ہوائی جہازوں کے حادثات اور پائلٹ

ملک کے مختلف قومی اخبارات اور بعض نجی ٹی وی چینلوں پر حالیہ حویلیاں حادثے سے قبل کی ریکارڈنگ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پائلٹ حادثے سے پہلے اپنے کیمرے سے ویڈیو بنانے میں مصروف تھا اور جہاز کے رخ بدلنے تک وہ اسی کام میں مگن رہا جس دوران کنٹرول ٹاور سے رابطہ ایئر ہوسٹس کرتی رہی۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ سینکڑوں مسافروں سے بھرے جہازوں کے کچھ فضائی ناخدا کس قدر غیر ذمہ دار اور لاابالی ہوتے ہیں۔
اس سے بھی سنگین نوعیت کا ایک واقعہہمارے دوست جناب عتیق احمد نے سنایا۔ وہ چند ماہ پہلے عمرہ کی ادائیگی کے لیے نجی کمپنی کے جہاز پر سعودیہ گئے تھے۔ راستے میں دو ائیرہوسٹسوں کا باہمی مکالمہ سناتے ہیں کہ ایک لڑکی نے اپنی ساتھی کو کہا کہ “ر کا گپ شپ کا موڈ ہو رہا ہے کیا کریں؟ “دوسری نے جواب دیا : کوئی سبیل نکالتے ہیں۔ پھر اس نے ایک مرد کو کہا کہ آپ اندر کاک پٹ میں بیٹھ جائیں۔ اس بندے نے کہا کہ وہاں جانا تو منع نہیں ہوتا ؟میں کیسے وہاں جا کر بیٹھ سکتا ہوں اس پر اس ائیر ہوسٹس نے اسے کہا کہ کوئی مسئلہ نہیں وہاں کوئی بھی جا کر بیٹھ سکتا ہے آپ پلیز چلے جائیے لیکن اس بندے نے جانے سے انکار کر دیا۔ معلوم نہیں پھر ان بے چاری لڑکیوں نے اس مصیبت سے کیسے جان چھڑائی ہوگی۔
ہر حادثے کے بعد اعلانات ہوتے ہیں کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں ، حادثے کے اسباب کا کھوج لگانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ متعلقہ اداروں کو پائلٹوں کی اخلاقی تربیت کے حوالے سے اور کاک پٹ کے اندر کے معاملات کی نگرانی کے لیے بھی کچھ اقدامات اٹھانے چاہییں۔ کوئی نیا حادثہ (اللہ نہ کرے) رونما ہونے سے پہلے عیاش اور مصور مزاج پائلٹوں کے خلاف بھی آپریشن ضرب عضب کیا جائے تا کہ سینکڑوں لوگوں کی زندگیاں کسی کے شوق کی نذر نہ ہوسکیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply