بھارتی سرجیکل سٹرائیک کی حقیقت ۔۔۔۔ ژاں سارتر

خطے کا بڑا ملک ہونے کی حیثیت سے برتری  بلکہ مکمل Domination ہمیشہ سے بھارت کی خواہش رہی ہے۔ دو برس قبل انتہا پسند  بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت میں آئی تو یہ خواہش دو چند ہوگئی۔   بھارتی مقبوضہ کشمیر کے حالات آج جس نہج پر ہیں، اس کی بنیادی ذمہ داری مودی حکومت کی اس کوشش پر عاید ہوتی ہے جس کے تحت وہ بھارتی آئین میں کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرتے ہوئے اسے مکمل طور پر ایک عام بھارتی ریاست  بنانا چاہتی ہے۔ کشمیری حرییت پسندوں نے بغیر کسی غیر ملکی امداد کے اپنی تحریک آزادی کو ایک نیا موڑ دیا تو یہ مودی سرکار کے لیے ناقابل برداشت تھا اور ظلم و استبداد کی جو داستان گزشتہ تین ماہ کے دوران  رقم ہوئی، وہ ہم سب کے سامنے ہے۔

اسی تناظر میں گزشتہ چند ہفتوں کے واقعات سے یہ طے کرنا چنداں دشوار نہیں کہ خطے میں اصل  War Monger کون ہے۔  پہلے اوڑی حملے کے نام پر جو واویلا مچایا گیا، اس غبارے سے ہوا پاکستان نے یہ کہہ کر نکال دی کہ واقعے کی عالمی تحقیقات کرا لی جائیں۔ ظاہر ہے کہ اگر  پاکستان اس معاملے میں ذرا بھی ملوث ہوتا تو  عالمی تحقیقات کی پیشکش نہ کرتا۔ دوسری جانب بھارت جس کا اصل مقصد کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو سبوتاژ کرنا اور دنیا کی توجہ معاملے کی سنگینی سے ہٹا کر پاکستان کی جانب مبذول کرانا ہے، اس نے معاملے کو اس قدر ہائپ  دی اور بھارتی میڈیا کے ذریعے اس بڑے پیمانے پر جنگی جنون پیدا کیا گیا کہ خود اس کے لیے  اب فیس سیونگ ضروری ہوگئی ہے۔

اسی فیس سیونگ کے لیے گزشتہ شب “سرجیکل سٹرائیک” کا ڈراما  سٹیج کیا گیا اور حسب سابق اس کی ہدایتکاری کے فرائض کسی ایسے بیوقوف فرد کو سونپے گئے جو بھارتی ڈراما سیریلز کا شائق رہا ہے۔  اس سرجیکل سٹرائیک کا پوسٹ مارٹم کرنے سے پہلے یہ جان لیجیے کہ سرجیکل سٹرائیک ہوتی کیا ہے۔ کیمبرج ڈکشنری کی رو سے سرجیکل سٹرائیک ایسی فوجی کارروائی کو کہتے ہیں جو  کسی مخصوص مقام پر بالکل درست انداز میں کی جائے۔ جبکہ عسکری ڈکشنریز کی بیان کردہ تعریف کے مطابق کسی ایسے مقام پر  ایک محدود فوجی طاقت کے ذریعے ایک ایسی کارروائی جس میں ہدف کے علاوہ کسی دوسرے شخص یا املاک کو نقصان نہ پہنچے یا کم سے کم پہنچے اور کارروائی کے مقاصد مکمل طور پر حاصل کیے جائیں۔ یہ کارروائی فضائی قوت یعنی طیاروں اور میزائلوں ذریعے بھی کی جا سکتی ہے اور زمینی افواج کے ذریعے بھی۔

جب سے بھارت نے خود کو سپر پاور سمجھنا شروع کیا ہے، اس نے اپنے احمقانہ اقدامات کے لیے اسی طرز کی اصطلاحات کا استعمال بھی شروع کردیا ہے، جو عموماً سپر پاورز خصوصاً امریکا استعمال کرتا ہے۔  یہ سرجیکل سٹرائیک کا لفظ بھی بھارت نے نیا نیا سیکھا ہے اور جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ نیا سیکھا ہوا لفظ استعمال کرنے کی خواہش کس قدر زیادہ  اور Uncontrollable ہوتی ہے۔ اسی خواہش کے زیر اثر بھارت نے گزشتہ برس جون کے دوران میانمار میں ایک سرجیکل سٹرائیک کا دعوی کیا جس میں بھارتی آرمی  کے 70 کمانڈوز نے حصہ لیا اور  ناگا لینڈ کے 38 علیحدگی پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔ ابتدا میں اس آپریشن پر فتح کے شادیانے بجائے گئے تاہم ایک روز بعد ہی اس کی قلعی کھل گئی کہ بھارتی کمانڈوز نے میانمار نہیں، بلکہ اپنی سرحد کے اندر ہی  ناگا لینڈ  کے علاقے میں کارروائی کی تھی اور ہلاک شدگان میں مقامی قبائلی بھی شامل تھے۔

اب آئیے گزشتہ شب  کی مبینہ سرجیکل سٹرائیک کی جانب۔ بھارت نے موجودہ حالات میں جس جنگی جنون کا مظاہرہ کیا تھا اور کر رہا ہے، اس میں حکومت نے خود اس  معاملے میں اپنی پوزیشن خراب کر لی تھی۔ جب عوام کے سامنے بڑی بڑی ڈینگیں مار لی جائیں تو  پھر اپنی فیس سیونگ کے  لیےکچھ نہ کچھ کرنے کا دعویٰ تو کرنا پڑتا ہے بالخصوص ایسے حالات میں جب بھارتی حکومت خود اپنے میڈیا کو ایسی خبریں جاری کر چکی ہو کہ پردھان منتری نے آج کا پورا دن وار روم میں گزارا، آج انہوں نے پاکستان کو کرارا جواب دینے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا وغیرہ۔

اسی سلسلے میں گزشتہ شب لائن آف کنٹرول کے تین مختلف مقامات پر بھارتی فوج  نے فائرنگ کی جس میں مشین گنز کے علاوہ مارٹر اور ہلکی توپوں کا استعمال بھی کیا گیا۔ جواباً پاکستانی فورسز نے بھی بھارتی مورچوں اور چوکیوں کو نشانہ بنایا۔ رات اڑھائی بجے شروع ہونے والا فائرنگ کا یہ سلسلہ صبح آٹھ بجے اختتام پذیر ہوا۔ اس دوران دو پاکستان فوجی شہید ہوئے جبکہ تباہ شدہ بھارتی مورچوں میں بھی جانی نقصان ہوا لیکن فی الحال بھارت اس کے اعتراف سے گریزاں اس لیے ہے کہ اس طرح سرجیکل سٹرائیک  کا بھانڈا پھوٹ جائے گا جو بہرحال پھوٹ چکا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آج نئی دہلی میں بھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنز  لیفٹننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے ایک پریس کانفرنس میں  بتایا  : “بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول  پر سرجیکل سٹرائیک کرتے ہوئے کشمیر میں دراندازی کے لیے استعمال ہونے والے کیمپوں کو نشانہ بنایا۔ یہ کارروائی  قابل بھروسہ انٹیلیجنس اطلاعات کی بنیاد پر کی گئی اور پاکستانی حکام کو اس کی اطلاع دے دی گئی ہے۔ کارروائی میں دراندازوں کو  کافی نقصان پہنچایا گیا۔” معلوم ہوتا ہے کہ  جنرل رنبیر کو سکرپٹ رائٹر بھی کوئی اچھا نہیں ملا۔ بہرحال  اس کارروائی کا پول ہماری جانب سے تو کھلنا ہی تھا لیکن خود بھارتی عوام نے بھی کنٹرول لائن پر ہونے والی اس “معمول کی جھڑپ” کو سرجیکل سٹرائیک تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔  بھارتی میڈیا کی ویب سائٹس پر عوام کے کمنٹس  یہ بتا رہے ہیں کہ وہ بھارتی فوج اور حکومت کے اس ڈرامے سے قطعاً متاثر نہیں ہوئے اور اسے محض جھوٹ کا ایک پلندہ ہی سمجھتے ہیں۔

 

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply