پانچ فیصد لوگ…!

پانچ فیصدلوگ۔۔۔
یہ پانچ فیصد لوگ بڑے طاقتور ہیں۔ کیونکہ ان کے ساتھ میڈیا کی طاقت ہے۔یہ پانچ فیصد لوگ بڑے معصوم ہیں ۔کیونکہ سول سوسائٹی کا موم بتی گروپ ان کے ساتھ ہے۔یہ قتل بھی کرڈالیں تو کہیں چرچا تک نہیں کرتا۔ کیونکہ اونچے ایوان تک ان کی رسائی ہے۔یہ پانچ فیصد لوگ بڑے بھاری ہیں ۔ کیونکہ یہ مرد و ذن جینز پہن کر ذرا منہ ٹیڑھا کرکے گلابی انگریزی میں بات کرتے ہیں۔
یہ پانچ فیصد لوگ ، آئین و قانون آزادی اظہار کی آڑ میں جب چاہیں توڑ ڈالیں۔ان کو اعتراض ہے ،مذہب پر۔ان کواعتراض ہے ، اسلامی شریعت پر۔ان کو اعتراض ہے، مسجد و منبر پر۔یہ چاہتے ہیں کہ۔ 95 فیصد بھی مادر پدر آزاد ہوجائیں۔یہ چاہتے ہیں کہ۔ 95 فیصد بھی نام نہاد ماڈریٹ ہوجائیں۔یہ چاہتے ہیں کہ ۔ 95 فیصد بھی اسلام بیزار ہوجائیں۔ان کا کام ہے۔۔۔ اسلامی تاریخ کو مسخ کرنا۔
ان کا کام ہے، اسلامی تعلیمات کا مذاق اُڑانا۔ان کاکام ہے۔یہ طاقت ور اس لئے ہیں کہ غیر ملکی این جی اوز ان سے ساتھ ہیں۔یہ طاقت ور اس لئے ہیں کہ یورپی و امریکی آشیر باد ان کے ساتھ ہے۔
یہ طاقت ور اس لئے ہیں ۔۔۔ حکومت وقت کچھ کرنے سے ڈرتی ہے۔ان کے خلاف کارروائی کوئی نہیں کرتا۔افسوس تو اس بات کا ہے،کہ قانون اگر حرکت میں آتا بھی ہے ۔تو ان کو ہیرو بنا دیتا ہے۔۔۔!کچھ دن پہلے اسلام آباد سے چند نام نہاد سماجی کارکنوں کو اُٹھا لیا گیا۔بس پھر تاروں کو حرکت دے دی گئی ۔میڈیا بھی بول پڑا۔ نام نہاد انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھی چیخ پڑیں ۔۔۔!
ان نام نہاد “معصوم گمشدہ افراد”کے کرتوں کے بارے میں کوئی نہیں بتا رہا کہ انھوں نے 95 فیصد لوگوں کے جذبات کے ساتھ کیا کھلواڑ کیا ہے۔
یہ گروہ فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر اسلام ، پیغمبر ِ اسلام ِ حضرت محمد ؐ ، ازواج ِ مطہرات، اسلامی اقدار و روایات کا کھلا مذاق ایک عرصے سے اُڑا رہا تھا ۔!
اور کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔۔۔!یہ لوگ ان پانچ فیصد میں سے ہیں جو 95 فیصد لوگوں کے جذبات کی توہین آزادی اظہار کی آڑ میں کر رہے تھے۔!کیا یہ 95 فیصد لوگ ۔؟اندھے ، گونگے اور بہرے ہیں۔۔۔؟ان پڑھ ، گوار اور جاہل ہیں۔۔۔؟ان کے کوئی جذبات نہیں۔۔۔؟اگر خدا نخواستہ کسی مولوی یا مدرسے کی کوئی بات ہوتی تو اب سارے قانون لگ چکے ہوتے ۔!نشان ِ عبرت بن چکا ہوتا ۔۔۔پھر کہتے ہیں کہ ممتاز قادری کیوں جنم لیتے ہیں؟انتہا پسندی کیوں بڑھ رہی ہے۔؟انتہا پسندی کی ابتداء ہمیشہ 5 فیصد کی طرف سے ہوتی ہے۔!یہ 95 فیصد کی برداشت کی حد ہے کہ معاشرے میں وہ اضطراب نہیں ۔!جیسا کہ 5 فیصد نے ماحول بنا رکھا ہے۔
محمد ؐ کی محبت دین حق کی شرط اول ہے!
اس میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے!

Facebook Comments

راجہ کاشف علی
سیاسی اور سماجی تجزیہ نگار، شعبہ تعلیم سے وابستہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply