• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • تربت میں قتل ہونے والے افراد کے 16 سالہ ساتھی کا اہل خانہ سے رابطہ

تربت میں قتل ہونے والے افراد کے 16 سالہ ساتھی کا اہل خانہ سے رابطہ

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بلوچستان کی تحصیل بلیدا میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں 15 افراد کے قتل کے بعد ان کے لاپتہ 16 سالہ ساتھی حیدر علی کی فون کال نے ان کے خاندان کو نئی زندگی دے دی۔سیالکوٹ کی سمبڑیال تحصیل کے جیتھکی گاؤں سے تعلق رکھنے والے حیدر علی، ان 15 افراد کے قتل کے بعد زندہ بچ جانے والے واحد فرد تھے جو غیر قانونی طریقے سے ایران جارہے تھے۔غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والا حیدر علی اس امید کے ساتھ باہر جانا چاہتا تھا کہ وہ اپنا اور اپنے خاندان کا مستقبل بہتر بنا سکے گا۔اسی مقصد کی خاطر انہوں نے رواں ماہ اپنے دو دوستوں 17 سالہ ابو بکر اور 16 سالہ ماجد کے ہمراہ انسانی اسمگلروں کے ساتھ بد قسمت سفر کا آغاز کیا۔انہوں نے اس مقصد کے لیے فی فرد ڈیڑھ سے 2 لاکھ روپے انسانی اسمگلروں کو ادا کیے تھے۔حیدر علی کے والد محمد اسلم جو پیشہ سے مزدور ہیں، نے بتایا کہ ان کا بیٹا اور اس کے دو دوستوں کو انسانی اسمگلروں کی جانب سے بہکایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ انسانی اسمگلروں کی جانب سے بیرون ملک میں عیش و آرام کی زندگی کا وعدہ کیا گیا، ایجنٹس نے کہا کہ حیدر علی کو ایران کے راستے ترکی اور پھر گریس بھیجیں گے لیکن انہوں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے تربت میں ابو بکر اور ماجد کے ظالمانہ قتل کا سنا تو ان کے خاندان پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی، جمعرات کو علی نے اپنے خاندان کو فون کرکے بتایا کہ وہ زندہ ہے۔حیدر علی نے فون پر بتایا کہ وہ کسی وجہ سے اس گاڑی میں رہ گئے تھے جس میں تمام لوگ جارہے تھے، انہوں نے اپنے خاندان کو بتایا کہ وہ جلد ہی گھر واپس آجائیں گے۔محمد اسلم کا کہنا تھا اپنے اور اپنے اہل خانہ کے بہتر مستقبل کے لیے تین دوست ایک ساتھ بیرون ملک جانے کے لیے نکلے تھے، جن میں سے ابو بکر اور ماجد کی لاشیں جمعرات کو یہاں پہنچادی گئی جنہیں مقامی قبرستان میں سپر دخاک کیا گیا، انہوں نےکہا کہ شکر ہے کہ حیدر علی زندہ اور محفوظ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہل خانہ علی کی واپسی کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply