سستی شہرت یا دل آزاری ۔۔۔نادرزادہ

ماں مسکراتی ہوئی بیٹی کو اسکول یونیفارم پہنا کر بال سنوارتی کتابیں بستے میں رکھتی ہوئی اسکول لے جانے کی تیاری کے ساتھ ساتھ بیٹی سے کہنے بھی لگی میری گڑیا میری بیٹی خوب پڑھے گی بڑی ہوکر پائلیٹ بنے گی ہواوُں میں اُڑ کر بادلوں سے بھی اونچی اُڑان لے گی تو تب میرے  خواب کی  تکمیل ہوگی۔۔ بیٹی فاطمہ ( فرضی نام ) پانچ سال کی ہوئی ہے۔۔ جو ایک سال کی تھی کہ اسکے والد نا معلوم  افراد کی گولیوں کے وار سے  چل بسا تھا ۔۔آج فاطمہ اسکول جانے کی پہلے  ہی دن  بڑے  بڑے  خواب دیکھنے لگی۔۔ ماں بچی کو اسکول پہنچاکر گھر لوٹ آئی اور لمحہ بہ لمحہ دیوار پر لگی گھڑی پر نظر  جمی تھی ۔۔ ماں کو گیارہ بجنے کا انتظار تھا تاکہ بیٹی کو واپس لینے اسکول پہنچ جائے انتظار کی شدت اتنی بڑھ گئی  کہ ساڑھے دس بجے اسکول کے مین گیٹ کے باہر پہنچ گئی ۔ انتظار کرتی ماں کبھی  ہاتھوں میں  پکڑے چوکلیٹ کیک کی طرف تو کبھ سکول کے گیٹ کو دیکھ رہی تھی۔  اسی اثنا میں  اندر سے گھنٹی کی آواز آئی۔ ماں کی خوشی دیکھنے لائق تھی ۔دروازہ کھلتے ہی پھول جیسے بچے بچیاں کوئی اپنی ماں تو کوئی بڑے بھائی یا باپ کی طرف دوڑ  رہےتھے۔۔ بھیڑ میں کھڑی فاطمہ کی ماں کی نظریں فاطمہ کو ڈھونڈ  رہی تھیں ۔  کہ اچانک فاطمہ پر نظر پڑی  جو اپنی  اُستانی فاطمہ کو گود  میں لئے  اس کے آنسو پونچھ رہی  تھی۔ماں بےقراری سے بیٹی کی سمت دوڑی۔ ماں کو دیکھتے ہی فاطمہ کے چہرے پر خوشی آگئی۔۔ اُستانی کہنے لگی کیونکہ آج اسکول کا پہلا  دن ہے اس لیے ہم کلاسوں کی  ترتیب میں مصروف تھے دوسری جماعت کے چند شرارتی بچوں نے فاطمہ سے مذاق کیا جس سے وہ ڈر کر رونے لگی۔۔ماں نے فاطمہ کو گود میں  لیااور شکریہ ادا کرتی گھر کی طرف چل پڑی۔۔فاطمہ کو چپ کرواتی کہنے لگی میں اپنی گڑیا کے لیے کیک لائی ہوں چاکلیٹ لائی ہوں ۔۔گھر پہنچ کر فاطمہ نے پھر رونا شروع کردیا اور  ماں سے کہنے لگی کہ  مجھے اسکول نہیں جانا ماں میں آپ کے ساتھ گھر میں رہونگی اسکول میں وہ کہتے تھے کہ اس لڑکی کی تصویر ہم نے موبائل میں دیکھی ہے  کہ کل وہ بڑے لوگ یتیم اور نادار غریب بچے بچیوں کو مفت کتابیں کاپیاں دے رہے تھے۔ یہ اپنی کتابیں کاپیاں سب وہیں سے خیرات میں لائی  ہیے۔یہ سنتے ہی ماں کی آنکھیں بھی نم ہو گئیں۔ بیٹی کو سینے  سے لگا کر کہنے لگی نہیں بیٹی وہ اسکول والے بچے آپ سے مذاق کررہے تھے۔  کوئی خیرات نہیں ہے وہ تمہارے چچا ہیں جو کل تمہیں کاپیاں  دے رہے تھے۔وہ کوئی بری بات نہیں تم بہت اچھی لڑکی ہو اس لیے وہ آپ کو گفٹ ملی ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply