375سال بعد دنیا کا آٹھواں براعظم دریافت

سائنسدان آپ سے متفق نہ ہوں۔ سائنسدانوں کی جانب سے دنیا کے 8ویں براعظم کی دریافت کی گئی ہے جس کا Zealandia ہے۔

ماہرین ارضیات کے ایک گروپ نے 2017 میں نئے براعظم کی دریافت کا اعلان کرکے خبروں میں جگہ بنائی تھی

اور اب برطانوی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ یہ 1.89 ملین مربع میل (4.9 ملین مربع کلومیٹر) کا ایک وسیع براعظم ہے جو کہ مڈغاسکر سے 6گنا بڑا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کچھ عرصے سے دنیا کے انسائیکلوپیڈیا، نقشے اور سرچ انجن اس بات پر قائم تھے کہ

دنیا میں 7براعظم ہیں لیکن ماہرین ارضیات کی ٹیم نے نئی دریافت کرکے دنیا کو حیران کردیا اور بتایا کہ 8واں براعظم میں موجود ہے۔

زی لینڈیا اصل میں گونڈوانا کے قدیم عظیم براعظم کا حصہ تھا جو تقریبا 550 ملین سال قبل بنا تھا اور جنوبی نصف کرہ کی تمام اراضی اس میں اکٹھی ہوئی تھی۔

مشرق کی جانب اس نے ایک کونے پر قبضہ کیا ہوا تھا جہاں اس کی سرحدیں متعدد دیگر سے ملحق تھیں بشمول مغربی انٹارکٹیکا کے آدھے حصے اور تمام مشرقی آسٹریلیا کے۔

پرت کی گم گہرائی اور زیر آب ہونے کے باوجود، ماہرین ارضیات جانتے ہیں کہ

یہ ایک براعظم ہے اور اس کی وجہ اس پر پائے جانے والے پتھر ہیں۔ براعظمی پرت آتشیں چٹان، میٹامورفک اور سیڈیمینٹری راک یعنی رسوبی چٹانوں سے بنی ہوتی ہے۔

جیسے گرینائٹ، سکسٹ اور لائیم سٹون یعنی چونا پتھر جب کہ

Advertisements
julia rana solicitors london

سمندری فرش عام طور پر صرف باسالٹ یا سنگ سیاہ جیسی آتشیں چٹان کا ہوتا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply