پہلے خود کو بدلو۔۔عبدالرؤف

ہم اک ایسے تعفن زدہ معاشرے میں جی رہے ہیں جہاں سانس لینا بھی دوبھر ہوگیا ہے، اک دوسرے کو نوچتے کھوسٹتے    ہم آج اک ایسے مقام پر ہیں جہاں واپسی کی طرف پلٹنا بہت مشکل نظر آتا ہے۔

ہم لوگ صرف گروہوں میں ہی نہیں بٹے بلکہ ہم ہر طرح سے خود کو اک دوسرے سے کاٹ چکے ہیں، اگر بات صرف فرقہ واریت کی ہوتی تو خود کو تسلی دے لیتے کہ یہ تا قیامت چلتا رہے گا،لیکن یہاں تو ہر طرف معاملات بگڑے ہوئے ہیں، کہیں روشن خیالی کا لولی پاپ دیا جارہا ہے تو کہیں ہمیں اسلام سے روشناس کروانے کے لیے انتہا پسندی کا درس دیا جارہا ہے،یونیورسٹی والے مدارس پر چڑھ دوڑنے کے لیے تیار تو مدارس والے  یونیورسٹیوں والوں  پر۔

ظلم کی انتہا دیکھیے کہ اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہوئی تو بجائے اس کا قلع قمع کرنے کے بحث یہ شدت اختیار کر جاتی ہے کہ یہ کیس مدارس میں زیادہ ہوتے ہیں یا  سکول کالج یونیورسٹی میں،
بجائے سدِ باب ڈھونڈنے کے ،اک دوسرے پر چڑھائی شروع کر دیتے ہیں۔
معاشرے میں بڑھتے ہوئے جرائم، نوجوانوں کا نشے کی طرف بڑھتا ہوا رجحان، روز بروز  بڑھتی   بےراہروی،میڈیا کا دوغلا کردار، اشتہار اور ڈراموں کے نام پر نوجوانوں کو مذہب سے بیزار اور انھیں اک ایسے معاشرے سے روشناس کرانا جس سے ہم مسلمانوں کا دور کا بھی واسطہ نہ تھا۔

دکھ اس بات کا ہے کہ ہم بطور اک سماج معاشرہ، قوم، آگے کی طرف بڑھ کیوں نہیں رہے ہم اک سکوت کے عالم میں کیوں ہیں؟
کیا ہم میں بحیثیت انسان اتنی طاقت و  ہمت نہیں کہ خود کو آگے بڑھائیں ؟
ہم اس روش کو پروان کیوں نہیں چڑھاتے جہاں امن کی فاختہ ہو جہاں سب اک دوسرے سے بغلگیر ہوں اور اک دوسرے کا احترام کریں،
لیکن شاید ہم میں اک دوسرے کو برداشت کرنے کی ہمت نہیں ۔

ہم خود سے دوسرے کو آگے نہیں بڑھنے دیتے اور ہمارے انہی رویوں کی وجہ سے آج ہم اپنے اسی دائرے میں ہیں جہاں ہمارے بڑوں نے ہمیں چھوڑا تھا۔

اگر بحیثیت قوم ہم اک دوسرے کو جانچیں  تو ہم بہت اعلیٰ اخلاق کے حامل لوگ ہیں، اگر ہم خود کو بحیثیت مسلمان گردانیں  تو ہمارا ماضی بہت شاندار تھا اور ہم وہ  قو م تھے جس کی صلاحیتوں کی  آج بھی اک دنیا معترف ہے۔
لیکن پھر وقت نے  ایسا پلٹا کھایا،  ایسی کروٹ لی کہ ہم اپنے شاندار ماضی کو ماضی میں ہی دفن کر کے اور مستقبل کو آج تک داؤ پر لگائے بیٹھے ہیں۔لیکن افسوس ماضی سے کچھ سیکھتے نہیں اور مستقبل کو سنوارنے کے لیے تیار نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

جس دن ہم نے احترام آدمیت سیکھ لیا اس دن ہم آگے کی طرف جائیں گے اور ان رازوں کو پالیں گے جو ہمارے اجداد نے ہمیں ورثے میں دیےتھے ۔
آج ہم جتنے بھی مسائل کا شکار ہیں اس کی اصل وجہ ہمارا دوغلا پن اور دوغلا نظام ہے جس نے ہمیں ایک ایسی تفریق میں لا کھڑا کردیا ہے ،جس سے نکلنے کے لیے شاید ہمیں زمانے لگیں ۔
لیکن وقت گزرتے دیر نہیں لگتی۔ اب بھی گیا وقت لوٹایا جاسکتا ہے، جس کے لیے ہمیں اپنے رویوں کو اور ہمارے درمیان فرق کی جو دیوار ہے اس کو ہٹانا اور گرانا ہوگا۔

Facebook Comments