آن لائن خریدداری کے نقصانات

پاکستان میں آن لائن اسٹور کا کاروبار عروج پر ہے۔ نت نئے ویب سائٹ آئے دن 70 سے 90% سیل کا جھانسا دے کر عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ چند ایک بڑی ویب سائٹس کے علاوہ باقی سب دھوکہ دہی میں مصروف عمل ہیں.

اور ان ویب سائٹس کا طریقہ واردات یہ ہے کہ یہ سب سے پہلے سوشل میڈیا پر اپنے برانڈ نام کا ایک پیج بناتے ہیں جو کہ عموما فیس بک پر ہوتا ہے جس کے کوئی چارجز بھی نہیں ہے. اس کے بعد یہ ایک آن لائن ڈومین خریدتے ہیں جو کے 10 سے 12 ڈالر سالانہ پر با آسانی مل جاتا ہے۔ اب باری ہوتی ہے ویب سائٹ کو ڈیزائن کرنے کی انٹرنیٹ پر آج کل ایسے ہزاروں سوفٹویر دستیاب ہے جس میں با آسانی ویب سائٹ کو ڈیزائن کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے. ویب سائٹ تیار ہے
اب ویب سائٹ کو پروموٹ کرنے کی باری آتی ہے تو اس کا بھی آسان حل سوشل میڈیا فیس بک پر
اب جو برانڈ نیم سےفیس بک پیج بنایا ہوا ہے اس پیج کو پروموٹ کیا جاتا ہے. اس کے چارجز فیس بک 10 یورو لیتا ہے اور فیس بک ان تمام لوگوں کو پوسٹ کی صورت میں وہ اشیا دکھاتا ہے. وہ تمام اشیا انتہائی کم درجے اور گھٹیا پروڈکٹ ہوتی ہیں جن کی قیمت مارکیٹ میں چند سو روپے ہوتی ہے
لیکن ان دھوکے والی ویب سائٹس پر ہزاروں میں ہوتی ہے.

مثال کے طور پر اپ گل احمد یا کھاڈی والوں کا ایک سوٹ لے لیں جو کے 8000 سے 10000 تک ہوگا اور اسی ڈیزائن کا سوٹ یہ ویب سائٹ اپ کو 3 سے 5 ہزار تک افر کرتے ہے ہیں۔ ان الفاظ کے ساتھ کہ جلدی آیئے جلدی پائیے، پہلے 100 معزز خریداروں کے لیے سرپرائز گفٹ الگ سے؛ اس کو دیکھ کر تو بس اپ چاہتے ہیں کہ آپ کی خریدی ہوئی چیز اپ تک 2 دن میں پہنچ جائے
اور جیسے ہی آپ تک آپ کا باکس پہنچتا ہےاور آپ کھولتے ہیں اندر سے آپ کا لالو کھیت میں تھڑے پر بکنے والا سوٹ منتظر ہوتا ہے جسے تھڑے والا 500 اور آپ ضد کر کہ ڈھائی سو میں لے لیتے ہیں۔۔

اب آپ فورا اپنے گفٹ کی طرف دیکھتے ہیں کہ شاید کوئی ڈھنگ کی چیز ہو لیکن وہاں بھی 80 روپے والی انگوٹھی آپ کا منہ چڑا رہی ہوتی ہے۔ آپ غصے میں اس نمبر پر کال کرتے ہیں جس پر آپ نے آرڈر دیا تھا۔ آپکی کمپلین سن کر آپ کے نمبر کو بلاک کر دیا جاتا ہے۔ دنیا میں %74 ہیکر کریڈٹ کارڈ سے خریداری کرنے والوں کو نشانہ بناتے ہیں. مبارک ہو اپ بیوقوف بن چکے ہیں.

ایک بات یہاں سمجھنے کی ہمارا دین کامل ہے۔ حدیث کی کتب میں سختی سے مذکور ہے کہ کسی بھی چیز یا شے کو لینے سے پہلے اچھی طرح دیکھ اور پرکھ لینا چاہیے۔ جب کہ آن لائن اسٹور سے اشیا خرید کر باکس اس وقت تک اپ کے حوالے نہیں کیا جاتا جب تک اپ مکمل پیسے ادا نا کردیں۔ اپنے گھر سے نکلیے خود کے لیے اور فیملی کے لیے وقت نکالئے مارکیٹ جائیے سنت کے مطابق 3 سے چار دکانیں دیکھئے بھید باؤ کھجیۓ اور آخر میں پسند آنے پر لے لیجیے.

Advertisements
julia rana solicitors london

وما علينا إلا البلاغ

Facebook Comments

سدرہ وحید
ایک گھریلو عورت جس کے لیے اس کا گھر جنت ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply