چھوٹا۔۔ رزاق لغاری

ایک دن میں اپنے  پانچ سالہ بیٹے محمد سہیل  کے ساتھ   ڈیر ے  پر بیٹھا تھا،اور ساتھ ہی  خبریں بھی سن رہا تھا۔سہیل میرے قریب ہی لیٹا شرارتوں میں مصروف تھا لیکن وقفے وقفے سے میرا دھیان اپنی  طرف لگانے کی کوشش بھی کر رہا تھا۔میں کچھ دیر تو ٹی وی دیکھنے میں مصروف رہا پھر اس کے ساتھ شرارتوں میں لگ گیا۔

پھر وہ اچانک  دو زانوں بیٹھ کر اپنی گردن کو زمین پر لگا کر کہنے لگا بابا آپ بھی ایسا کریں ۔۔ میں نے ویسے  کرنے کی کوشش کی  لیکن  ناکام رہا۔اس نے دوبارہ  وہی عمل دہرایا اور مسکرا کر مجھے چیلنج  کرنے لگا کہ اب  کرکے دکھائیں میری طرح۔۔میں نے دوبارہ کوشش کی لیکن پھر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ۔ کیوں کہ ایک 5 سالہ بچہ بخوبی ایسا کر سکتاہے لیکن کوئی  عمرمیں بڑا شخص ایسا نہیں کر سکتا، بچوں کی جسمانی لچک بڑوں   کی نسبت زیادہ ہوتی ہے (جیسے اکثر بچے اپنے  پاؤں  کا انگوٹھا منہ  میں لے  لیتے  ہیں ، لیکن بڑے ایسا نہیں کر سکتے )۔

تو وہ فاتحانہ انداز میں مسکرانے لگا اور اس نے ایک  ایسا جملہ  کہا  جس نے مجھے گہری سوچ میں ڈال دیا ۔۔

کہنے لگا “بابا جب آپ  چھوٹے ہو جائیں  گے نا، توآرام سے ایسا کر لیں گے” جیسے اکثر والدین بچے سے کہتے ہیں کہ بڑے ہو کر  فلاں کام کرنا تو جو جملہ میرے بیٹے نے مجھ سے کہا کہ “جب آپ  چھوٹے ہو جائیں  گے  تو آرام سے ایسا کر لیں گے”

Advertisements
julia rana solicitors london

میں نے اسی وقت سوچا ۔۔واقعی انسان کبھی کبھی چھوٹا ہو کر وہ کچھ کر سکتا ہے جو بڑا ہو کر بھی نہیں کر پاتا۔
آج ہمارا المیہ یہی  ہے کہ  ہم بڑے بن گئے ہیں اور مزید  بڑا بننے کی کوشش میں مصروف    ہیں اور   ہم میں سے کوئی  چھوٹا ہونا پسند ہی نہیں کرتا اور کئی ایسے کام ہیں جو ہم اسی وجہ سے یا تو ادھورے چھوڑ دیتے  ہیں یا  کبھی  کر ہی نہیں پاتے ۔اصل میں ہمیں صحیح معنوں میں بڑا بننے کے لیے   اپنی انا کو تھوڑی دیر کے لیے چھوٹا کرنا ہوگا،اور یہ عمل بہتر اور پرسکون معاشرے کی تشکیل کی جانب ایک قدم   ہوگا!

Facebook Comments

رزاق لغاری
ایک عام انسان

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply