ٹرین کا سفر اور شیعہ کلنگ ۔۔۔مشتاق خان

کچھ عرصہ قبل لاھور سے کراچی جانے کا اتفاق ہوا اسٹیشن پر ٹرین کے انتظار میں کھڑا تھا تو ایک ہم عمر شخص بھی پاس کھڑا ہوگیا اس نے پوچھا آپکا ڈبہ کونسا ہے تو بتانے پر ڈبہ اور برتھ نمبرز ایک ہی جگہ ساتھ ساتھ نکلے اس اتفاق پر خوشی ھوئی ٹرین کا سفر شروع ھوا تو ساتھ کے باقی چار مسافر تبلیغی جماعت کے کارکن تھے بات چیت شروع ھوئی تو ساتھی شخص کی باتوں سے لگا کہ وہ یہ کہنا چاہ رہا ھے کے وہ آئی ایس آئی کا بندہ ھے لیکن وہ یہ بات اپنی زبان سے نہیں  کہے گا سننے والے خود یہ بات سمجھ لیں ۔مجھے اس کی بات کا یقین نہیں آیا تھا۔۔
تبلیغی جماعت بچپن سے کچھ اچھی نہیں  لگتی تھی کہ یہ لوگ ھم کو کرکٹ کھیلنے کے اوقات میں نماز پڑھنے کا درس دینے گراؤنڈ میں آجایا کرتے تھے ۔
بہرحال وقت کے گزرنے اور تھوڑا تھوڑا علم ملتے رہنے سے بہت پہلے طارق جمیل بننے کا عمل شروع کرچکے تھے کہ فرقہ بندی ہلاکت ھے اور جس فرقہ میں پیدا ہوئے ہیں ضروری نہیں  کہ  یہی سچا فرقہ ھو اس لئے ہمیشہ دوسرے فرقوں کو بھی پڑھنا اور ان کی عزت کرنا سیکھ لیا تھا ۔
اس سفر سے پہلے تک آئی ایس آئی ایک مقدس ادارہ تھا جو پاکستان کے دشمنوں کو ڈھونڈتا ہے اور ان کا چپکے سے خاتمہ کردیتا ھے اور یہ کہ آئی ایس آئی کے لوگ بہت گمنام رہتے ھیں اور شائد ان کے گھر والوں کو بھی پتہ نہیں  ھوتا کہ  وہ کیا کام کرتے ھیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس سفر نے بچپن سے جوانی تک قائم اس رائے کو ختم کردیا کیونکہ پہلے پانچ منٹوں میں ھی یہ صاحب اپنے آپ کو آئی ایس آئی سے متعلق بتا چکے تھے اور تبلیغی جماعت والوں کو بھی میں انہی پانچ منٹ میں یہ کہہ کے  زہر لگ چکا تھا کہ  اسلام اور ایمان دو مختلف چیزیں ہیں اور یہ کہ  فتح مکہ کے بعد بہت سارے لوگ اسلام کی طاقت اور معیشت کے مالک بن جانے کی وجہ سے قبول کررہے تھے نا کہ  ان کے دل تسلیم کررہے تھے کہ اسلام ایک سچا دین ھے ۔
میری اس بات پر وہ صاحب اور تبلیغی جماعت کے کارکنان نے مجھے اتنی نفرت سے دیکھا اور اتنی سختی سے جواب دیا کہ  یہ کیا بکواس ھے وہ سب صحابہ تھے ھم ان کی جوتیوں کے برابر بھی نہیں وغیرہ وغیرہ اور مزید وغیرہ ۔
اس رد عمل نے مجھے خاموش بظاہر لاتعلق سامع بننے پر مجبور کردیا اور جو کچھ سنا وہ کافی تھا سمجھنے کو کہ  پاکستان کیوں اتنی تباہی کی طرف جارہا ھے ۔
تبلیغی جماعت والے تو سارا راستہ یہ بتاتے رہے کہ  شیعہ کتنے بڑے مشرک اور کافر ھیں صحابہ کے  انکاری ہیں اور کیوں یہ ضروری ھے کہ سارے شیعہ کو قتل کردیا جائے تو اسلام بچ سکتا ھے ۔
اور وہ صاحب ان تبلیغی کارکنوں کو یہ بتا بتا کے شیعہ کے خلاف ان کی کیا کیا خدمات ھیں داد وصول کر رہے تھے ۔
البتہ سفر کے اختتام سے پہلے تبلیغی جماعت کا ایک نوجوان کارکن میرے ساتھ بات چیت میں لگ گیا تو اس کو سمجھایا کہ  بیٹا اگر آپکے استادوں کے بقول کچھ احادیث ضعیف ھوسکتی ھیں  تو پھر اساتذہ کی لکھی کتب کچھ کچھ غلط بھی ھوسکتی ھیں  اس لئے آپ خود اور دوسرے اپنے نوجوان ساتھیوں کو کہا کریں کہ وہ قرآن کا ترجمہ اور احادیث کو پڑھا کریں ۔
اس سفر نے مجھے بہت آسانی سے سمجھا دیا تھا کہ  پاکستان کو اصل خطرہ کہاں  سے ھے لیکن اس کو دور کیسے کیا جانا ھے یہ ایک مشکل سوال ھے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply