مسرت اللہ جان کی تحاریر
مسرت اللہ جان
مسرت اللہ جان کا تعلق پشاور شہر سے ہے ، شعبہ صحافت سے گذشتہ 16سالوں سے وابستہ ہیں-پشاور یونیورسٹی سے گریجویشن کے بعد ڈویلپمنٹ جرنلزم میں کورس پشاور کے شعبہ صحافت سے مکمل کی- جس میں صوبہ بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کی- سارک فیلو بھی رہے اور ایشین کالج آف جرنلزم چنائی میں پاکستان کی نمائندگی کی تاہم پاک بھارت تنازعہ کے باعث مسرت اللہ جان )نیو میڈیا( کا کورس ادھورا چھوڑ کر واپس پاکستان آگئے- مختلف اخبارات سے وابستگی رہی- اس وقت دنیا ٹی وی پشاور بیورو کیساتھ بطور سٹاف رپورٹر کے وابستہ ہیں- بین الاقوامی نیوز ایجنسی آرٹی برلن کیساتھ بطور فری لانسر کے بھی کام کیا جبکہ فرانسیسی فوٹوایجنسی کے لئے بھی خیبر پختونخواہ میں کام کرتے رہے- کراچی کی ویب سائٹ ہماری ویب کیلئے بطور بلاگر/کالم نگار لکھ رہے ہیں- مقامی اخبارات میں بھی کالم / بلاگ لکھتے رہے ہیں-کالم نگاروں کی تنظیم ا

ترجمان بنیں ،دشمن نہیں ۔۔مسرت اللہ جان

ترجمان ۔۔جس کی وکی پیڈیا میں تعریف کچھ یوں ہے کہ “ایسا پروفیشنل شخص جوکسی بھی ادارے کی طرف سے نامزد ہو اور وہ اس ادارے کی اچھائیاں  یا ادارے میں ہونے والے کسی غلط اقدام پر میڈیا کے سامنے←  مزید پڑھیے

انسنی ریٹرز کی عدم موجودگی ، استعمال شدہ اشیاء کا دوبارہ استعمال

یہ اقتدار کی کرسی کا نشہ ہے یا اس صوبے کے بدقسمت عوام کے لیے انگریز دور میں بنائے گئے بیورو کریسی نظام کی برکت یا پھر عوام کو غلام سمجھنے کی حس ، جس کا شکار نہ صرف بیورو←  مزید پڑھیے

شعبہ صحافت میں سینیارٹی اور اس کے فوائد

شعبہ صحافت میں سینئر ہونے کا زعم و نشہ اتنا بڑا ہوتا ہے کہ اس شعبے میں نئے آنیوالوں سمیت ہر کوئی بونا بونا ہی لگتا ہے۔ ویسے تو اس شعبے سے وابستہ ہر فرد بشمول راقم اپنے آپ کو←  مزید پڑھیے

دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا

خیبرپختونخواہ اسمبلی کے ایک سابق وزیر اطلاعات جو نہایت ہی شریف انسان تھے، چونکہ اطلاعات کا محکمہ ان کے پاس تھا اس لئے اخبارات میں ان کی خوب آؤ بھگت ہوتی تھی۔ وہ دور اخبارات کا تھا، اس لئے پشاور←  مزید پڑھیے

ترقی کا سفر- بٹیر سے موبائل فون کا سفر

ترقی کا سفر- بٹیر سے موبائل فون کا سفر مسرت اللہ جان ایک زمانہ ہوا کرتا تھا کہ کچھ لوگ ہاتھوں میں بٹیر لئے پھرا کرتے تھے- ایک مخصوص جالی نما پنجر ے میں اپنے بٹیر کو رکھتے اور جب←  مزید پڑھیے