بارش

دوپہر کو نہانے گیا تو حسب معمول تولیہ لے جانا بھول گیا.
نہاکر باہر نکلا تو بالوں سے ٹپکتے پانی کو ٹھکانے لگانے کے لیے آنکھیں بند کیں اور کالجی سٹائل میں سر کو ادھر ادھر حرکت دی۔
اب جو آنکھیں کھولیں تو چاروں طرف پانی ہی پانی، ایک لمحے کو تو چکرا کر رہ گیا کہ اتنا پانی میرے سر سے؟؟
یقینا میرا سر بہت بڑھ گیاہے، تبھی تو ہرطرف پانی ہی پانی ہے۔
کیونکہ بال چھوٹا کرواۓ تو چند دن ہوۓ ہیں۔
حیران و پریشان کھڑا اپنا ہاتھ بے اختیار سر کی جانب بڑھاتا ہوا سوچ رہا تھا
کہ آخر یہ سر کا بڑھنا کیسی بیماری ہے ؟؟
یہ مجھے کب سے اور کیوں ہوئی؟؟؟
اتنے میں آواز آئی
مولوی صاحب! خیرتو ہے
نہانے سے دل نہیں بھرا کیا؟؟
غسل خانے سے نکل کر بارش میں کھڑے ہوگئے۔

Facebook Comments

محمدزبیرتونسوی
پھوٹی کوڑیوں سے جنت کے حصول کا طالب ایک نادان

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply