کیا پاکستان واقعی دنیا کا سستا ترین ملک ہے؟۔۔اقصیٰ اصغر

ورلڈ پاپولیشن ریویو ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو مختلف رپورٹس جاری کرتا ہے۔اور بتاتا ہے کہ دنیا کا کون سا ملک ،کونسی جگہ سیر و سیاحت کے لیے بہتر ہے کونسا نہیں ؟کون سی جگہ خوبصورت ہے،کونسا ملک محفوظ ہے کون سا نہیں؟کون سا ملک سستا ہے کون سا ملک مہنگا ہے۔

تو یہ ادارہ ہر پانچ سال کے بعد ایک نئی رپورٹ جاری کرتا ہے۔  جب 2016 میں نواز شریف کے دور حکومت کے اندر یہ رپورٹ آئی تھی۔ تو اس کے مطابق پاکستان دنیا کا 14 ویں  نمبر پر سستا ترین ملک تھا. جبکہ 2021 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کا پہلے نمبر پر سب سے سستا ترین ملک قرار پایا ہے۔
جس بات کو آپ اس بین الاقوامی ادارے کے جاری کیے گئے گراف سے بھی سمجھ سکتے ہیں۔ map of the cheapest country data

جو ملک سب سے سستے ہیں وہ نیلے رنگ کے ہیں پھر ان کا رنگ آہستہ آہستہ گہرا ہوتا جاتا ہے۔ اور آخر پر جو سب سے مہنگے ملک ہیں وہ سرخ رنگ کے ہیں۔   ۔

یہ رپورٹ سائنٹیفک ڈیٹا کی بنیاد پر ایک فارمولے کے تحت بنتی ہے۔جو اعدادو شمار اس رپورٹ میں بتائے گئے ہیں،اس میں پاکستان کے حصے میں 18.51 پوائنٹ افغانستان کے 24.51 انڈیا کے 25.14 پوائنٹ سیریا (ملک شام)25.31 کے پوائنٹ آئے ہیں، ایسے ڈیٹا چلتا جا رہا ہے ، جس ملک کے سب سے کم پوائنٹ آئے ہیں وہ اتنا ہی سستا ہے۔اور اس ڈیٹا کے مطابق نیویارک رہنے کے لئے دنیا کا سب سے مہنگا ترین علاقہ ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان دنیا کا سب سے سستا ترین ملک کیسے  قرار  پایا؟
جواب، کیوں کہ یہاں پر زندگی گزارنے کے لیے ضروریات زندگی کی اشیاء کم قیمت پر دستیاب ہیں۔
جب کہ پاکستانی عوام کے مطابق تو ملک میں دن بدن مہنگائی  بڑھ  رہی ہے۔گیس ، پٹرول ، چینی ، دودھ   کی قیمتیں تو دن بدن  آسمان چھو رہی ہیں۔تو پھر ہم کیسے مانیں کہ  پاکستان اس وقت دنیا کا سستا ترین ملک ہے ۔ہم سے کوئی پوچھے تو ہم کہیں کہ اس سے زیادہ آگ کہیں اور نہیں لگی۔ ۔مگر ایسا نہیں ہے!

کیوں کہ ہمیں اس لئے محسوس ہو رہا ہے کہ اس بار تنخواہوں میں کچھ خاطرخواہ اضافہ نہیں ہوا جبکہ اشیا خوردنوش کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، تو ہمیں لگتا ہے مہنگائی زیادہ ہوگئی ہے۔

تو چلیں آئیں ہم اس بات کو سائنٹیفک ڈیٹا کی بنیاد پر سمجھتے ہیں اور اس کا موازنہ کرتے ہیں۔ ہم سب کو معلوم ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی کرنسی امریکی ڈالر ہے۔   اس وقت پاکستانی 162.59 روپے ایک امریکی ڈالر کے برابر ہیں،  امریکی ایک ڈالر ہو تو پاکستان میں زیادہ چیزیں آئیں گی۔لیکن یہ ادارہ صرف اس بات کو تو نہیں دیکھتا۔ انہوں نے ایک فارمولہ بنایا ہوا ہے جس کے مطابق وہ تمام ممالک کا ڈیٹا اکٹھا کرتے ہیں اور پھر ایک رپورٹ جاری کرتے ہیں۔
اگر یہ صرف کسی بھی ملک کی کرنسی کی بنیاد پر کسی بھی ملک کو سستا اور مہنگا کہیں تو پھر سریا (ملک شام)کو دنیا کا پہلے نمبر پر سب سے سستا ملک ہونا چاہیے تھا۔ کیونکہ1257 سیرین پاؤنڈ ہو تو ایک امریکی ڈالر بنتا ہے۔

تو آئیں دیکھتے ہیں سائنس اور اکانومسٹ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔ اور ان فیکٹرز کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں جن کی بنیاد پر رپورٹ جاری کی جاتی ہے۔
(ورلڈ پاپولیشن ریویو) یہ بین الاقوامی ادارہ 4 فیکٹرز کو دیکھتا ہے۔
  rent index
مطلب کے اس ملک کے اندر گھروں ، دکانوں، مکانوں،عمارتوں، گاڑیوں کے کرایوں کی قیمتوں کو دیکھتے ہیں۔ اور ان کا ڈیٹا اکٹھا کرتے ہیں۔
   local purchasing power index
اس کا مطلب ہے کہ وہ دیکھتے ہیں کہ اس ملک کے اندر کتنے لوگ ایشیا خریدنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مطلب کتنا پیسہ وہ بناتے ہیں اور کتنا اس میں سے خرچ کر سکتے ہیں۔
  consuming power index (CPI)
یہ ایک ایسا پیمانہ ہے جو ہر ملک ہر حکومت اپنی عوام کے لیے بناتی ہے۔مطلب ہر حکومت اپنی عوام کے لیے ایک فوڈ باسکٹ تیار کرتی ہے۔ جس میں تمام انسانوں کی ضروریات زندگی کی اشیاء کو ڈالا جاتا ہے۔ جس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔ حکومت ایک صفحے پر تمام ایشیا اور ان کی قیمتیں ایک اندازے کے مطابق لکھتی ہیں۔جو وقت کے ساتھ ساتھ اوپر نیچے بھی ہو سکتی ہیں۔
  grocery index
اس میں ضروریات زندگی کی اشیاء کے علاوہ دوسری اشیاء شامل ہوتی ہیں۔ جو ہر انسان اپنی حیثیت کے مطابق خریدتا ہے۔
تو وہ پھر ان چار فیکٹرز کے ڈیٹا کو ہر ملک سے اکٹھا کرتے ہیں۔اور ایک رپورٹ جاری کرتے ہیں جس کو تمام اکانومسٹ اور پوری دنیا کے لوگ مانتے ہیں۔
لیکن تنقید کرنے والے باز نہیں آتے وہ تو کرتے ہیں آپ احسن اقبال کے ٹویٹ کو پڑھیں

جس میں وہ بین الاقوامی ادارے کو چیلنج کر رہے ہیں۔ ان کی رپورٹ کو ماننے سے انکار کر رہے ہیں۔ اور وہ غریبوں٫ مزدور اور محنت کشوں کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ کہ اب مزہ چکھو یعنی کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ ووٹ دیا ہے اس پارٹی کو تو مزہ چکھو واہ کیا بات ہے ان کی جب الیکشن ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے ان کو تو کسی نے ووٹ دیا ہی نہیں۔ اب کہتے ہیں کہ ووٹ دیا ہے تو مزہ چکھو۔

تو اصل بات یہ ہے کہ پاکستان 2016  میں 14 نمبر پر دنیا کا سستا ترین ملک تھا اب پہلے نمبر پر کیسے آیا۔
وہ ایسے کہ کرونا وائرس کے اندر پوری دنیا میں تیزی سے تبدیلیاں آئیں۔ وہاں مہنگائی تیزی سے بڑھی بہت سے ممالک کی اکانومی تباہ ہوگئی۔ جبکہ   پاکستان کی اکانومی کو اتنا نقصان نہیں ہوا۔ پاکستان میں مہنگائی ہوئی تو ضرور ہے لیکن دنیا کے مقابلے میں بہت کم۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اب حقائق آپ کے سامنے ہیں اور فیصلہ آپ سب کے ہاتھ میں ہیں پاکستان کو دنیا کا سب سے سستا ترین ملک ماننا ہے یا نہیں یہاں ہم صرف ایک ملک کی نہیں پوری دنیا کی بات کر رہی ہیں پاکستان کا پوری  دنیا سے موازنہ کر رہے ہیں۔ اور اس کی بنا پر کہہ رہے ہیں کہ پاکستان دنیا کا سب سے سستا ترین ملک رہنے کے لئے قرار پایا ہے۔ ہاں میں مانتی ہوں صرف سستا ترین ملک ہونا ہی کافی نہیں اور بھی بہت سی چیزیں ترقی یافتہ ملک بننے کیلئے ضروری ہوتی ہیں۔

Facebook Comments

Aqsa Asghar
میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں انٹرنیشنل ریلیشنز کی طالبہ ہوں۔اور ساتھ لکھاری بھی ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply