ہماری شرافت کے قصے

ہماری شرافت کے قصے..
تنویر عالمگیر

Advertisements
julia rana solicitors

ہمارا ایک کلاس فیلو ہوا کرتا تها جو عمر میں تو ہم سے 6..7 سال بڑا تها مگر میٹرک کی انگلش میں 4 بار اور ایف اے کی انگریزی میں 3 بار کمپارٹ لینے کے بعد اسے ہماری صحبت نصیب ہوئی اور یوں وہ ایف اے کی انگلش پاس کرگیا.. افسوس کہ بیچارہ بی اے پاس نہ کہلوا سکا اور کمبخت انگریزی نے لٹکائے رکها… وہ آج بهی انگریزوں کو بڑے کوسنے دیتا ہے..
پاکستان میں موبائل ٹیکنالوجی عام ہوئی اور چائنہ کے موبائلز نے غریبوں تک مار کی… ان میں بڑے بڑے اسپیکر لگے ہوتے تهے.. بلکہ لوگ آواز ہی کو دیکھ کر موبائل خریدتے تهے.. مجهے یاد ہے ان دنوں ہمارے گاوں میں ایک بوڑها فوت ہوا… اس کے بیٹوں نے زمین تقسیم کی.. ایک بیٹے نے فورا ًاپنے حصے کی زمین فروخت کی.. وہ محنت مزدوری کرتا تها… سنا ہے کہ زمین بیچنے کے بعد وہ رات کو پیسے بستر پہ بچها کے سوتا تها کہ ان پیسوں نے مجهے بہت ترسایا ہے…. انہی دنوں وہ اپنے اکلوتے بیٹے (عمر 5 سال ہوگی) کے ساتھ بازار گیا… موبائل شاپ پہ جاکر موبائل چیک کرنے لگا. اس کے بیٹے نے کاوئنٹر پہ پڑے موبائل کو اٹها لیا. دکاندار نے ہاتھ سے لیکر کہا کہ بیٹا رکھ دو.. گر جائے گا.. وہ رانا صاحب تو اپنی اس توہین پر اشتعال میں آگئے.. فرمایا کہ تم نے میرے بیٹے کے ہاتھ سے موبائل چهینا.. تمہاری اوقات کیا ہے… بتاو کتنے کا ہے موبائل؟؟ دکاندار نے 5 ہزار والے موبائل کے 10 ہزار بتائے جو اس نے فورا ًنکال کے کاوئنٹر پہ پهینکے اور موبائل لے لیا.. آج کل وہ رانا صاحب فیکٹری میں پلے داری (بوریاں اٹهانے کا کام) کرتے ہیں…
ہاں تو بات ہورہی تهی ہمارے کلاس فیلو کی… اس کا تعلق تو صنف اول سے تها مگر حرکات تیسری صنف سے ملتی جلتی تهیں… اسے فلمی ہیرو وغیرہ وغیرہ بننے کا بہت شوق تها (ہے). میرے متعلق اس کی رائے تهی کہ میں خوش نصیب ترین بندہ ہوں جو جس فیلڈ میں ہاتھ ڈالتا ہوں، کامیاب لوٹتا ہوں.. اس کا کہنا تها کہ میں کبهی ناکام نہیں ہوسکتا( اس لیے مجهے وہ بہت اچها لگتا تها)..
پهر یوں ہوا کہ مجهے اپنا موبائل نمبر بدلنا پڑا کسی وجہ سے.. میں نے نئے نمبر سے کئی بار اس کا نمبر ٹرائی کیا مگر وہ کال ریسیو نہ کرے. میں پریشان ہوا. ایک دن وہ مجهے ملا.. میں نے کہا خیریت ہے.. کال نہیں اٹهاتے ہو؟ اس نے کہا کب کی، تم نے؟ میں نے بتایا کہ اب میرا یہ نمبر ہے.. وہ ہنسا اور کہا کہ اب ریسیو کروں گا.. میں نے پہلے اٹینڈ نہ کرنے کی وجہ پوچهی.. اس کے چہرے پر عجیب مسکراہٹ پهیلی اور کہا پهر بتاوں گا .. میں بڑا حیران ہوا…
ایک روز سرراہ حضرت زاہد سے پهر ملاقات ہوگئی.. اور چهڑ گئی باتوں میں وہی بات پرانی… اس نے پهر مسکرا کر ٹالنا چاہا… میرا تجسس بڑهتا گیا.. انہی دنوں چائنہ کے موبائلز میں وائس چینجر کی سہولت آئی تهی. اس نے بتایا کہ میرے موبائل پہ وائس چینجر لگا ہوتا ہے. اس لیے میں صرف سیو نمبرز پر ہی بات کرتا ہوں وائس چینجر ہٹا کے.. ارے وائس چینجر کیوں بهئی؟ اس نے بتایا کہ میں اکثر لوگوں سے لڑکی بن کر بات کرتا ہوں اور ان سے موبائل کا بیلنس منگواتا ہوں جو دکانداروں کو کم ریٹ پہ فروخت کردیتا ہوں.. روزانہ اچهے خاصے پیسے آجاتے ہیں. مہینے میں نارمل تنخواہ کے برابر رقم اکٹهی ہوجاتی ہے… ارے یار کیوں…. کیا بات کرتے ہو؟ بهئی وائس چینجر کی آواز تو آسانی سے پہچانی جاتی ہے کہ یہ آواز جینوئن نہیں ہے. اس نے پهر جو بتایا، مجهے چونکانے کے لیے کافی تها. اس نے بتایا کہ وہ 90 فیصد بابوں (بزرگوں) سے بات کرتا ہے. بابے آواز نہیں پہچان پاتے،( دوسرا اس کا بات کرنے کا اسٹائل بهی تیسری صنف سے ملتا تها) اور وہی زیادہ تر اسے بیلنس بهیجتے ہیں. مجهے یقین نہ آیا. پهر اس نے مجهے میرے گاوں کے کئی حاجیوں کی کال ریکاڈنگ سنائی. معززین سرپنچوں کی ریکارڈنگ…. چوہدریوں کی ریکارڈنگ… ہائے اللہ.. کیا یہ سچ ہے؟؟
پهر اس کے بعد اس نے مجهے یقین دلانے کے لیے کئی مرتبہ مختلف لوگوں ( میرے جاننے والوں) سے میرے سامنے بات کی… اور باتیں..شاید کبهی کسی نوجوان نے بهی نہ کی ہوں اپنی محبوبہ سے، ویسے مجهے یہ بهی کنفرم نہیں کہ نوجوان کیسی باتیں کرتے ہیں…پهر یوں ہوا کہ اس بیوقوف سے سیلف کنٹرول نہ ہوا اور اس نے اپنی کاکردگی بہت سے دوستوں سے شیئر فرمالی. ان میں سے کچھ نے رپورٹ بابوں تک پہنچادی. پهر ہوا یوں کہ بابے اس سے منہ چهپاتے پهر رہے تهے اور وہ بابوں سے…. ایک اس کا سگا چاچا بهی تها. اس نے کہا کہ بے عزتی تو جو ہونا تهی، ہوچکی.. اس کو لتر پهیرتا ہوں اور پهر اسے خوب چهتر پهیرے…
سنا ہے آج کل اس کا بزنس علاقائی سطح سے نیشنل لیول تک پہنچ چکا ہے اور اب وہ موبائل بیلنس کی بجائے ایزی پیسہ اور موبی کیش منگواتا ہے….

Facebook Comments

رانا تنویر عالمگیر
سوال ہونا چاہیے.... تب تک، جب تک لوگ خود کو سوال سے بالاتر سمجهنا نہیں چهوڑ دیتے....

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply