ہے کہ طارق بن سُویدؓ نے شراب کے بارے میں دریافت کیاتوحضورﷺنے ان کومنع فرمادیاتوانہوں نے کہاکہ میں توصرف دواہی کے لئے شراب بناتاہوں توآپﷺنے فرمایاکہ یہ دوانہیں بلکہ یہ ایک بہت بڑی بیماری ہے ۔(مشکوٰۃ)حضرت انس بن مالکؓ روایت فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے ارشاد فرمایاکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے سرچشمہ ہدایت اوررحمۃ اللعالمین بناکربھیجاہے اورمجھے اس لئے مبعوث فرمایاتاکہ میں گانے بجانے کے آلات ، بانسریاں امورجاہلیت اور بتوں کوتوڑڈالوں میراربّ کریم اپنی عزت وجلال کی قسم اٹھاکرفرماتاہے کہ میرے بندوںمیں سے جودنیامیں شراب پیتاہے میں اسے قیامت کے دن شراب طہورہ سے محروم کردوں گامیرے بندوں میں سے جوشراب نوشی ترک کردے گامیں اسے حظیرۃ القدس میں سے سیراب کروں گا۔
نشہ جوبھی سب حرام ہیں اورجس چیزکی کثیرمقدارنشہ پیداکرے اس کی تھوڑی سی مقداربھی حرام ہے ۔ام المومنین سیدتناحضرت عائشۃ الصدیقہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایا"ہروہ چیزجس سے نشہ آئے حرام ہے "۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشادفرمایاکہ ہرنشہ لانے والی چیزشراب ہے اورہرشراب حرام ہے ۔حضرت جابربن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشادفرمایاجس چیزکازیادہ حصہ نشہ لائے اسکاتھوڑاحصہ بھی حرام ہے ۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشادفرمایاـ"جوچیزنشہ لائے وہ حرام ہے خواہ کم ہویازیادہ"۔یہ شراب جسے آجکل ہم نے فیشن سمجھ رکھاہے بہت بری چیزہے ۔شراب کے عادی سے پوچھوتووہ کہتاہے میں ذہنی سکون لینے کے لئے شراب پیتا ہوں اس ظالم سے کہو کہ سکون تواللہ رب العالمین کے ذکرمیں ہے ۔شراب تواللہ پاک کی یادسے غافل کرنیوالی ہے کیونکہ شراب پینے والاانسان بدمست ہوجاتاہے خداکوچھوڑبیٹھتاہے اورشیطان اسے برائیوں کی طرف راغب کرتاہے انسان کواپنے پرائے کی تمیزنہیں رہتی شراب کے نشے میں اتنا مست ہوجاتاہے کہ وہ اپنی ماں بہن اوربیوی میں تمیزنہیں کرسکتااسکابیچناخریدنابھی سخت گناہ ہے ۔حکومت ِوقت کوچاہیے کہ شراب کی خریدوفروخت پرمکمل پابندی لگائے ۔ تاکہ انسان اس نجس مشروب کی خرابیوں سے چھٹکاراپائیں۔
حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص ؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضورنبی کریمﷺسے ایک دفعہ شراب کے بارے میں دریافت کیاتوآپﷺنے ارشادفرمایا"یہ بڑاکبیرہ گناہ ہے تمام برائیوں کی ماں اوراصل ہے جوشخص شراب پیتاہے نمازکوچھوڑدیتاہے اوراپنی ماں خالہ اورپھوپھی کے ساتھ زناکرتاہیـ"۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ آقاﷺنے ارشادفرمایا"شراب کی وجہ سے دس آدمیوں پرلعنت ہوتی ہے "پینے والے پر، نچوڑنے والے پر،نچڑوانے والے پر،بیچنے والے پر،خریدنے والے پر،لے جانے والے پر،جس کے لئے لے جائے گی ،اس کی قیمت کھانے والے پراوراس کے پلانے والے پر"۔حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے شراب کے معاملہ میں دس آدمیوں پر لعنت بھیجی شراب نچوڑنے والے پرنچڑوانے والے پراٹھانے والے پراٹھوانے والے پرلے جانے والے جس کے لئے بیچی جائے پینے والے پر جس کی وجہ سے پلائی جائے یہاں تک کہ آپ نے دس آدمی شمارکیے۔(سنن ابن ماجہ)
ام المومنین سیدتناحضرت عائشۃ الصدیقہؓ فرماتی ہیں کہ رحمت دوعالم نورمجسم ﷺنے ارشادفرمایاجس نے شرابی کوایک لقمہ بھی کھلایااللہ تعالیٰ اس کے جسم پرسانپ اوربچھومسلط فرمادے گا۔جس نے شرابی کی کسی حاجت کوپوراکیاتوگویااس نے اسلام کی عمارت گرانے میں اسکی مددکی جس نے شرابی کوقرض دیاتواس نے اہل ایمان کوقتل کرنے پراس کی مددکی ۔جوشرابی کے ساتھ بیٹھامیدان حشرمیں اللہ تعالیٰ اسے اندھاکرکے اٹھائے گااس کے لئے کوئی حجت نہ ہوگی۔جوشراب پیئے اس سے شادی نہ کروبیمارہوتونہ اس کی بیمارپُرسی کروگواہی دے تواس کی گواہی قبول نہ کروقسم ہے اس ذات کبریاکی!جس نے مجھے نبی برحق بناکربھیجاتورات ،زبور،انجیل اورقرآن کریم میں شرابی کوملعون کہاگیاہے باوجودیہ کہ جس نے شراب نوشی کی تو اس نے انبیائے کرام پہ نازل شدہ تمام کتابوں سے کفرکیاکافرہی شراب کوحلال وجائزجانتاہے جس نے بھی شراب کوحلال جانامیں دنیاوآخرت میں اس سے بے زارہوں ۔آقاﷺنے ارشادفرمایا کہ روزقیامت شراب پینے والااپنی قبرسے اٹھے گاتومردارکی غلیظ بوسے متعفن ہواہوگامٹکااس کی گردن میں لٹکاہواہوگاہاتھ میں شراب کاجام اس کی کھال سانپ بچھوئوں سے بھری ہوئی آگ کے جوتے پہنے ہوئے ہوگادماغ میدان حشرکی تپش سے کھول رہاہوگااس کی قبرجہنم کاایک گڑھابنی رہے گی ۔جہنم میں اس کاحشرفرعون اورہامان کے ساتھ ہوگا۔
حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایاشراب سے بچواس سے گناہ اسی طرح پھیلتے ہیں جیسے درخت سے درخت پھیلتا ہے ۔حضرت ابودردائؓ سے روایت ہے کہ میرے دوست کورسول اللہﷺنے وصیت فرمائی ہے شراب نہ پیناکیونکہ شراب ہربرائی کی چابی ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایاجودنیامیں شراب پیئے گااسے آخرت میں نہیں ملے گی ۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشادفرمایاجودنیامیں شراب پیئے گااسے آخرت میں نہیں ملے گی مگریہ کہ توبہ کرلے۔(جوآخرت میں شراب ملے گی وہ دنیاکی شراب نہیں بلکہ شراب طہورہوگی)
حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ آقائے دوجہاں سرورکون ومکاںجناب احمدمجتبیٰ محمدمصطفیﷺنے ارشادفرمایا کہ جس نے شراب پی یا کوئی اورنشہ آورچیزاستعمال کی تواسکی چالیس دن کی نمازقبول نہیں ہوتی اگروہ اسی حالت میں مرگیاتودوزخ میں داخل ہوگااگراس نے توبہ کی تواللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرے گااگراس نے پھردوبارہ توبہ کے بعدشراب پی لی تواللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نمازقبول نہ کرے گااوراسی حالت میں مرگیاتوجہنم میں جائے گااگرتوبہ کرلی تواللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنیوالاہے پھراگراس نے تیسری بارپی تب بھی خداکایہی قانون ہے لیکن اگراس نے توبہ کرکے چوتھی باربھی شراب پی تواللہ تعالیٰ پریہ فرض ہے کہ قیامت کے دن اسے روغۃ الخبال پلائے صحابہ کرام علہیم الرضوان نے عرض کیایارسول اللہﷺروغۃ الخبال کیاہے؟آپﷺنے ارشادفرمایادوزخیوں کے خون اورپیپ کوکہتے ہیں ۔
ام المومنین سیدتناحضرت عائشۃ الصدیقہؓ سے روایت ہے "کہ جب سورہ بقرہ میں سودکی آخری آیت کریمہ اتری تونبی کریمﷺباہرتشریف لائے اورشراب کی تجارت حرام قراردی"۔(سنن ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایاہمیشہ شراب پینے والابت کی پوجاکرنیوالے کی طرح ہے ۔حضرت ابودرداء ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایاشراب پینے والاجنت میں نہ جائے گا۔حضرت عبدالرحمن سلمیؓ فرماتے ہیں کہ اہل شام کی ایک جماعت حضرت امیرمعاویہؓ کے دورگورنری میں مئے (شراب)نوشی کیاکرتی تھی اوروہ کہاکرتے تھے کہ یہ ہمارے لئے حلال ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے۔لَیْسَ عَلَی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْاوَعَمِلُواالصّٰلِحٰتِ جُنَاح’‘فِیْمَاطَعِمُوْا۔(المائدہ)نہیں ان لوگوں پرجوایمان لائے اورنیک عمل کئے کوئی گناہ جو(اس حکم سے پہلے)وہ کھاپی چکے ۔حضرت امیرمعاویہؓ نے امیرالمومنین سیدناحضرت عمرفاروقؓ کوان لوگوں کے متعلق مکتوب لکھاامیرالمومنین نے جواباًارشادفرمایاکہ اس سے پہلے کوئی فسادکھڑاہوجائے انہیں میرے پاس بھیج دوجب وہ بادہ نوش امیرالمومنین حضرت عمرفاروقؓ کی خدمت عالیہ میں حاضرہوگئے توآپؓ نے صحابہ کرام علہیم الرضوان کومشورے کے لئے طلب فرمایاتوسب نے یہی مشورہ دیاکہ یہ اللہ تعالیٰ پرافتراباندھتے ہیں انہوں نے دینی امورمیں ایسی چیزمشروع کرنے کی کوشش کی جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہیں دی لہذا!ان کے سرقلم کردیئے جائیں جبکہ امیر المومنین سیدتناحضرت علی المرتضیٰؓ شیرخدا مشکل کشاان لوگوں کے بارے میں خاموش تھے آپؓفرمانے لگے میرے رائے یہ ہے کہ ان کوتوبہ کرائی جائے اگرتوبہ نہ کریں توان کی گردن زنی کردی جائے اوراگرمئے نوشی سے تائب ہوجائیں توانہیں اسّی اسّی80دُرّے مارے جائیں ان سے توبہ کرائی گئی وہ توبہ پرآمادہ ہوگئے توانہیں اسّی اسّی80دُرّے مارے گئے ۔حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ جب شراب کے حوالے سے آیت تحریم نازل ہوئی صحابہ کرام علہیم الرضوان نے عرض کی یارسول اللہﷺہمارے وہ بھائی جووصال کرچکے ہیں اورشراب نوشی کرتے رہے ان کاکیابنے گاتب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی لَیْسَ عَلَی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْاوَعَمِلُواالصّٰلِحٰتِ جُنَاح’‘فِیْمَاطَعِمُوْا۔(المائدہ)نہیں ان لوگوں پرجوایمان لائے اورنیک عمل کئے کوئی گناہ جو(اس حکم سے پہلے)وہ کھاپی چکے ۔یعنی آیت تحریم نازل ہونے سے پہلے وہ جومئے نوشی کرچکے اس پرانہیں کوئی گناہ نہ ہوگا۔
حـــــکایـت
پہلی امتوں میں ایک عابداللہ تعالیٰ کی یادمیں لوگوں سے جداہوکرتنہائی اختیارکرتاتھااورخداکی عبادت وریاضت میں مصروف رہتاتھالیکن شیطان بھی اس کے لئے مکرکے جال پھیلانے میں مصروف تھاکہ ایک خوبصورت عورت اس پرعاشق ہوگئی اوراسے پھنسانے کی کوشش کرنے لگی کہ اس عورت نے اپنے خاوندکواس عابدکے پاس بھیجاکہ اسکوبلالائے اورایک گواہی کابہانہ بنایاوہ عابداس کے خاوندکے ساتھ ہولیااورجب اس مکارعورت کے گھرمیں داخل ہواتوخاوندنے دروازے بندکردیئے ۔عابدکوگمراہ کرنے کے لئے اسکے سامنے ایک خوبصورت عورت بیٹھی تھی جس کے پاس ایک لڑکاتھااورایک برتن میں شراب تھی جب اس عورت سے عابدنے بلانے کی وجہ پوچھی تواس نے کہاکہ میں نے تمہیں گواہی کے لئے نہیں بلایامیں نے صرف تجھے اپنی محنت کی تسکین کے لئے بلایاہے کہ تومیرے ساتھ زناکرے یاشراب پی لے یااس لڑکے کوقتل کردے اگرتوان کاموں کی تکمیل سے انکارکرے گاتومیں شورکروں گی اورتوجس مصیبت میں گرفتارہوگاوہ تجھ پرظاہرہے چنانچہ اس عابدنے بہت سوچ بچارکے بعدفیصلہ کیاکہ ان گناہ کے کاموں میں ایک شراب پیناہی آسان کام ہے جس سے میرے زہدمیں فرق نہ آئے گایہ سوچ کراس نے شراب کاپیالہ لے کرپی لیاجس سے اس میں مدہوشی پیداہوگئی اورشہوت غالب آگئی اورزناکاارتکاب کیااورپھراس زناکے فعل کوچھپانے کے لئے اس نے اس لڑکے کوبھی قتل کرناپڑا۔میرے مسلمان بھائیو!یہ ہے انجام شراب نوشی کاکہ اس عابدنے جس قدرگناہوں اورظلم سے بچنے کی کوشش کی تھی شراب نے سب گناہ اسی کے ہاتھ سے کرادئیے۔شراب بھی پی لی ،زنابھی کرلیااورقتل بھی کرلیا۔
اللہ پاک ہم سب کے صغیرہ کبیرہ گناہوں کومعاف فرمائے ۔ملک ِ پاکستان کواستحکام عطافرمائے آمین

Facebook Comments

حافظ کریم اللہ چشتی پائ خیل
مصنف، کالم نگار، اسلامی سیاست کا طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply